سامنے روزی اس کے بہت قریب آگئی تھی‘‘،،،روزی نے مسکراتی
آنکھوں سے سلمان کو دیکھا‘‘،،،وہ اس کے اتنا قریب آگئی تھی‘‘،،،سلمان نے
سہم کرآنکھیں بند کر لی‘‘،،،وہ خوشبو کی طرح اس کے وجود کو سیراب کر کے گزر
گئی‘‘،،،بہت ہی مدھم مگر سچے لہجے میں سلمان کے کانوں نے تھنکس کا لفظ
سنا‘‘،،،ایسا تھینکس جو پوری کائنات میں صرف سلمان کے لیے تھا‘‘،،،
اِ ک قیامت تھی جو گزر گئی
وہ مجھے ہوش میں بھی بے ہوش کرگئی
سلمان کے ہونٹوں پر کوئی جنبش نہ ہوئی‘‘،،مگر اس کی روح رقص کرنے لگی
تھی‘‘،،،ایسا رقص جس میں حسن تھا‘‘،
وقار تھا‘‘،،،پاکیزگی تھی‘‘،،،اسے نہیں پتاچلا وہ کب لان کراس کر کے امجد
کے رہائشی کمرے میں پہنچ چکا تھا‘‘،،
یار اک بات بتا تجھے یہ سب کیسے پتا چل جاتا ہے‘‘،،،لوگوں کی پسند،،،روزی
کی پسند‘‘،،،کس کے لیے کیا لینا ہے‘‘
کب لینا ہے‘‘،،کیوں لینا ہے‘‘،،،ایون یو آر سو آلون‘‘،،،یو نیور فال اِن
لو‘‘،،،یو نو مین سم ٹائم‘‘،،،مجھے تم پر بہت غصہ آتا ہے
مگر اس میں میرا کوئی قصور نہیں‘‘،،میں روزی کے ساتھ ہوتا ہوں‘‘،،،پتا نہیں
کہاں سے وہ تمہارا ذکرنکال لیتی ہے‘‘،،
پھر‘‘،،ہم آپ پر ڈسکشن کرتے ہیں‘‘،،،برادر برا نہیں منانا بات کا ‘‘،،،بٹ
بائے گاڈ اٹس ٹرو‘‘،،،
وہ اور سلمان چائے کے مزے لے رہے تھے‘‘،،رات کا ایک بج رہا تھا‘‘،،،سلمان
فراز کی تسلی کے لیے مسکرا دیا‘‘،،،سر میں بہت چھوٹا سا انسان ہوں‘‘،،،اور
چھوٹے لوگوں سے بڑے بڑے مشکل سوال نہیں پوچھاکرتے‘‘،،،ہمارا بی۔پی لو ہو
جاتا ہے
فراز ہنس دیا‘‘،،،یو کانٹ رَن مسٹر سلمان‘‘،،،یو ہیو ٹو ٹچ میں‘‘،،،سلمان
نے حیرت سے فراز کو دیکھا،،،ٹچ یو،،،؟
فراز نے ہار ماننے کے انداز میں کہا‘‘،،،اوکے گائیڈ می،،،ایکسپلین اِٹ ٹو
می‘‘،،،اِز اِٹ اوکے؟؟؟
سلمان نے قہقہہ لگایا‘‘،،،یو مے آرڈر می سر‘‘،،،بات یو ہے کہ جب ہم لوگوں
کو روز دیکھتے‘‘،،،سنتے ہیں،،،ہم اک رائے قائم کرلیتے‘‘،،،ان کے
لباس‘‘،،پسند نا پسند‘‘،،،سم ٹائم وِئی آر رائٹ‘‘،،،اینڈ سم ٹائم وئی مِس
آور ٹارگٹ‘‘،،،
فراز نے ایسے سر ہلایا‘‘،،جیسے اسے سلمان کی بات سمجھ آگئی‘‘،،،بائے
برادر‘‘،،ٹائم ٹو سلیپ‘‘،،،اور وہ چلاگیا‘‘،،
سلمان نے سکون بھرا سانس لیا‘‘،،،(جاری)
|