سرکاری ڈاکٹرز انسانیت کے مسیحاء یا درندے ؟

قریب چار مہینے ہوئے سیالکوٹ کے نواحی گاؤں "کالوکی"کے ایک نوجوان کو رات کے وقت گردوں میں اچانک شدید درد اٹھا،ورثاء فورا" علامہ اقبال میموریل ہسپتال سیالکوٹ (سول ہسپتال)لے گئے،جہاں رات گئے نیند خراب کرنے پہ متکبر ڈاکٹرنےغصےمیں سٹریچر پہ زوردار لات رسید کی جس سے پہلے ہی شدید درد سے بلبلا تامریض سٹریچر سے نیچے گرا ،گردن کا منکا ٹوٹا اور بے چارہ کسی غریب ماں کا بیٹا ہمیشہ کے لئے تمام دنیاوی دردوں سے نجات پاگیا ۔ ہم اکثر اخبارات اور ٹی وی پہ سرکاری ڈاکٹرز کی درندگی اور حیوانیت کے واقعات آئے روز پڑھتے دیکھتے ہیں ۔وزیراعلی پنجاب میاں شہبازشریف صاحب کے خلوص اور نیک نیتی پہ شبہ نہیں ، لیکن بہرحال یہ حقیقت ہے ،کہ تمام تر محنت کے باوجود وہ سرکاری ہسپتالوں کی حالت میں کوئی بہتر تبدیلی لانے میں ابھی تک کامیاب نہیں ہوسکے ۔یوں تو پورے ملک میں سرکاری ہسپتالوں کی حالت بری ہے ، مگر سیالکوٹ میں سول ہسپتال سمبڑیال اور علامہ اقبال میموریل ہسپتال سیالکوٹ کا حال کچھ زیادہ ہی خراب ہے ، ڈاکٹرز کاکام نرسنگ سٹاف کررہا ہوتا ہے،صفائی کا ناقص انتظام ہے، عملے کا مریضوں اور لواحقین کے ساتھ نامناسب روئیہ ایک ایک بیڈ پر دو دو مریض،عام سی روٹین کی بات ہے ۔ ایمر جینسی وارڈ میں استقبالیے کاعملہ انتہائی غیر مہذب ہے، ڈاکٹرز اور دیگر عملہ مریضوں کے لواحقین کی عزت نفس مجروح کرنے کاکوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے،ایک عزیزہ کی عیادت کے سلسلے میں پچھلے دو ماہ سے اکثر سول ہسپتال سیالکوٹ آنا جانا رہتاہے،انسانیت کے مسیحاؤں کا جو روپ اس عرصے میں دیکھنے کو ملا،وہ بالکل ایک الگ شکل تھی،ایمرجنسی وارڈز میں جب مریض موت وحیات کی کشمکش میں مبتلاء ہوتاہے،ڈاکٹرزسٹاف روم میں بیٹھے گپیں ہانک رہے ہوتے ہیں ،خود کو انسانیت کا مسیحا کہلانے والے ڈاکٹرز درحقیقت انسانیت سے ہی عاری لگتے ہیں۔سول ہسپتال سیالکوٹ کی حالت زار کا اندازہ اس ایک واقعے سے لگائیں ،اور اللہ سے صحت وعافیت کی دعا مانگیں ،ہماری عزیزہ جگر کے کسی پیچیدہ مرض کی شکار ہیں ، جگر خون نہیں بنارہا ، ہر چند دن بعد خون کی بوتل لگوانی پڑتی ہے ،اس کے باوجود شدید خونی کمزوری کا شکار رہتی ہیں،ڈاکٹر نے جگرکے کسی ٹیسٹ کے لئے خون کا نمونہ ہسپتال کی سرکاری لیب میں بھیجا ،دوسرے دن رپورٹ کا پتہ کیاتو جواب ملا ،کوئی پروفیسر صاحب رپورٹ اپنے ساتھ لے گئے ہیں ، "آپ دوبارہ خون کا نمونہ جمع کرائیں " دوسری بار جمع کروانے کے بعد جب رپورٹ کے لئے حاضر ہوئے تو اب پھر رپورٹ غائب تھی،تلاش کرنے کے باوجود مل ہی نہیں رہی تھی، مجبورا"تیسری بار خون کا نمونہ جمع کروانے پہ جو رپورٹ ملی اسے اسی ہسپتال کا ڈاکٹر "ریجیکٹ "کردیتاہے ،اور پرائیویٹ ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیتا ہے ،مرتے کیانہ کرتے؟ کے مصداق جب باہر سے مستند لیب سےوہ ہی ٹیسٹ کروایاتو دونوں رپورٹوں میں زمین آسمان کا فرق تھا ۔ علامہ اقبال میموریل ہسپتال (سول ہسپتال)سیالکوٹ کے متعلق اکثرکہا جاتاہے ،کہ یہاں لوگ اپنے مریضوں کو مرنے کے لئے لاتے ہیں،ابھی چنددن قبل ہی میرے اپنے بھائی نے اسی ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں اپنی آخری سانسیں لیں، ایک طرف وہ اپنی زندگی ہاررہاتھا ،تو دوسری طرف ڈاکٹر اور عملے کی لاپرواہی اور غفلت دل کو چھلنی کررہی تھی !

ایسے وقت مریض اور لواحقین ہمدردی اور خیرخواہی کے مستحق ہوتے ہیں ،مگر افسوس ان بے حس انسانوں پہ جن کے لئے کسی انسان کی موت ایک روٹین کی بات ہوتی ہے ۔

سول ہسپتال کے متعلق اگرکسی کو کوئی خوش فہمی ہوتو وہ میری درخواست پر صرف چنددن کچھ گھڑیاں وہاں ضرور گزارے،

وزیراعلیٰ پنجاب سے درخواست ہے ،وہ ذاتی دلچسپی لے کرپورے پنجاب کے ہسپتالوں کی حالت زار کو درست کرنے کی کوشش کریں اور لاکھوں مریضوں اور انکے لواحقین کی دعائیں سمیٹیں ۔مریض کی دعا جلد اثردکھاتی ہے ,اسی لئے خود ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیمارسے دعا کروانے کا درس دیاہے ۔

Shahid Mushtaq
About the Author: Shahid Mushtaq Read More Articles by Shahid Mushtaq: 114 Articles with 77624 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.