مقام حسن و حسین رضی اللہ عنہم اور فتنہ قادیانیت

مقام صحابہ رضی اللہ عنہم اور فتنہ قادیانیت (پارٹ2)
مقام حسنؓ وحسینؓ اورفتنہ قادیانیت:۔
حضرت اسامہ بن زیدبیان کرتے ہیں کہ
’’ایک شب میں نبی ﷺ کے دولت کدہ پرحاضرہوااوردروازہ کھٹکھٹایا‘ آپ ﷺ باہرتشریف لائے‘ توآپ ﷺنے کسی چیزپرچادرلپیٹی ہوئی تھی‘میں نے عرض کیا:حضورﷺآپ نے کس شئے کولپیٹ رکھاہے؟آپ ﷺ نے چادر اٹھادی تودوخوبصورت بچے آپ ﷺ کے پہلوؤں سے لگے ہوئے تھے وہ حسنؓ وحسینؓ تھے آپﷺ نے فرمایا!یہ دونوں میرے بیٹے ہیں اورمیری بیٹی فاطمہؓ کے بیٹے ہیں۔ اورمیرے دوست علیؓ کے بیٹے ہیں جوان سے محبت کرے میں بھی اس سے محبت کرتاہوں‘‘
(جامع ترمذی کتاب المناقب)
نبی ﷺنے حضرات حسن وحسین رضوان اللہ علیھم اجمٰعین کی شان میں فرمایاکہ
((اِنَّہُمَارَیْحَانَتَایَ مِنَ الدُّنْیَا))
’’ یہ دونوں(حسنؓ وحسینؓ)تودنیامیں میرے پھول ہیں۔‘‘
(صحیح بخاری ‘فضائل اصحاب النبی ‘باب مناقب الحسن والحسین)
جب نبی ﷺ حضرت حسن وحسین رضوان اللہ علیھم اجمٰعین کودوش مبارک پرسوارکرتے توفرماتے:
((اَللّٰہُمَّ اِنِّی اُحِبُّہُمَافَاَحِبَّہُمَاوَاَحِبَّ مَنْ یُّحِبُّہُمَا))
’’اے اللہ!جس طرح میں ان دونوں سے محبت رکھتاہوں‘توبھی ان سے محبت رکھ اورجوان دونوں کومحبوب رکھے توبھی اس کومحبوب بنالے۔‘‘
(جامع ترمذی کتاب المناقب)
یہ سعادت بھی تو حضرت حسنؓ وحسینؓ کاہی مقدر اور نصیب ہے کہ بچپن میں جب آپؓ شدت پیاس سے روئے تو نبیﷺ نے اپنی زبان اقدس آپؓ کے منہ میں ڈالدی جسے چوس کر آپؓ نے اپنی پیاس بجھائی (بحوالہ طبرانی معجم الکبیر‘مجمع الزوائد)انہی حسینؓ کوان کے 72ساتھیوں سمیت شقی القلب ظالم کوفیوں نے اہل خانہ سمیت میدان کربلا میں مظلومانہ طورپرشہید کردیاحضرت حسینؓ کے ساتھ میدان کربلامیں ان کے خاندان کے جوافرادشہیدہوئے ان کے اسمائے گرامی یہ ہیں
(۱)جعفربن عقیل بن ابی طالب (۲)عبدالرحمان بن عقیل بن ابی طالب (۳۳)عبداللہ بن عقیل بن ابی طالب(۴)محمدبن ابی سعیدبن عقیل بن ابی طالب (۵)عبداللہ بن مسلم بن عقیل بن ابی طالب (۶) محمدبن عبداللہ بن جعفرؓطیار بن ابی طالب آپ حضرت زینبؓ کے بیٹے اورسیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے حقیقی بھانجے تھے (۷)عون بن عبداللہ بن جعفرطیارؓ (۸)ابوبکر بن حسنؓ بن علیؓ بن ابی طالب آپ سیدناحسینؓ کے حقیقی بھتیجے تھے (۹)عمر بن حسنؓ بن علیؓ بن ابی طالب ‘آپ بھی سیدنا حسینؓ کے حقیقی بھتیجے تھے (۱۰)عبداللہ بن حسنؓ بن علیؓ بن ابی طالب (۱۱) قاسم بن حسنؓ بن علیؓ بن ابی طالب ‘آپ دونوں بھی حضرت حسینؓ کے حقیقی بھتیجے تھے (۱۲)محمد بن علیؓ بن ابی طالب (۱۳)عثمان بن علیؓ بن ابی طالب (۱۴) ابوبکر بن علیؓ بن ابی طالب (۱۵)جعفربن علیؓبن ابی طالب (۱۶)عباس بن علیؓ بن ابی طالب (۱۷)عبداللہ بن علیؓ بن ابی طالب ‘آپ سب حضرت حسینؓ کے علاتی بھائی تھے ۔علاتی بھائی اسے کہتے ہیں جن کی ماں الگ الگ ہواورباپ ایک ہو (۱۸)علی اکبربن حسینؓبن علیؓ بن ابی طالب ‘(۱۹)علی اصغر بن حسینؓ بن علیؓ بن ابی طالب ‘آپ کاصحیح نام عبداللہ تھا (۲۰)فیروزیہ حضرت حسینؓ کے باوفا غلام تھے
محترم قارئین!اب میں اہل تشیع کے بہت بڑے اورمعروف عالم ملاں باقرمجلسی کی کتاب ’’بحارالانوارمیں دی گئی شہداء کربلا کے ناموں کی مکمل فہرست تحریر کیے دیتا ہوں لہٰذاملاں باقرمجلسی رقمطراز ہے کہ:۔
شہدائے بنی ہاشم در کربلا
1:۔ * حضر ت سید الشہدا ء امام حسین ؑ
2:۔ عباس بن امیر المومنین ؑ (حضرت علیؒ )
3:۔عبداللہ بن امیرالمومنینؑ
4:۔جعفربن امیر المومنین ؑ
5:۔عثمان بن امیر المومنینؑ
6:۔محمدبن امام حسینؑ
7:۔علی اکبر بن امام حسین ؑ
8:۔عبداللہ رضیع بن امام حسینؑ
9:۔ابوبکربن امام حسینؑ
10:۔قاسم بن امام حسین ؑ
11:۔عبداللہ بن امام حسن ؑ
12:۔عون بن عبداللہ بن جعفر
13:۔محمد بن عبداللہ بن جعفر
14:۔جعفر بن عقیل
15:۔عبدالرحمن بن عقیل
16:۔عبداللہ بن مسلم بن عقیل
17:۔ابو عبداللہ بن مسلم بن عقیل
188:۔محمد بن سعد بن عقیل

* (نوٹ از مؤلف )سید الشھدا کا لقب صرف اور صرف حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے لئے مخصوص ہے چنانچہ حضرت
جابر رضی اللہ عنہ مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ
سیدالشھدائی حمزۃورجل قائم الی امام جائر فامرہ ونھاہ فقتلہ(المستدرک حاکم195/3)
اس لئے محض اپنی مرضی اور محبت کی وجہ سے کسی بھی ہستی کو وہ لقب نہیں دے سکتے جو نبی کریم علیہ السلام نے کسی کے لئے مخصوص کیا ہو
انصار حسین ؑ بحساب حروف ابجد
1:۔انس بن کامل اسدی
2:۔اسلم بن کثیرازدی الاعرج
3:۔ابوتمامہ عمر بن عبداللہ صائدی
4:۔بشربن عمیر حضرمی
5:۔جویربن مالک ضبع
6:۔جندب بن حجر خولانی
7:۔جبلہ بن علی شیبانی
8:۔حبیب بن مظاہر اسدی
9:۔حربن یزید ریاحی
10:۔حجاج بن یزید سعدی
11:۔حجاج بن مسروق جعفی
12:۔حیان بن حارث ازدی
13:۔حنظلہ بن اسعد شیبانی
14:۔زہیر بن قیس بجلی
15:۔زہیر بن بشرخثمعی
16:۔زاہر غلام عمروبن حمق خزاعی
17:۔سلیمان غلام امام حسین ؑ
18:۔سالم غلام عامر بن مسلم
19:۔ سیف بن مالک
20:۔سعید غلام عمر بن خالد صیداوی
21:۔سالم کلبی غلام بنی مدنےۃالکلبی
22:۔سوار بن بن ابوحمیر فہمی(مجروع)
23:۔شبیب بن عبداللہ نہشلی
24:۔شبیب بن حارث بن سریع
25:۔شوزب غلام شاکری
26:۔ضرغام بن مالک
27:۔ عبداللہ حنفی
28:۔ عمروبن کعب انصاری
29:۔ عمر بن قرطہ انصاری
30:۔عبدالرحمن بن عمیر کلبی
31:۔عبداللہ عروہ غفاری
32:۔عبدالرحمن بن عروہ غفاری
33:۔عبدالرحمن بن عبداللہ ارجی
34:۔عماربن ابوسلامہ
35:۔عابس بن ابوشبیب شاکری
36:۔عامر بن مسلم
37:۔عون بن جون غلام ابو ذرغفاری
38:۔عمرو بن عبداللہ جندعی
39:۔عمیر بن ضبیعہ
40:۔عبداللہ بن ثبیت قیسی
41:۔عبیداللہ بن ثبیت قیسی
ؔ 42:۔عمار بن حسان طاعی
43:۔ عمر بن خالد صیداوی
44:۔عمر بن جندب
45:۔عمرو بن عبداللہ جندعی
46:۔ قارب غلام امام حسینؑ
47:۔قیس بن سیہرصیداوی
48:۔ قاسط بن ظہرتغلبی
49:۔قعنت بن عمرو بن نمری
50:۔ قاسم بن حبیب ازدی
51:۔کرش بن ظہیر
52:۔ کنانہ بن عتیق
53:۔ منہج غلام امام حسینؑ
54:۔مسعود بن حجاج
55:۔ ابن مسعود بن حجاج
56:۔مجمع بن عبداللہ
57:۔مالک بن عبداللہ سریع
58:۔نعیم بن عجلان انصاری
59:۔نافع بن بلال بجلی
60:۔یزید بن حسین ہمدانی
611:۔یزید بن ثبیت قیسی

نوٹ:۔ یہ فہرست زیارت ناجیہ سے اخذ کی گئی ہے اس لیے صرف ان ناموں کولکھا ہے جو ان میں مذکور ہیں۔ورنہ ممکن ہے کچھ شہداء باقی رہ گئے ہوں ۔
(بحارالانوار،ازملاں باقر مجلسی جلداول صفحہ287تا289اردو
مترجم طبع کردہ محفوظ بک ایجنسی امام بارگاہ مارٹن روڈ کراچی نمبر5)
انہی حسینؓ کے بارے میں مرزاقادیانی اپنی خباثت کامظاہرہ کرتے ہوئے لکھتاہے کہ
* کربلائے است سیرہرآنم
صد حسین است درگریبانم
ترجمہ؛ میری سیرہر وقت کربلا میں ہے سو 100حسین ہروقت میری جیب میں ہیں‘‘
(نزول المسیح ص 99مندرجہ روحانی خزائن جلد 18ص 477از مرزا قادیانی)

* ’’اور انہوں نے کہا کہ اسی شخص (مرزا قادیانی) نے امام حسن اور حسین سے اپنے تئیں اچھا سمجھا میں کہتا ہوں کہ ہاں میرا خدا عنقریب ظاہر کر دے گا‘‘
(اعجاز احمدی ص 52مندرجہ روحانی خزائن جلد 19ص 164از مرزا قادیانی)
* ’’اور میں خدا کا کشتہ ہوں لیکن تمہارا حسین دشمنوں کا کشتہ ہے پس فرق کھلا کھلا اور ظاہر ہے ‘‘
(اعجا ز احمدی ص 81مندرجہ روحانی خزائن جلد 19ص 193از مرزا قادیانی)
* ’’تم نے خدا کے جلال اور مجد کو بھلا دیا اور تمہارا اور دصرف حسین ہے کیا تو انکار کرتا ہے پس یہ اسلام پر مصیبت ہے کستوری کی خوشبو کے پاس گوہ(نجاست) کاڈھیر(ذکر حسین) ہے‘‘
(اعجاز احمدی ص 82مندرجہ روحانی خزائن جلد 19ص 194از مرزاقادیانی)
* ’’اے عیسائی مشنریو! اب ربنا المسیح مت کہو اور دیکھو کہ آج تم میں ایک ہے جو اس مسیح سے بڑھ کر ہے اور اے قوم شیعہ اس پر اصرار مت کرو کہ حسین تمہارا منجی ہے کیونکہ میں سچ کہتا ہوں کہ آج تم میں ایک ہے کہ اس حسین سے بڑھ کر ہے‘‘
(دافع البلاء ص 17مندرجہ قادیانی خزائن جلد 18ص 233ازمرزا قادیانی)
* ’’امام حسین کی شہادت سے بڑھ کر حضرت مولوی عبداللطیف صاحب (قادیانی) کی شہادت ہے جنہوں نے صدق اور وفا کا نہایت اعلیٰ نمونہ دکھایا اور جن کا تعلق شدید بوجہ استقامت سبقت لے گیا تھا‘‘
(ملفوظات جلد چہارم ص 364طبع چہارم ‘ مرزا قادیانی)
* ’’صاحبزادہ عبداللطیف صاحب کی نسبت حضرت اقدس نے فرمایا کہ وہ ایک اسوہ حسنہ چھوڑ گئے ہیں اور اگر غور سے دیکھا جائے تو ان کا واقعہ حضرت امام حسین علیہ السلام کے واقعہ سے کہیں بڑھ کر ہے۔،،
(ملفوظات جلد سوئم ص 496طبع چہارم از مرزا قادیانی)
* ’’ایسا ہی خداتعالی اور اس کے پاک رسول نے بھی مسیح موعود کا نام نبی اور رسول رکھا ہے اور تمام خداتعالی کے نبیوں نے اس کی تعریف کی ہے اور اس کو تمام انبیاء کے صفات کاملہ کامظہر ٹھہرایا ہے اب سوچنے کے لائق ہے امام حسین کو اس سے کیا نسبت ؟ یہ اور بات ہے کہ سنی یا شیعہ مجھ کو گالیاں دیں یامیرانام کذاب،دجال،بے ایمان رکھیں لیکن جس کو خداتعالی بصیرت عطاکرے گا وہ مجھے پہچان لے گا کہ میں مسیح موعود ہوں‘‘
(نزول المسیح صفحہ 48,49مندرجہ روحانی خزائن جلد18 صفحہ426,427)
 

عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif
About the Author: عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif Read More Articles by عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif: 111 Articles with 198775 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.