الیکشن کمیشن کی جانب سے حال ہی میں کراچی کی پی ایس 114 کی سیٹ جیتنے والے
پیپلزپارٹی کے رہنما سعید غنی کی کامیابی کا نوٹی فکیشن روکنے کا حکم جاری
کر دیا گیا ہے۔
نوٹی فکیشن روکنے کا حکم ایم کیو ایم کی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست
پر سماعت کے بعد دیا گیا ہے- اس درخواست کی سماعت میں ایم کیو ایم کے وکیل
اقبادری کا مؤقف تھا کہ “ ایم کیو ایم کی جانب سے بائیو میٹرک مشینوں اور
فوج کی تعیناتی کا مطالبہ کیا گیا تھا جب کہ پی ایس 114 کے ضمنی الیکشن میں
جعلی ووٹ ڈالے گئے ہیں- اس الیکشن میں آخری لمحے تک ایم کیو ایم کا امیدوار
جیت رہا تھا اسی لیے ہم جاننا چاہتے ہیں کہ الیکشن شفاف ہوا کہ نہیں- اس کے
علاوہ پیپلز پارٹی اس حلقے میں ہمیشہ تیسرے یا چوتھے نمبر پر رہی ہے“-
|
|
دوسری جانب چیف الیکشن کمشنر کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ “ اگرچہ 100
بائیومیٹرک مشینیں خرید لی گئیں تھیں لیکن ڈیٹا موصول نہ ہونے کی وجہ سے ان
کی تنصیب نہ کی جاسکی جبکہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا اختیار صرف الیکشن
ٹریبونل کے پاس ہے“-
رکن الیکشن کمیشن ارشاد قیصر کی جانب سے سمیرا ملک کیس کا حوالہ دیتے ہوئے
استفسار کیا کہ “ سمیرا ملک کیس میں ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ریٹرننگ افسر
جب نتائج مرتب کرلے تو اس کے بعد معاملہ الیکشن ٹریبونل میں جاسکتا ہے، اس
لیے کیا اب ریٹرننگ افسر کی جانب سے نتائج مرتب کرنے کے بعد کیا ہم کچھ
کرسکتے ہیں۔ جس کے جواب میں ایم کیو ایم کے وکیل کا کہنا تھا کہ الیکشن
کمیشن لامحدود اختیارات رکھتا ہے اور اب تک الیکشن کمیشن کی جانب سے
امیدوار کی کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا۔
جس پر الیکشن کمیشن نے سعید غنی کو 17 جولائی کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے
ان کی کامیابی کا نوٹی فکیشن روکنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
|
|
اس سارے کیس کے حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار الیکشن
کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتیا کہ“ پی ایس 114 کے حلقے کے 27
پولنگ اسٹیشن میں جعلی ووٹ ڈالے گئے تھے اور انہیں تبدیل نہیں کیا گیا، ان
پولنگ اسٹیشنوں سے 1200 ووٹ نکلے۔ چند پولنگ اسٹیشنوں سے صرف ایک منٹ میں
اتنی بڑی تعداد میں ووٹ نکلنا ناممکن ہے- اس کے علاوہ ایک نجی اسکول سے
بیلٹ باکس بھی برآمد ہوا ہے- میری نظر میں یہاں دال میں کچھ کالا نہیں بلکہ
پوری دال ہی کالی ہے- اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام ووٹوں کی بائیومیٹرک
تصدیق کرائی جائے“- |