بدھ، ۲۰۱۷ء۔۰۷۔۰۵
۱۔ ایسا بھی ہے کہ ایک زمانے کے ہیرو اگر کسی اور زمانے میں ہوتے تو زیرو
ہوتے اور ایک زمانے کی زیرو اگر کسی اور زمانے میں ہوتے تو شاید ہیرو ہوتے۔
۲۔ ایسا بھی ہے کہ ایک علاقے کا شخص اگرکسی اور علاقے میں ہوتا تو اسے بہت
عزت ملتی۔
۳۔ ایسا بھی ہے کہ ذہانت اپنے اظہار کا رستہ بنا ہی لیتی ہے۔
۴۔ ایسا بھی ہے کہ کچھ لوگوں کو زمانہ بنا جاتا ہے ، اور کچھ لوگ زمانے کو
بنا جاتے ہیں۔
۵۔ ایسا بھی ہے کہ انسان اپنی قسمت کا اسیر ہے اور ایسا بھی ہے کہ وہ حالات
کے دھارے بدل بھی دیتا ہے۔
۶۔ ایسا بھی ہے کہ کوشش پھل لاتی ہے ، اور ایسا بھی ہے کہ نہیں بھی لاتی۔
۷۔ ایسا بھی ہے کہ اچھائی کا بدلہ اچھائی ہوتا ہے اور ایسا بھی ہے کہ بعض
اوقات نہیں بھی ہوتا۔
۸۔ ایسا بھی ہے کہ دوست توقعات پر پورا اترتے ہیں اور ایسا بھی ہے کہ نہیں
بھی اترتے۔
۹۔ ایسا بھی ہے کہ انسان کہ لالچ بُری بلا ہے اور ایسا بھی ہے کہ نہیں بھی
ہے۔
۱۰۔ ایسا بھی ہے کہ انسان ، انسان کا ’دارو ‘ اور ایسا بھی ہے کہ انسان ،
انسان کا ’مارو‘ بھی ہے۔
۱۱۔ ایسا بھی ہے کہ جوانی مستانی ہوتی ہے ، اور ایسا بھی ہے کہ نہیں بھی
ہوتی۔
۱۲۔ ایسا بھی ہے کہ دن روشن اور رات اندھیری ہوتی ہے، اور ایسا بھی ہے کہ
نہیں بھی ہوتے۔
۱۳۔ ایسا بھی ہے کہ غریب ہمدرد اور امیر خود غرض ہوتے ہیں اور ایسا بھی ہے
کہ نہیں بھی ہوتے۔
۱۴۔ ایسا بھی ہے کہ بچے معصوم ہوتے ہیں اور ایسا بھی ہے کہ نہیں بھی ہوتے۔
۱۵۔ ایسا بھی ہے کہ بوڑھے عقل مند ہوتے ہیں اور ایسا بھی ہے کہ نہیں بھی
ہوتے۔
۱۶۔ ایسا بھی ہے کہ خواب سچے ہوتے ہیں اور ایسا بھی ہے کہ نہیں بھی ہوتے۔
۱۷۔ ایسا بھی ہے کہ اانسان ترقی یافتہ ہو گیا ہے اور ایسا بھی ہے کہ نہیں
ہوا۔
۱۸۔ ایسا بھی ہے کہ دنیا ایک گلوبل ویلج بن گئی ہے اور ایسا بھی ہے کہ نہیں
بنی۔
۱۹۔ ایسا بھی ہے کہ کمپیوٹر نے انسان کا کام آسان کر دیا ہے اور ایسا بھی
ہے کہ نہیں کیا۔
۲۰۔ ایسا بھی ہے کہ تعلیم سے انسان مہذب ہوتا ہے اور ایسا بھی ہے کہ نہیں
ہوتا۔
۲۱۔ ایسا بھی ہے کہ جمہوریت سے عام انسان کو اہمیت ملتی ہے اور ایسا بھی ہے
کہ نہیں بھی ملتی۔
۲۲۔ ایسا بھی ہے کہ محبت زندگی ہے اور ایسا بھی ہے کہ محبت موت بھی ہے۔
۲۳۔ ایسا بھی ہے کہ علم رستہ دکھاتا ہے اور ایسا بھی ہے کہ گمراہ بھی
کردیتا ہے۔
۲۴۔ ایسا بھی ہے کہ خون کے رشتے مضبوط ترین ہوتے ہیں اور ایسا بھی ہے کہ
نہیں بھی ہوتے۔
۲۵۔ ایسا بھی ہے کہ خون کے رشتے مقدس ہوتے ہیں اور ایسا بھی ہے کہ خون کے
رشتے خونی بھی ہوتے ہیں۔
۲۶۔ ایسا بھی ہے کہ انسان موت سے ڈرتا ہے اور ایسا بھی ہے کہ نہیں بھی ڈرتا۔
۲۷۔ ایسا بھی ہے کہ موت زندگی کا خاتمہ ہے اور ایسا بھی ہے کہ نہیں بھی ہے۔
۲۸۔ ایسا بھی ہے کہ انسان مسجودِ ملائک ہے اور ایسا بھی ہے کہ وہ خود شیطان
کے آگے سجدہ ریز بھی ہے۔
۲۹۔ ایسا بھی ہے کہ انسان خطا کا پتلا ہے اور ایسا بھی ہے کہ وہ پیکرِ صدق
و صفا ہے۔
۳۰۔ ایسا بھی ہے کہ انسا ن محدود ہے اور ایسا بھی ہے کہ انسا ن لا محدود ہے۔ |