معاشرے میں عورت کا مقام

تحریر:اسما ہادی
کیا ھمارے معاشرے میں عورت کو اس کا اصل مقام دیا جاتا ھے جس کی وہ حقدار ھے ایسااتنا ماڈرن دورھونے کے باوجود کچھ علاقے ایسے ھے جہاں عورت کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا جاتا ھے مرد اسے اپنے پاؤں کی جوتی سمجھتا ھے اسے گھر کی چار دیوری کے اندر بھی وہ عزت اور مقام نہیں دیتے جس کی وہ اصل حقدار ھے ھمارے نبی پاک کی نبوت سے پہلے بیٹی پیدا ھوتے دفن کر دی جاتی تھی ھمارے معاشرے میں اگر دفن نیں کرتے لیکن اس کی پیدائش پر ماتم کر کے اس کی حیثیت کو کم تر کر دیا جاتا ھے اسے حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ھے ھمارے اسلام میں عورت کو اعلی مقام دیا گیا ھے پہلا حق ماں کو دے کر اس کو باپ سے اعلی مقام دیا ھے.ھمارے پیارے نپی پاک نے ماں کے پا وں کیے نیچے جنت کو قرار دے کر ماں کے رتبے کو بلند کیا ھے ایک دفعہ ایک آدمی نبی پاک کے پاس آیا اورنبی پاک سے کہا کے میرے خسن سلوک کا پہلا حقدار کون ھے نبی پاک نے فرمایا تمھاری ماں اس نے پوچھا دوسرا کون ھے پھر نبی پاک نے فرمایا تمہاری ماں پھر اس نے پوچھا پھر کون پھر آپ نے فرمایا تمھاری ماں پھر پوچھا تو پھر آپ نے فرمایا تمھارا باپ ھمارے معاشرے میں بیٹی کو بھی اعلی مقام دیا گیا ھے وہ معاشرہ جدھر بیٹی کو پیدا ھوتے ھی دفن کر دیا جاتا تھا نبی پاک نے اس بری رسم کو ختم کر کے بیٹی کو عزت اور احترام دیا اسے وراثت میں آس کا حق دلوایا ھمارے معاشرے میں بیٹوں کو جائیداد ساری دے دی جاتی ھے بیٹی کے حصے کی بھی اس کے بارے میں قرآن میں فرمایا گیا کہ اﷲ تمہیں تمہاری اولاد کی وراثت کے بارے میں حکم دیتا ھے کہ لڑکے کے لیے دو لڑکیوں کے برابر ھے اگر لڑکیاں ھی ھوں تو دو یا دو سے ذیادہ ان کیلے اس کا دوتہائی حصہ ھے اگراکیلی ھو تو آدھا حصہ ھے قرآن کریم نے لڑکی کی پیدائش پر غم اور غصے کو جہالت اور انسانیت کی تزلیل قرار دیا ھے اﷲ تعالی نے قرآن شریف میں ارشاد فرمایا جب ان میں سے کسی کو لڑکی کی پیدائش کی خوش خبری سنائی جاتی تھی تو ان کے چہرے سیاہ ھو جاتے ہیں وہ غعے سے بھر جاتے ھیں وہ لوگو ں سے چھپاتے پھرتے ھیں اپنے آپ سے سوال کرتا ھے اسے زندہ رکھوں یا مٹی میں دبا دے کتنا برا ھے جو وہ سوچتا ھے اﷲ تعالی نے ارشاد فرمایا ھے تم اپنی اولاد کو مفلسی کے خوف سے قتل مت کروھم انہیں بھی رزق دیتے ہیں بیشک انہیں قتل کرنا بڑا گناہ ھے ھمارے معاشرے میں تیسرا حق بہن کو دیا گیا ھے جہاں باقی بہت سے حقوق ہیں اسی طرح بہن کے بھی بہت سارے حقوق ہیں ماں باپ کے بعدبھائی کا حق ھے کے وہ بہن کا خیال رکھے ھمارے معاشرے میں بیوی کو گھر کی ملازم سمجھا جاتا ھے اس کے سسرال والے انتہائی برا رویہ رکھتے ہے وہ اپنے شوھر کے لے اپنا گھر ماں باپ سب چھوڑکر آتی ہے، اپنے سسرال والوں کی عزت کرتی ھے ان کے کام کرتی اتنی قربانیاں وہ جن کے لیے دیتی ھے وہ اس کی قربانیوں کا صلہ اسے نہیں دیتا بلکہ اپنے گھر والوں کے کہنے پر اپنی بیوی پر تشدد کرتا ھے اسلام میں بیوی کے بہت حقوق بتائے گے ھے ھمارے نبی کریم نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے بہترین وہ ھے جو اپنی بیوی کے ساتھ اچھا سلوک رکھیں نبی پاک نے گھر میں اپنی بیویؤں کے ساتھ انتہائی دوستانہ رکھا ھوا تھا ھمارے معاشرے میں تو مرد باہر دوسرے لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک کرتے لیکن گھر میں عورت کے ساتھ انتہائی حقارت آمیز رویہ رکھتے ہیں حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک نے ایک دفعہ مجھ سے فرمایا کہ عائشہ آپ جب مجھ سے نا خوش ھوتی ہیں تو تب بھی مجھے پتہ لگ جاتا ھے اگر خوش ھوتی ھے تو تب بھی میں سمجھ جاتا ھو ں تو آپ فرماتی ہیں میں نے پوچھا آپ کو کیسے پتہ لگتا ھے تو آپ نے فرمایا جب آپ خوش ھوتی ھے تو اپ کہتی ھے کہ اﷲ کے آخری نبی پاک کی قسم اور جب نا خوش ھوتی ھے تو فرماتی ھے کہ ابراھیم کے اﷲ کی قسم ھمارے نبی پاک اپنی بیویوں کی خوشی نا خوشی سمجھ جاتے تھے لیکن ھمارے معاشرے میں مرد اپنی بیوی کی خوشی کو مقدم نہیں سمجھتے بلکہ وہ ان کو صرف اپنا غلام سمجھتے ہیں ان کے نزدیک ان کی بیوی صرف ان کی خدمت گزار ھے باقی ان کی نظر میں اسکی کوئی اہمیت نہیں۔
 
Talha Khan
About the Author: Talha Khan Read More Articles by Talha Khan: 60 Articles with 41142 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.