پاکستانی سیاست کہاں کھڑی ہے

سیاست اگر ایمانداری سے کی جاے تو اس سے بڑی خدمت خلق کسی اور چیز میں نہیں ہے سیاست کا تعلق ڈریکٹ حقوق العباد سے ہے سیاست کا اٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے انسانوں سے واسطہ ہوتا ہے مگر پاکستان کی سیاست ستر سال سے ایک ہی طریقے پر. چل رہی ہے کہ نہ کھیلیں گے اور کھیلنے دیں گے اور شروع ادوار سے لیکر آج تک کوی حکومت ایسی نہیں گزری جس نے پر سکون طریقے سے کام کیا ہو اور جو بھی حکومت قایم ہوی اسکو شروع. دن سے متنازعہ بنا دیا گیا اور شروع دن سے اس پر دھاندلی کا الزام لگادیا اور پانچ. سال تک وہ حکومت یہی کہتی رہتی ہے کہ وہ مدت پوری کرےگی جب قاید اعظم کی رحلت ہوی اور لیاقت علیحان شہید کر دیے. گے. تو اگلے سات. سال حکومتوں کی ایسی آنکھ مچولی شروع ہوی کہ ہمارے ساتھ آزاد ہونے والی ریاست کے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ میں اتنی شیروانیاں. نہیں. بدلتا جتنی پاکستان میں حکومتین تبدیل ہوجاتی ہیں. اس آنکھ مچولی کے نتیجے میں مارشل لاء کی. غلط روایت کا آغاز. ہوا. اور پھر جمہوریت اور آمریت کی انکھ مچولی چلتی رہی اور عوام. اسکے درمیان پس کر رہ گے ہمارے سیاستدانوں کا اہم مقصد ہروٹوکول انجواے کرنا اپنا سٹیٹس بڑھانا اہنے آپ کو مضبوط کرنا اور اپنا بنک بیلنس بڑھانا. ہوتا. ہے اور ہماری سیاست آج بھی وہی کھڑی ہے جو وہ ابتدای ایام میں تھی وہی الزام بازی وہی ایک دوسرے پر تنقید وہی ایک دوسرے کی ٹانگیں کھیچنا دراصل. پاکستانی سیاستدانوں کا مقصد تو کوی ہوتا نہین وہ صرف وقت. گزاری کر نے آتے. ہیں عوام چاہے خودکشی سے مرے یا ہیٹرول میں سڑ کر یا بم دھماکوں. سے ان سیاستدانوں. کو کوی فرق. نہیں. پڑتا. اور ان کا پسندیدہ مشغلہ بیان بازی اور پریس. کانفرنس یوتا یے اور بس اگر ستر. سالوں. میں. یہ عوام اور پاکستان کا سوچتے تو. آج عوام اور. پاکستان کہاں سے کہاں. ہوتے. اگر. ان ستر. سالوں. میں. عوام کی فلاح. کے کام کیے جاتے تعلیم پر خرچ. کیا جاتا تو عوام کہاں سے کہاں. ہوتے. مگر نہیں. ایسا نہ ہوسکا اور نہ آگے اسکی امید ہے ہاں شاید قاید و اقبال یا اردون جیسا کوی لیدر اجاے تو شاید عوام کی قسمت کھل جاے مگر اسکی امید کم ہے موجودہ صورت حال کو اگر دیکھا جاے اور اگر عمران خان وزیراعظم بن جاتے ییں تو کیا ن لیگ اسے کام کرنے دے گی جس طرح خان نے ان کو ذلیل کیا ہے کیا وہ چپ کرکے بیٹھ جایں. گے پاکستان کے اگلے پانچ سال بھی انتشار کی نظر ہوتے. دیکھای دے رہے ہیں. اور ویسے بھی جمہوریت کو دس سال ہونے والے ہیں. اور یہ روایت بن چکی ہے جب جہوریت ناکام ہوتی ہے تو پھر فوج اپنی باری لیتی ہے دیکھتے ہیں پاکستانی سیاست کیا گل کھلاتی ہے مارشل انے کے حالات یہ سیاست دان خود پیدا کرتے ہیں. پھر شوکت عزیز جیسے لوگ یا شجاعت حسین جیسے لوگ بھی وزیراعظم بنتے ہیں. اب حالات آہستہ اہستہ. اسی طرف جارہے ہیں. اقتدار. بندر بانٹ ہورہی ہے. اور عوام کا کیا ہے وہ پہلے بھی. غریب تھے مزید غریب ہوجایں. ایک نسل انکی غلامی کرتے کرتے مر گی اگلی نسل انکی غلامی کیلیے اور اگلی نسل سیاستدانوں. کی اقتدار کے مزے لینے کیلیے تیار ہوچکی ہے اللہ سیاستدانوں. کو عقل دے اور اگلی زندگی سنوارنے کی توفیق دے جہاں نہ پرو ٹوکول ہوگا اور نہ سفارش اور یہ حکمران ایک ایک منٹ کا حساب دیں گے اللہ پاک ہمارے وطن کی خیر کرے اور اسے ترقی یافتہ ملک بناے آمین
Muneer Ahmad Khan
About the Author: Muneer Ahmad Khan Read More Articles by Muneer Ahmad Khan: 303 Articles with 303920 views I am Muneer Ahmad Khan . I belong to disst Rahim Yar Khan. I proud that my beloved country name is Pakistan I love my country very much i hope ur a.. View More