محترم قارئین
اسلام علیکم
اپنے پہلے مضمون کے ساتھ حاضر ہوں۔ مضمون کیا ہے بس تین آیات اور تفہیم
القرآن سے ان کے تفسیری اقتباسات ہیں۔ یہ تینوں آیات میں نے ہماری ویب پر
ہی پڑھیں پہلی دو آیات میں قرآن حکیم میں مشرکوں کی ایک نشانی کے بارے میں
ذکر ہے کہ جب ایک ہی اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کو بہت برا لگتا ہے اور
آخری آیت اس روش کے انجام کے بارے میں ہیں۔ جب ان کی تفسیر پڑھی تو مجھے
اتنی پسند آئیں کہ خیال آیا کیوں نہ پورے متن اور حوالے کے ساتھ آپ کی خدمت
میں پیش کی جائیں:
پہلی آیت:
سورة الزمر 39
وَإِذَا ذُكِرَ اللهُ وَحْدَهُ اشْمَأَزَّتْ قُلُوبُ الَّذِينَ لَا
يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ وَإِذَا ذُكِرَ الَّذِينَ مِن دُونِهِ إِذَا هُمْ
يَسْتَبْشِرُونَ {45}
جب اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کے دل
کڑھنے لگتے ہیں، اور جب اس کے سوا دوسروں کا ذکر ہوتا ہے تو یکایک وہ خوشی
سے کِھل اٹھتے ہیں۔
سورۃ الزمر آیت 45 تفسیر
"یہ بات قریب قریب ساری دنیا کے مشرکانہ ذوق رکھنے والوں میں مشترک ہے، حتیٰ
کہ مسلمانوں میں بھی جن بدقسمتوں کو یہ بیماری لگ گئی ہے وہ بھی اس عیب سے
خالی نہیں ہیں۔ زبان سے کہتے ہیں کہ ہم اللہ کو مانتے ہیں لیکن حالت یہ ہے
کہ اکیلے اللہ کا ذکر کیجئے تو ان کے چہرے بگڑنے لگتے ہیں۔ کہتے ہیں، ضرور
یہ شخص بزرگوں اور اولیاء کو نہیں مانتا، جبھی تو بس اللہ ہی اللہ کی باتیں
کیے جاتا ہے۔ اور اگر دوسروں کا ذکر کیا جائے تو ان کے دلوں کی کلی کھل
اٹھتی ہے اور بشاشت سے ان کے چہرے دمکنے لگتے ہیں۔ اس طرزعمل سے صاف ظاہر
ہوتا ہےکہ ان کو اصل دلچسپی اور محبت کس سے ہے۔علامہ آلوسی نے تفسیر روح
المعانی میں اس مقام پر خود اپنا ایک تجربہ بیان کیا ہے۔ فرماتے ہیں کہ ایک
روز میں نے دیکھا کہ ایک شخص اپنی کسی مصیبت میں ایک وفات یافتہ بزرگ کو
مدد کے لیے پکار رہا ہے۔ میں نےکہا اللہ کے بندے، اللہ کو پکار، وہ خود
فرماتا ہے کہوَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ
دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُواْ لِي میری یہ بات سن کر
اسے سخت غصہ آیا اور بعد میں لوگوں نے مجھے بتایا کہ وہ کہتا تھا کہ یہ شخص
اولیاء کا منکر ہے اور بعض لوگوں نے اس کو یہ بھی کہتے سنا کہ اللہ کی نسبت
ولی جلدی سن لیتے ہیں۔"
تفہیم القرآن(از سید مودودی رحمہ اللہ) تفسیر سورۃ الزمر حاشیہ64
دوسری آیت:
سورة الإسراء 17
۔۔۔ وَإِذَا ذَكَرْتَ رَبَّكَ فِي الْقُرْآنِ وَحْدَهُ وَلَّوْاْ عَلَى
أَدْبَارِهِمْ نُفُورًا {46}
اور جب تم قرآن میں اپنے ایک ہی رب کا ذکر کرتے ہو تو وہ نفرت سے منہ موڑ
لیتے ہیں۔
سورۃ بنی اسرائیل آیت 46 تفسیر
"یعنی مشرکوں کو یہ بات سخت ناگوار ہوتی ہے کہ تم بس اللہ ہی کو رب قرار
دیتے ہو، ان کے بنائے ہوئے دوسرے ارباب کا کوئی ذکر ہی نہیں کرتے۔ ان کو یہ
وہابیت ایک آن پسند نہیں آتی کہ آدمی بس اللہ ہی اللہ کی رٹ لگائے چلا جائے۔
نہ بزرگوں کے تصرفات کا کوئي ذکر، نہ آستانوں کی فیض رسانی کا کوئي اعتراف۔
نہ ان شخصیات کی خدمت میں کوئي خراج تحسین جن پر، ان کے خیال میں اللہ نے
اپنی خدائی کے اختیارات بانٹ رکھے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ یہ عجیب شخص ہے جس کے
نزدیک علم غیب ہے تو اللہ کو، قدرت ہےتو اللہ کو، تصرفات و اختیارات ہیں تو
بس ایک اللہ ہی کے۔ آخر یہ ہمارے آستانوں والے بھی کوئی چیز ہیں یا نہیں جن
کے ہاں سے ہمیں اولاد ملتی ہے، بیماروں کو شفا نصیب ہوتی ہے، کاروبار چمکتے
ہیں، اور منہ مانگی مرادیں بر آتی ہیں۔"
تفہیم القرآن(از سید مودودی رحمہ اللہ) تفسیر سورۃ بنی اسرائیل حاشیہ52
تیسری آیت:
سورة غافر 40
قَالُوا رَبَّنَا أَمَتَّنَا اثْنَتَيْنِ وَأَحْيَيْتَنَا اثْنَتَيْنِ
فَاعْتَرَفْنَا بِذُنُوبِنَا فَهَلْ إِلَى خُرُوجٍ مِّن سَبِيلٍ {11}
ذَلِكُم بِأَنَّهُ إِذَا دُعِيَ اللَّهُ وَحْدَهُ كَفَرْتُمْ وَإِن يُشْرَكْ
بِهِ تُؤْمِنُوا فَالْحُكْمُ لِلَّهِ الْعَلِيِّ الْكَبِيرِ {12}
وہ(جہنمی)کہیں گے"اے ہمارے رب ، تو نے واقعی ہمیں دو دفعہ موت اور دو دفعہ
زندگی دے دی، اب ہم اپنے قصوروں کا اعتراف کرتے ہیں، کیا اب یہاں سے نکلنے
کی بھی کوئی سبیل ہے؟” (جواب ملے گا) یہ حالت جس میں تم مبتلا ہو، اس وجہ
سے ہے کہ جب اکیلے اللہ کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم ماننے سے انکار کردیتے
تھے اور جب اس کے ساتھ دوسروں کو ملایا جاتا تو تم مان لیتے تھے۔ اب فیصلہ
اللہ بزرگ و برتر کے ہاتھ ہے۔
سورۃ مومن آیت 40 تفسیر
"یعنی فیصلہ اب اسی اکیلے خدا کے ہاتھ میں ہے جس کی خدائي پر تم راضی نہ
تھے، اور ان دوسروں کا فیصلے میں کوئی دخل نہیں ہے جنہیں خدائی کے اختیارات
میں حصہ دار قرار دینے پر تمہیں بڑا اصرار تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب اس عذاب سے
تمہارے نکلنے کی کوئی سبیل نہیں ہے، کیونکہ تم نے صرف آخرت ہی کا انکار
نہیں کیا تھا بلکہ اپنے خالق و پروردگار سے تم کو چڑ تھی اور اس کے ساتھ
دوسروں کو ملائے بغیر تمہیں چین نہ آتا تھا۔"
تفہیم القرآن(از سید مودودی رحمہ اللہ) تفسیر سورۃمومن حاشیہ18 |