عید الفطر کا دن مسلمانوں کیلئے بہت بڑی خوشی کا دن ہوتا
ہے رمضان کا پورا مہینہ اﷲ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے میں گزارنے کے بعد
ایک عید کا دن مزید خوشیاں اور رونقیں لے کر آتا ہے عید الفطر کا مطلب اﷲ
تعالیٰ کو خوش کرنے کا انعام ہے لیکن اس انعام پر توجہ دینا ہر کسی کے بس
کی بات نہیں عید پر جہاں ہم اپنے بچوں اور گھر والوں کو خوش کرنے کیلئے بہت
سے انتظامات کرتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ اپنے بچوں کیلئے زیادہ سے زیادہ
کچھ کر سکیں وہا ں پر ہمیں اپنے آس پاس پر بھی نظر دوڑانی چاہیے کچھ ایسے
لوگ بھی موجود ہیں جو حقیقی معنوں میں عید کی خوشیوں سے بہت دور ہیں کیونکہ
غربت کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کیلئے وہ سب کچھ نہیں کر پاتے ہیں جس کی توقع
ان کے بچے ان سے لگائے ہوئے ہوتے ہیں عام اور غریب افراد کے پاس وہ مسائل
نہیں ہوتے ہیں جن سے وہ اپنے معصوموں کو عید کی خوشیاں دے سکیں اگر ہم اس
بات پر تھوڑا سا بھی دھیان دیں ہم جو خوشیاں یا سہولیات اپنے گھر والوں کو
فراہم کر رہے ہیں کیا ہمارے پڑوس میں رہنے والا شخص بھی ایسا کرنے کی ہمت
رکھتا ہے اگر نہیں تو سرا سر ہماری لاپرواہی اور بے حسی کا نتیجہ ہے جس پر
ہم اﷲ کے ہاں جواب دے ہوں گے اس وقت عید کی خوشیوں میں ہمیں نادار اور
محروم افراد کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کرنی چاہیے جس طرح ہم اپنے بچوں کو
ہر طرح کی خوشیاں دینے کی بھر پور کوشش کرتے ہیں اسی طرح اپنے آس پاس کے
بچوں کا بھی خیال رکھیں جو ہماری توجہ کے اصل حقدار ہیں اس کیلئے سب سے
پہلے ہمیں اپنے خاندان پر نظر ڈالنی چاہیے اس کے بعد اپنے محلے اور گاؤں پر
توجہ دے کر ایسے افراد کی اپنے ذہن میں نشاندہی کر لینی چاہیے اور کسی بھی
طریقہ یا بہانے سے ان کی مدد کر دینی چاہیے اور مدد بھی اس طرح کرنی چاہیے
کہ ان کو یہ احسا س تک بھی نہ ہونے دیا جائے کہ ہم ان کی غربت کی وجہ سے ان
کی مدد کر رہے ہیں ایسا کرنے سے یقینا ہمارا رب بھی غیب سے ہماری مدد
فرمائے گا بالخصوص ہمیں ایسے افراد کی مدد کرنی چاہیے جو بظاہر تو سفید پوش
نظر آتے ہیں اور کسی کے آگے اپنا ہاتھ پھیلانے سے کتراتے ہیں اور نہ ہی کسی
کو یہ بات بتا سکتے ہیں کہ اندر سے غربت نے ان کو بالکل کھوکھلا کر رکھا ہے
ایسے افراد صحیح معنوں میں حقدار ہوتے ہیں ہمیں اپنے ساتھ ساتھ اپنے بچوں
کو بھی یہ ترغیب دینی چاہیے کہ وہ عید کے موقع پر وہ اپنے ساتھی بچوں کو
بھی اپنے حصہ میں سے کچھ انہیں کھلانے پلانے پر خرچ کریں اس طریقہ سے بھی
محروم افراد کے بچوں کو عید کی خوشیوں میں شامل کیا جا سکتا ہے جب ہم ایسے
کام کریں گے تو ہمیں اپنے اندر سے حقیقی خوشی کی خوشبو محسوس ہو گی جوظاہری
خوشی سے کئی گناہ ہو گی میں ایسے بہت سے لوگوں کو جانتا ہوں جو رمضان میں
نہایت ہی خاموشی اور عمدگی کے ساتھ لوگوں کو افطاریاں کروا رہے ہیں اور کسی
کو پتہ بھی نہیں چلتا ہے کہ اس تمام کام کے پیچھے کون شخص کار فرما ہے ایسے
اہتمام عید پر بھی کرنا چاہیے زیادہ نہ صحیح اپنی استطاعت کے مطابق ضرور
کرنا چاہیے اگر ہر کوئی اپنا حق تھوڑی سی سطح پر بھی ادا کرے اس پر کوئی شک
نہیں کہ کوئی بھی مستحق عید کی خوشیوں سے محروم رہ جائے بلکہ حق دار افراد
کو ان کی ضرورت سے زیادہ بھی حاصل ہو سکتا ہے اگر صاحب حیثیت افرا د اپنے
آپ کو نادار اور محرورم طبقہ کے ساتھ کھڑا کر لیں تو یہ کام ایسے افراد کو
یہ احساس دلائے گا کہ وہ اکیلے نہیں ہیں بلکہ اﷲ تعالیٰ نے اپنے مخلوق میں
کچھ ایسے افراد بھیج رکھیں ہیں جن کو ہماری غربت اور محرومی کا احساس ہے
ہمارا دین بھی ہمیں کمزور طبقے کے ساتھ کھڑا ہونے کی تلقین کرتا ہے اگر ہر
شخص صرف ایک کی مدد کی نیت کرلے اور اس پر عمل پیرا بھی ہو تو یقینا ہر
محروم شخص عید کی خوشیوں میں شامل ہو سکتا ہے اور ایسا کرنے سے ہمارا رب
بھی ہم سے راضی ہو گا اور ہماری روزی میں اضافے کے اسباب بھی پیدا کرے گا
ابھی عید ہونا باقی ہے اور ہمارے پاس اب بھی وقت ہے کہ ایسے افراد کی مدد
کی جائے جو حقیقی طور پر ہماری مدد کے اہل ہیں صرف فقیروں کو دینے سے ہی حق
ادا نہیں ہو جات ہے بلکہ ان کو دینے کی کوشش کریں جو مانگنے سے قاصر ہیں
اور مستحق بھی ہیں عید کی خوشیوں میں ان کو بھی شامل کریں جن کو ہماری مدد
کی ضرورت ہے ایسا کرنے سے ہماری عید کی خوشیاں مزید بڑھ جائیں گی اور ہم
اصل خوشی حاصل کر سکیں گے ۔ |