وہ ہال کے ایک کونے میں دبک کر بیٹھا ہوا تھا‘‘،،ذیادہ تر
لوگ بہت قیمتی لباس زیب تن کیے ہوئے تھے‘‘،،،کچھ لوگ شاید شادی یا کسی خاص
موقعے پر ہی مل پاتے ہیں‘‘،،کچھ لوگ دل سے اور کچھ لوگ بناوٹی شکوے کررہے
تھے‘‘،،
ہال کے باہر کی دنیا بہت عجیب تھی‘‘،،،سڑک پر ٹریفک تھا،،شور تھا،،کوئی کام
سے،،کوئی کسی سے ملنے جارہا تھا‘‘،،
مگر شادی ہال کے اندر ماحول بالکل الگ تھا‘‘،،،زرق برق لباس‘‘،،،چمکتے
دمکتے چہرے،،،قہقہہے،،،بہت سارے لوگوں کی طرح بہت سے رنگ،،موڈ،،لباس،،فیشن‘‘،،،سب
اک جگہ ہی موجود تھے‘‘،،،وہ بے دلی سے اس سب کے اختتام کا انتظار کررہا تھا‘‘،،،جیسے
وہ شادی میں نہیں کسی قید خانے میں آیا ہوا ہو‘‘،،،کچھ لوگ سب سے فارغ ہو
کر اس کے پاس بھی ‘‘ہیلو،،ہائے‘‘ کرنے آجاتے تھے‘‘،،،کچھ ایسے ایکٹنگ
کرتے،،جیسے اس پر ابھی نظر پڑی ہو‘‘،،،مگر سلمان مصنوئی مسکراہٹ چہرے پر
سجا کر سب سے ایسے ملتا‘‘،،،جیسے وہ ان کی ایکٹنگ سے بالکل ناآشنا ہو‘‘،،
رات کا ایک بج گیا تھا‘‘،،اس کی موٹر سائیکل سٹارٹ ہو کے نہیں دے رہی تھی‘‘،،،وہ
سمجھ گیا پٹرول ختم ہو گیا ہے
یار ہونا تو نہیں چاہیے تھا‘‘،،شاید کسی نےنکال لیاہے‘‘،،یا پھر کسی نے گھر
میں بائیک چلا لی ہو گی‘‘،،،پیچھے کسی بڑی گاڑی کی ہیڈ لائٹ آن ہوئی‘‘،،،وہ
سوچنا لگا یہ گاڑی بھی شادی میں ہی آئی ہوئی تھی‘‘،،یہ ذرا کراس کر جائے تو‘‘
وہ بائیک زمین پر لٹا کر کم سے کم پٹرول پمپ تک تو لے ہی جائے‘‘،،،
گاڑی اس کو کراس کر گئی‘‘،،سلمان نے دائیں،،بائیں نظر دوڑائی‘‘،،،ماحول اس
کے بائیک لٹا لینے کے بہت سازگار تھا‘‘
جونہی اس نے بائیک کو زمین کی طرف لیٹانا شروع کیا‘‘،،وہ گاڑی واپس اس کے
پاس آکررک گئی‘‘،،،ڈرا ئیونگ سیٹ سےقیمتی لباس میں ملبوس صحت مند سا نوجوان
نکلا‘‘،،اور سلمان بھائی‘‘،،کیا ہوا،،خیر ہے ناسب،،،اینی پرابلم؟
سلمان اس کو حیرت سے دیکھنے لگا‘‘،،،نوجوان نے ہینڈ شیک کے لیے دونوں ہاتھ
بڑھا دئیے‘‘،،،سلمان نے بائیک کم سنبھالتے ہوئے اس سے ہاتھ ملایا‘‘،،،وہ اب
بھی مخمصے میں تھا‘‘،،،ڈرائیونگ سیٹ کے ساتھ کار کا شیشہ نیچے ہوا‘‘،،،
سلمان بھائی یہ تیمور ہیں میرے ہسبنڈ‘‘،،،آپ سے پہلی دفعہ مل رہے
ہیں‘‘،،،شازیہ کی گود میں ایک بیٹی تھی اور وہ بہت خوش نظر آرہی
تھی‘‘،،،سلمان نے تیمور کی طرف دیکھا‘‘،،پھر سے ہاتھ ملایا‘‘،،،رسمی بات
چیت کے بعد وہ قیمتی گاڑی سڑک پر غم ہو گئی‘‘،،،سلمان بڑبڑایا‘‘،،،اچھا ہی
ہے ورنہ بائیک کو دھکا لگا رہی ہوتی‘‘،،،
سلمان بھائی،،،،سلمان بھائی‘‘،،برکت کی آواز نے اسے کریم صاحب کے بڑے سے
گھر میں واپس پہنچا دیا‘‘(جاری)
|