سلمان نے حیرت سے امجد کو دیکھا‘‘،،،یہ
کریم صاحب کے ہاں ڈرائیور کی جاب کرتا تھا،،،سلمان بھائی روزی میڈم نے
بلایاہے کچھ کام ہے،،،سلمان کی حیرت ذرا کم نہ ہوئی،،اچھا کب،،،سلمان نے بس
اتنا سا کہا‘‘،،،ابھی فری ہو تو چلے چلو بھائی،،،امجد نے خوش ہوکرکہا‘‘،،،اسے
ڈر تھا شاید سلمان وہاں جانے سے ہی منع کردے‘‘،،
سلمان نے کہا‘‘،،آپ اندر آؤ،،میں پانچ منٹ لوں گا پھر چلتے ہیں‘‘،،،سلمان
بھائی گاڑی اندر آنے کی،،،وہ رک سا گیا،،
میرا مطلب ہے،،گلی میں یہاں تک گاڑی کے لیے جگہ نہیں تھی‘‘،،،کار ذرا دور
کھڑی ہے موڑ کے ساتھ ہی‘‘،،،
میں کار میں واپس جارہا ہوں،،،آپ اطمینان سے آجاؤ،،،سلمان ہنس دیا،،،بھائی
امجد‘‘ہم نے کونسا اونٹ پالنے ہیں‘‘
جو دروازہ بڑا رکھ لے‘‘،،،اسی لیے،،،آپ کے صاحب کے پاس تو بہت سے اونٹ
ہیں‘‘،،،ان کا بڑا دروازہ بنتا ہے‘‘،،امجد مسکرا دیا‘‘،،،سلمان بھائی میں
تو خود چھوٹے سے دروازے والا ہوں‘‘،،،
سلمان ہنس دیا‘‘،،چھوٹا دروازہ ہی اچھا ہے،،کم سے کم بندہ سرجھکا کے تو
اپنے گھر میں داخل ہوتا ہے‘‘،،امجد کو کار کی فکر تھی‘‘،،وہ تیزی سے مڑ کے
کار کی جانب چل پڑا‘‘،،،سلمان نے منہ ہاتھ دھویا،،کچھ پیسے آئی ڈی کارڈ جیب
میں ڈال کر باہر کی جانب جانے لگا‘‘،
لگتا ہے آپ کی روزی کا آپ کے بنا جی نہیں لگ رہا‘،،،ندا دروازے پر کھڑی
مسکرا کے بولی‘‘،،،میری روزی،،،سلمان ہنس دیا‘‘،،،میری روزی نہیں بلکہ میری
روزی روٹی کہو‘‘،،،میرا بھی یہی مطلب تھا‘‘،،ندا نے قہقہہ لگایا‘‘،،،
ویسے سلمان،،،سلمان رک گیا‘‘،،،تم سے جیت جانا اتنا مشکل کیوں ہے‘‘،،،وہ
سنجیدہ لہجے میں بولی،،،
اوہ مس افلاطون‘‘،،،اتنے اتنے مشکل سوال،،اک عمر چاہیے ،،،ان کے جواب کے
لیے‘‘،
اور تمہاری عمر میں میرا کوئی حصہ نہیں ہے،،،ندا نے ٹوٹے ہوئے لہجے میں
کہا،،سلمان رک گیا‘‘،،ندا کو غور سے دیکھا‘‘،،،ہوا کے ساتھ ساتھ نہیں چلنا
چاہیے وہ سب کے لیے ہوتی ہے‘‘،،،آپ کو صرف اپنا حصہ ہی ملتا ہے‘‘
ندا کے چہرے پر مایوسی نے ڈیرہ جمالیا‘‘،،،،(جاری) |