جیسا کہ حصہ اول میں بتایا جا
چکا ہے کہ الحضرت صوفی محمد اسحاق شاہ مدظلہ تعالیٰ (پیر طریقت) سلسلہ
عالیہ قادریہ چشتیہ پاکستان کے مذہبی و روحانی پیشوا ہیں- آپ ہر دو سال کے
بعد نیو یارک سے تلہ گنگ (پاکستان) تشریف لاتے ہیں تو پاکستان بھر اور آزاد
کشمیر سے آئے ہوئے سینکڑوں مریدین، عقیدت مندان اور عزیز و اقارب روایتی
جوش و جذبہ سے انکا والہانہ استقبال کرتے ہیں- دوران استقبال مختلف قوال
چشتیہ رنگ نعتیہ اور عارفانہ کلام پیش کرتے ہیں، آستانہ عالیہ پہنچنے کے
بعد پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق محفل میلاد منعقد کی جاتی ہے جس کا
باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک اور حمد شریف سے ہوتا ہے اور پھر مختلف شہروں
سے آئے ہوئے اور تلہ گنگ شہر سے نعت خواں حضرات نبی آخرالزماں حضرت محمد
مصطفیٰ صلی الله علیہ و آلہ وسلم کے حضور گلہائے عقیدت کے نظرانے عقیدت پیش
کرتے ہیں- نماز مغرب با جما عت ادا کرنے کے بعد سرکار دو جہاں صلی الله
علیہ و آلہ وسلم کے حضور درود و سلام پیش کیا جا تا ہے اور تقسیم لنگر کے
بعد محفل اختتام پذیر ہو جاتی ہے-
مگر پچھلے سال ٢٠٠٩ میں الحضرت جناب صوفی محمد اسحاق شاہ مدظلہ تعالیٰ (پیر
طریقت) کے پاکستان پہنچنے سے پہلے ہی چند حاسد اور بغضی شر پسند عناصر جو
کہ منشیات اور جوئے کے کاروبار میں عادی مجرم ہیں نے مورخہ ٥ جولائی ٢٠٠٩
کو سوچی سمجھی سازش کے تحت موبائل فونز پر الحضرت جناب صوفی محمد اسحاق شاہ
مدظلہ تعالیٰ (پیر طریقت) کے خلاف جھوٹ پہ مبنی اور من گھڑت پیغامات بھیجنے
شروع کر دیے تاکہ لوگوں کو الحضرت جناب صوفی محمد اسحاق شاہ مدظلہ تعالیٰ (پیر
طریقت) کے خلاف متنفر کیا جاسکے-
مگر جب لوگوں نے اس سازش میں انکا ساتھ نہ دیا اور دوسری طرف مورخہ ٧
جولائی کو الحضرت جناب صوفی محمد اسحاق شاہ مدظلہ تعالیٰ (پیر طریقت) کا
استقبال بھی پر جوش طریقے سے کیا گیا تو حاسدوں نے ساز باز کر کے علاقے کے
چند ہم ذہن اور کلعدم تنظیم کے قاری حضرات (جو خود کو بڑے فخر اور ناز سے
جید عالم کہلواتے ہیں اور دین اسلام کی اصل روح عاجزی و انکساری سے ذرہ بھی
واقف نہ ہیں) کو ساتھ ملا کر یا ان سے جھوٹ بول کر، اکسا کر جناب پیر صوفی
محمد اسحاق شاہ مدظلہ تعالیٰ سے ملاقات کرنے چلے آے اور علاقے کے ناظم ملک
سلیم اقبال کی بیٹھک میں آ کر بیٹھ گئے اور جناب پیر صوفی محمد اسحاق شاہ
مدظلہ تعالیٰ کو بھی وہیں بلوا لیا اور یکے بعد دیگرے بے تکے سوالات کرنے
شروع کر دیے کہ ان کے اندر کی شیطانیت اور منافقت کھل کر سامنے آ گئی، ساتھ
ہی یہ لوگ موبائل فونز پر ویڈیو بناتے رہے تاکہ کوئی بات تو مل جائے جس سے
انکے مظموم مقاصد پورے ہو سکیں اور لوگوں کو پھر سے اکسایا جا سکے-
مگر جب کچھ ہاتھ نہ آیا تو آخر میں خود ہی دعائے خیر کر کے گلے ملنے لگ گئے-
اس پر جناب پیر صوفی محمد اسحاق شاہ صاحب مدظلہ تعالیٰ نے اخلاقاً اور
مروتاً فرمایا کہ اگر میری وجہ سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں معافی
چاہتا ہوں- اسکے بعد یہ سارے لوگ مایوس ہو کر واپس چل دیے-
حضرت شیخ سعدی رحمت الله علیہ نے ایک بار فرمایا تھا شاید ایسے ہی لوگوں کے
بارے میں کہ “حاسد کا میں کیا کروں وہ تو اپنے حسد کی آگ میں خود ہی جل رہا
ہوتا ہے-
آخری حربے کے طور پر یہ لوگ ملاقات سے واپس آکر مقامی تھانہ سٹی تلہ گنگ
پہنچ گئے اور فون کر کے اپنی مساجد سے چند پچاس یا سو طالبعلموں کو بھی
وہیں اکٹھا کر لیا- مقامی پولیس پر دباؤ ڈالتے ہوئے یا کسی اور طریقے سے
ایک سچے عاشق رسول کے خلاف ایک جھوٹا اور من گھڑت مقدمہ درج کروایا اور ایف
آئی آر میں ایسے الزامات لکھوائے گئے کہ جن کا کوئی مسلمان تو کیا ایک عام
سے عام انسان تصور بھی نہیں کر سکتا-
قارئین حضرات اور خاص طور پر اولیاء الله اور صوفیائے کرام سے والہانہ
عقیدت رکھنے والوں سے التماس ہے کہ بیٹھک میں ہونے والی گفتگو کی سی ڈی بھی
تلہ گنگ بازار میں موجود ہے اور ایف آئی آر کی کاپی بھی متعلقہ تھانہ سے لی
جا سکتی ہے- الله کریم لہم سب کو قرآن پاک کی اس آیت مبارکہ پر عمل کی
توفیق عطا فرمائے -- اے ایمان والوں اگر کوئی فاسق ( آدمی) کوئی خبر لائے
تو خوب تحقیق کر لیا کرو (ایسا نہ ہو) کہ تم کسی قوم کو لا علمی میں ( نا
حق) ظرر پہنچا بیٹھو، پھر تم اپنے کیے پر پچھتاتے رہ جاؤ (سورہ الحجرات،
آیت نمبر ٦)
حدیث شریف میں ہے کہ آدمی کے جھوٹا ہونے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ سنی
سنائی بات کو بغیر تحقیق کے ہی آگے پھیلا دے۔
الحضرت جناب صوفی محمد اسحاق شاہ صاحب مدظلہ تعالیٰ (پیر طریقت) نے اسی
ملاقات میں صاف صاف فرمایا ہے کہ الله ایک ہے سجدہ بھی صرف اسی کا ہے اور
رب کے علاوہ سسجدہ شرک ہے۔
حضور نبی کریم صلی الله علیہ و آلہ وسلم الله کے آخری نبی ہیں۔ سب رسولوں
کے رسول ہیں سارا جہان حضور نبی کریم صلی الله علیہ و آلہ وسلم کیلیے ہے ہم
آپ صلی الله علیہ و آلہ وسلم کے ہی ماننے والے ہیں۔
الحضرت جناب صوفی محمد اسحاق شاہ صاحب مدظلہ تعالیٰ (پیر طریقت) نے اپنے
بارے میں واضح اعلان کرتے ہوئے فرمایا کہ “ جہاں تک میرا معاملہ ہے سب
بیٹھے ہیں ۔ میں کچھ بھی نہیں ہوں“
کیا اس اعلان کے بعد بھی کسی قسم کے کسی دعویٰ کا الزام لگایا جا سکتا ہے؟
عقل کے اندھوں اور جھوٹوں کو کم ہی نظر آتا ہے!
اسلام زندہ باد انسانیت زندہ باد پاکستان زندہ باد |