عید اور روزہ( فلسفیئے)
(Prof Niamat Ali Murtazai, )
بدھ، ۲۰۱۷ء۔۰۶۔۲۸
۱۔ عید ایک لمحہ جب کہ روزہ ایک زمانہ ہے۔
۲۔ عید مسلمانوں کی اجتماعی خوشی کا نام ہے۔
۳۔ عید کا پیغام انسان کی بھلائی کے سوا کچھ اور نہیں۔
۴۔ انسان کی بھلائی کا سب سے بڑا منبع احکامِ الٰہی کی اتباع ہے۔
۵۔ عید انسانوں کی تمام اخلاقی برائیوں کو جڑ سے اکھاڑنے کا درس دیتی ہے۔
۶۔ روزے دراصل عید کا ماحول پیدا کرنے کی جدو جہد ہیں۔
۷۔ عید ،رمضان کا تحفہ ہے۔
۸۔ رمضان اور عید جس دل میں بس جائیں وہ دل رشکِ بہشت ہے۔
۹۔ رمضان اور عید ظاہری ماحول بھی ہیں اور باطنی ماحول بھی ۔
۱۰۔ عیدیں اسلام کے دوسالانہ میگا ایونٹس ہیں۔
۱۔ عیدوں سے معاشی طور پر معاشرے پر بہت سارے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
۱۲۔ عید منانے میں بچے اور خواتین آدمیوں پر سبقت رکھتے ہیں۔
۱۳۔ چھوٹی عید پر خواتین کی مصروفیت نوے فیصد جب کہ آدمیوں کی صرف دس فیصد
ہوتی ہے۔
۱۴۔ بڑی عید پر آدمیوں کی مصروفیت چالیس فیصد جب کہ عورتوں کی مصروفیت ساٹھ
فیصد ہوتی ہے۔
۱۵۔ عیدوں پپر کچن کی مصروفیات بامِ عروج پر ہوتی ہیں۔
۱۶۔ عید پرقریباً ہر کوئی مہمان یا میزبان بنتا ہے۔
۱۷۔ عیدوں پر گھروں کی صفائی سب سے زیادہ ہوتی ہے۔
۱۸۔ گھروں کی سب چیزوں کی صفائی خواتین کی بنیادی ڈیوٹی شمار ہوتی ہے۔
۱۹۔ رمضان اور عید اور زیادہ اچھے لگیں اگر ان مواقع پر گداگروں کی تعداد
عام دنوں سے بھی کم ہو جائے ۔
۲۰۔ عید اچھی اخلاقیات پروان چڑھاتی ہے۔
۲۱۔ عیدیں ،انسان کی نفسیات کی تسکین کا ذریعہ بنتی ہیں۔
۲۲۔ عید وں کا معاشی رخ امیروں سے غریبوں کی طرف ہوتا ہے۔
۲۳۔ عید جیسے تہوار ہر مذہب اپنے ماننے والوں کو دیتا ہے۔
۲۴۔ عید جیسے تہوار مذاہب کی سنجیدگی میں رنگ بھر دیتے ہیں۔
۲۵۔ عید اگر اعتدال سے منائی جائے تو زیادہ پر لطف ہوتی ہے۔
۲۶۔ عید کا چارم پہلے روزے یا یکم ذوالحج سے ہی شروع ہو جاتا ہے۔
۲۷۔ عید کا لطف: بچوں کا عیدی، کھلونے ، کپڑے، جوتے؛ عورتوں کا لطف: کپڑے،
میک اپ، جوئلری، آدمیوں کا لطف: کھانے پینے اور ، سوئے رہنے میں۔
۲۸۔ رمضان اور عید پر گداگروں کی یلغار روکنے کا کوئی سدِ باب ہونا چاہیے۔
۲۹۔ گرمی کی عید کی نسبت سردی کی عید زیادہ پر لطف ہوتی ہے۔
۳۰۔ عید کے پر لطف ہونے کا انحصار شخصی جذبات پر زیادہ ہوتا ہے۔
۳۱۔ عید پر لوگ غم زدہ لوگوں کو اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں۔
۳۲۔ نوجوانوں کی عید کا پہلا دن دوستوں کے ساتھ، دوسرا دن بھی دوستوں کے
ساتھ اور تیسرا دن بھی دوستوں کے ساتھ۔
۳۳۔ بوڑھوں کی عید کا پہلا دن چار پائی اور ڈنگوری کے ساتھ، دوسرا دن بھی
چار پائی اور ڈنگوری کے ساتھ اور تیسرا دن بھی چار پائی اور ڈنگوری کے ساتھ۔۔۔۔
۳۴۔ شادی شدہ آدمیوں کا پہلا دن فیملی کے ساتھ، دوسرا دن ان۔لاز کے ساتھ
اور تیسرا دن بھی فیملی کے ساتھ۔۔۔
۳۵۔ عید کے موقع پر بوڑھے اکثر نظر انداز کر دیئے جاتے ہیں۔
۳۶۔ اکثر لوگ عیداپنے بلڈریلیشنز کے ساتھ اپنے آبائی مقامات پر گزارنا پسند
کرتے ہیں۔
۳۷۔ عید کو سوسائٹی کا پُر امن، خوش گوار انقلاب کہا جا سکتا ہے۔
۳۸۔ عید جیسے تہوار مذہب کے بغیر کوئی اور سورس نہیں دے سکتا۔
۳۹۔ چاہے لوگ مذاہب کی فلسفی کو اپنائیں یا نہ اپنائیں، تہواروں کو ضرور
اپناتے ہیں جیسا کہ عید کا تہوار بھی ہے۔
۴۰۔ کچھ پردیسیوں، بیرونِ ملک گئے ہوؤں، ملازموں، قیدیوں وغیرہ کی عید پر
سوز انداز میں گزرتی ہے۔
۴۱۔ ضروری نہیں کہ عید کے روز سب خوش ہوں، عید کے روز بھی بہت سے گھر اور
دل ماتم کدہ بنے ہوتے ہیں۔
۴۲۔ عید جیسے تہواروں کا اسی فیصد لطف بچے اور نوجوان کے حصے میں آتا ہے۔
۴۳۔ بڑھتے ہوئے سماجی روابط اور مصروفیات کی وجہ سے عید تین سے زیادہ دنوں
کا تقاضا کر رہی ہے۔
|
|