یار کیا سٹوری ہے تیری؟؟؟ فراز کے سوال پر سلمان کے چہرے
پر اک ادھوری سی مسکراہٹ آکر دور چلی گئی‘‘،،،
فراز صاحب ایسی کوئی خاص نہیں‘‘،،ایم سو نارمل،،جسٹ لائک آ سٹریٹ مین‘‘،،،فراز
نے کندھے اچکائے‘‘،،،چلو دوست تمہاری مرضی‘‘،،ویسے بھی آئی ڈونٹ وانٹ ٹو
گیٹ سیڈ‘‘،،،وہ سلمان کو دیکھ کے مسکرایا‘‘،،،یار یہاں گاڑی کو روکے‘‘
کچھ لے لیتے ہیں‘‘،،،سلمان نے کار بڑی مشکل سے پارک کی‘‘،،،وہ روزی کے کہنے
پر آج فراز کولے کر شہربھر میں مٹر گشتی کر رہا تھا‘‘،،،
جن سڑکوں کی اس نے پیدل خاک چھانی تھی‘‘،،،آج وہ اک نئے ماڈل کی کار میں
انہیں سڑکوں پر فراز کے ساتھ گھوم رہا تھا‘‘،،،فراز نے اک ڈریس پسند کیا
اور پھر سلمان کی طرف دیکھا‘‘،،،جو اس ہائی فائی بوتیک کو حیران سا دیکھ
رہا تھا‘‘
کچھ پرائس ٹیگ پڑھ کے اسے ٹھنڈ میں بھی پسینہ آگیا‘‘،،،یار تم عجیب انسان
ہو‘‘،،دوکان نہیں خریدنی،،،بس اک ڈریس لینا ہے‘‘،،،
کیسا ہے یہ‘‘،،،فراز کے ہاتھ میں اک بہت ہی خوبصورت لباس تھا‘‘،،،سلمان نے
تھمز اپ کیا‘‘،،،پھر پوچھا‘‘،،یہ تو لیڈیز ہے فراز صاحب‘‘،،، فراز سلمان کی
بات سمجھ گیا ہنس کے بولا‘‘،،،جی شاید روزی لیڈی ہی ہے‘‘،،
سلمان نے ہنس کے کہا ‘‘لڑکی ہے وہ،،،فراز بولا‘‘،،،یار یہ بعد میں طے کرلیں
گے،،وہ کون ہے‘‘،،،سلمان ہنس کے بولا ‘‘
رائٹ سر،،،سائز کیا ہے،،،میڈیم،،،سلمان نے فراز کے جواب پر اثبات میں
سرہلایا‘‘،،،پھر سلمان نے کم کام کیے ہوئے سادہ سے ڈریس کو دیکھا‘‘،،،فراز
سر‘‘،،آئی تھنک شی لائک دِس مور‘‘،،،
فراز نے ناپسندیدگی سے اس ڈریس کو دیکھا‘‘،،آئی ڈونٹ تھنک سو ڈئیر‘‘،،،پھر
وہ کاؤنٹر کی جانب چل پڑا‘‘،،،کچھ سوچ کر فراز واپس ٹرن ہوا‘‘،،،سلمان کے
بتائے ہوئے ڈریس کو بھی پیک کرنے کو کہا‘‘،،،اس سے پہلے کہ وہ پے منٹ
کرتا‘‘،،سلمان نے فراز کو کہا‘‘،،سرایک ایڈوائس دوں وہ بھی فری‘‘،،،فراز نے
خوش ہو کے بولا ‘‘،،وائے ناٹ‘‘،،،
سلمان نے سنجیدگی سے کہا‘‘،،،ہیو وَن مور فار آنٹ ایز ویل‘‘،،،فراز نے
سوالیہ انداز میں دیکھا‘‘،،،وِچ آنٹ؟؟؟،،،،
سلمان مسکرا کے بولا‘‘،،،فار یور مَدر اینڈ فار ہر مَدر‘‘،،،فرازنے ہنستے
ہوئے کہا‘‘،،مہنگی ایڈوا ئز ہے‘‘،،،اینی وے آئی ٹیک اِٹ‘‘،،،روزی کی ماں نے
بڑھ کے فراز کا ماتھا چوم لیا‘‘،،،تھینک یو سو مچ بیٹا‘‘،،،روزی کے چہرے پر
چاندی جیسی چمک آگئی‘‘،،،فراز نے اس کے ساتھ اس کی ماں کو بھی یاد رکھا
تھا‘‘،،،اس نے اپنی ڈریس کو دیکھا‘‘،،،اس کے منہ سے تھینکس کے بعد نائس
نکلا تھا‘‘،،،پھر دوسرے ڈریس کو دیکھتے ہوئے اس کی آنکھوں میں چمک سی آ
گئی‘‘،،
اس کے منہ سے بے اختیار ہاؤ سویٹ نکلا‘‘،،،فراز کا چہرہ ایسا ہو رہا
تھا‘‘،،،جیسے اس نے کچھ ایسا ڈیزائن کیا ہو‘‘،،،
جس کی ہر طرف دھوم ہو‘‘،،،فراز نے سلمان کو سامنے سے آتا دیکھ کر خوشگوار
لہجے میں کہا‘‘،،،تھینکس برادر‘‘
ایڈوائز مہنگی تھی‘‘،،مگر اِن ٹائم تھی‘‘،،،سلمان مسکرا دیا‘‘،،
فراز نے کچھ سوچتے ہوئے کہا‘‘،،،یار اک بات بتا‘‘،،،تمہیں روزی کی پسند کا
کیسے پتا تھا‘‘،،،سلمان مسکرا کے بولا
بس یار فلیوک‘‘،،،یعنی کہ تکا لگایا‘‘،،،یہ کہہ کرسلمان واپس
مڑا‘‘،،،سامنے،،،،،،،،(جاری)
|