غیر ملکی سرمایہ کاری

میں ان دنوں امپورٹ کا کام کرتا تھا۔بہت سے ملکوں سے ہر مہینے مختلف چیزیں منگواتا۔ کسی نئی چیز کے بارے معلومات یا کون سے ملک میں کون سی فرم یا کون سا شخص وہ چیز مجھے دے سکے گا، یہ جاننے کے لئے میرا رابطہ مختلف ملکوں کے کمرشل اتاشیوں سے رہتا تھا۔ یہ شاید 1999 کی بات ہے۔میں اپنے دفتر میں بیٹھا تھا کہ ایک ملک کے کمرشل اتاشی کا فون آیا۔ بتانے لگا کہ اس کے ملک نے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو دعوت دی ہے کہ وہ آئیں اور ان کے ملک میں سرمایہ کاری کریں، اس سلسلے میں ہم نے پاکستان سے کوئی بارہ لوگوں کو دعوت دی ہے کہ وہ آئیں اور ہمارے ملک میں سرمایہ کاری اور انڈسٹری کا ماحول دیکھیں ، ہم سے بات چیت کریں کہ انہیں پتہ چلے کہ ہمارے ملک میں سرمایہ کاری کس قدر پر کشش ہے۔ہم دلچسپی لینے والے افراد کو اپنے بہترین علاقوں میں قائم انڈسٹریل علاقوں میں آسان اقساط میں پلاٹ دیں گے۔ وہ جو مشینری امپورٹ کریں گے وہ ٹیکس فری ہوگی۔ ان کی آمدن بیس سال تک ٹیکس فری ہو گی۔ وہ اپنا منافع جب چاہیں اور جہاں چاہیں کسی وقت بھی بغیر کسی پوچھ گچھ کے منتقل کر سکیں گے۔ اس کے علاوہ بے پناہ مراعات ہیں جو وہاں جانے والے افراد کو متعلقہ وزارت کے افراد پوری طرح بیان کریں گے۔

یہ ساری باتیں بتانے کے بعد اس نے کہا کہ ان بارہ افراد ، جن کا ہم نے چناؤ کیا ہے، میں آپ بھی شامل ہیں۔میں ہنس دیا۔ بھائی میں اور سرمایہ کاری۔ میں تو معمولی سا امپورٹر ہوں جس کا سرمایے سے ابھی بہت کم تعلق ہے ۔ کسی صحیح آدمی کو دعوت دیں۔ اس نے کہا کہ ہمارے نزدیک آپ بہت صحیح آدمی ہیں۔ بس آپ کو ہمارے ساتھ جانا ہے۔ آپ کچھ دن سرکاری مہمان ہوں گے سرکاری طور پر آپ کو انڈسٹریل زونز کے علاوہ تمام اہم اور تاریخی مقامات کی سیر کرائی جائے گی ۔ ملک کی تمام اہم شخصیات کی طرف سے تمام شرکاء کو ظہرانے دئیے جائیں گے۔جس کے بعد آپ جتنے دن کاروباری سلسلے میں ہمارے ملک میں رہنا پسند کریں گے ہماری ایر لائن ہمارے پورے ملک میں آپ کو کرایہ میں 50 فیصد رعایت دے گی ۔ ہر ہوٹل میں کمرہ آپ کو کرایے کا فقط33 فیصد ادائیگی پر ملے گا۔مگر میری مالی حالت ایسی نہیں کہ میں سرمایہ کاری کر سکوں۔ وہ ہنسا اور کہنے لگا ۔ جا کر دیکھیں تو سہی۔ اور ایسی بات آپ نے کسی اور سے نہیں کرنی۔ وہاں آپ کو یہی ظاہر کرنا ہے کہ اگر آپ کو ٹھیک لگا تو آپ ضرور سرمایہ کاری کریں گے۔ کسی ہلکے ہوٹل میں نہیں ٹھہرنا، کسی ہلکی سواری میں سفر نہیں کرنا اور بس اب کوئی بحث نہیں۔ تیاری کرو چلنا ہے۔
میں اس سرکاری طور پر بلائے گئے اس وفد کے ہمراہ دس دن تک اس ملک میں رہا۔ بارہ کی بجائے صرف دس لوگ گئے تھے اور میں نے اندازہ کیا کہ ان میں کوئی حقیقی سرمایہ کار نہیں تھا، سب میرے جیسے چھوٹے کاروباری تھے۔ سب نے کانفرنسوں اور کھانوں کا بھرپور لطف اٹھایا۔ سرکاری خرچ پر خوب سیر کی اور دس دن بعد گھر واپس آ کر پوری طرح بھول گئے کہ وہاں جانے کا مقصد کیا تھا۔ہاں البتہ وہاں بہت سے ایکسپورٹر حضرات سے ملاقات ہو گئی جس کا فائدہ میرے جیسے لوگوں کو مستقبل میں کافی ہوا۔

پاکستان میں بھی آئے دن سرمایہ کاری کے حوالے سے کوئی نہ کوئی کانفرنس ہوتی رہتی ہے۔ باہر سے لوگوں کو بلا کر سبز باغ دکھائے جاتے ہیں جو ہمارے ا پنے انڈسٹریل دوستوں کو بھی نظر آتے ہیں۔عجیب تو یہ ہے کہ یہاں جو انڈسٹری ہے وہ بھی بند ہو رہی ہے۔ حکومت کی طرف سے اس انڈسٹری کے تسلسل کے لئے ابھی تک کوئی سنجیدہ کوشش کبھی نظر نہیں آئی ، باہر کے لوگ سرمایہ کاری کیسے کریں گے۔ ہماری انڈسٹری اور ملکی معیشت کی زبوں حالی کا یہ عالم ہے کہ ہمارے بہت سے لوگ بنگلہ دیش میں انڈسٹریاں چلا رہے ہیں۔کروڑوں روپے ہر روز امریکہ، کینڈا اور دیگر یورپی ممالک میں منتقل ہو رہے ہیں۔ دبئی میں ہر دوسری تیسری جائداد کسی نا کسی پاکستانی کی ملکیت ہے۔پتہ نہیں حکمران ایسی بے مقصد کانفرنسوں سے کیا مقصد حاصل کرتے ہیں۔

MENA شمالی افریقہ اور مڈل ایسٹ کے ممالک پر مشتمل تنظیم ہے ۔اس تنظیم کا دائرہ کار مراکو سے ایران تک ہے۔تقریباً 20 ممالک پر مشتمل یہ خطہ مذہبی طور پر اسلام کے زیر اثر ہے اور یہاں مسلمانوں کی آبادی 91.2 فیصد ہے ۔ دنیا کا 60 فیصد تیل اور 45 فیصد قدرتی گیس ان ممالک کے پاس ہے جبکہ آبادی دنیا کی کل آبادی کا چھ فیصد اور دنیا میں مسلمان آبادی کا 23 فیصدہے ۔یہ تنظیم علمی، ملٹری اور دیگر امور کے علاوہ اس خطے کے کاروباری امور اور مسائل بھی دیکھتی ہے۔بہت سے معاملات میں پاکستان اور افغانستان کو بھی شریک کیا جاتا ہے تو یہ تنظیم MENAP کہلاتی ہے اور اس کا دائرہ کار کچھ وسیےع ہو جاتا ہے ۔

مارچ 2017 میں اس سرمایہ کاری کے حوالے سے اس تنظیم کا اجلاس دبئی میں ہوا، جس میں ان ممالک سے تعلق رکھنے والے 700 سے زائد بڑے سرمایہ کاروں نے شرکت کی اور ہر ملک میں سرمایہ کاری کے حوالے سے وہاں کے حالات کے بارے تفصیلی بحث کی گئی۔سرمایہ کاری کے حوالے سے اس خطے میں ہونے والا یہ سب سے بڑا سرمایہ کاری فورم تھا۔ فورم میں شریک سرمایہ کاروں کے مطابق اس اسلامی خطے میں مصر سرمایہ کاری کے لئے سب سے بہتر ملک قرار پایا کیونکہ ان کے خیال میں نئے اقدامات اور معیشت کی بحالی کے بعد مصر کی صورت حال سرمایہ کاری کے لئے بہترین ہے۔ مصر کے حق میں سب سے زیادہ 46 فیصدووٹ آئے۔ متحدہ عرب امارات دوسرے نمبر پر تھا جسے 16 فیصد ووٹ ملے۔بہت کوشش کے باوجود پاکستان کے حصے 13 فیصد ووٹ آئے۔46 فیصد ووٹ لینا والا مصر ابھی تک سرمایہ کاروں کی راہ تک رہا ہے۔ ایسی صورت میں 13 فیصدوالوں کا شور وغوغا کیا کرے گا۔
 

Tanvir Sadiq
About the Author: Tanvir Sadiq Read More Articles by Tanvir Sadiq: 573 Articles with 442329 views Teaching for the last 46 years, presently Associate Professor in Punjab University.. View More