مقام سیدہ فاطمہؓ اورفتنہ قادیانیت

امام بخاریؒ مسوربن خزیمہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا
((فَاطِمۃُ بَضْعَۃُمِنِّیْ فَمَنْ اَغْضَبَھَافَقَدْاَغْضَبَنِیْ))
کہ فاطمہ میرے جگرکاٹکڑاہے جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔
(صحیح بخاری :3411)
سیّدہ فاطمہؓ شرم وحیاکی پیکرتھیں۔جب آپؓ مرض الموت میں مبتلاء ہوئیں توحضرت ابوبکرؓ کی اہلیہ محترمہ اسماء بنت عمیسؓآپؓ کی تیمارداری کے لیے تشریف لائیں توآپؓ نے نحیف آوازمیں کہاکہ عورتوں کاجنازہ تیار کرتے ہوئے بس ایک کپڑااوپرڈال دیاجاتاہے جس سے سترمکمل نہیں ہوتاجسم کے اعضاء کاابھارنمایاں دکھائی دیتاہے ۔یہ بات سن کر اسماء بنت عمیسؓ نے کہا۔کیامیںآپ کووہ طریقہ نہ بتاؤں جوحبشہ میں ہم نے دیکھاہے؟سیدہ فاطمہؓ کہنے لگیں ضروربتائیں۔
اسماء بنت عمیسؓ درخت کی ٹہنیاں لے کرچارپائی پرخم دے کرباندھ دیں اورٹہنیوں کے اوپر کپڑاڈال دیا ۔چارپائی یوں دکھائی دینے لگی جیسے ہودج یاڈولی بن گئی ہو ۔
فاطمہؓ یہ دیکھ کربہت خوش ہوئیں اورفرمایا!’’یہ طریقہ بہت اچھا ہے یہ دیکھ کرپتہ چل جائے گا کہ یہ عورت کی میت ہے ۔اللہ تعالیٰ اسی طرح تیرے پردے رکھے جس طرح تونے میرے پردے کا اہتمام کیاہے پھرفرمایاجب میں فوت ہوجاؤں تومجھے تم اور علیؓ بن طالب غسل دیں اورمیرے قریب کوئی نہ آئے۔‘‘
سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نبیﷺکی وفات کے تقریبًاچھ ماہ بعداپنے خالقِ حقیقی سے جاملیں اوران کی وصیت کے مطابق انہیں رات کے سنّاٹے میں جنت البقیع میں دفن کیاگیا۔انہی دختر رسول سیدہ فاطمہؓ کے بارے میں مرزاقادیانی لکھتاہے کہ
* ’’حضرت فاطمہ نے کشفی حالت میں اپنی ران پر میرا سر رکھا اور مجھے دکھایا کہ میں اس میں سے ہوں‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ (حاشیہ ) صفحہ 9مندرجہ روحانی خزائن جلد 18صفحہ 213)
محترم قارئین !اس اعتراض کاجوب دیتے ہوئے اکثرقادیانی یہ کہتے ہیں کہ ایک تویہ کشفی واقعہ ہے اسے ظاہرپرمحمول نہیں کیاجاسکتا دوسرااس کے حاشیہ میں مرزاصاحب نے وضاحت فرمائی ہے کہ انہوں نے مادرمہربان کی طرح میراسراپنی ران پررکھاتھا تاکہ ثابت ہوسکے کہ میں ان کی نسل میں سے ہوں۔
آئیے ! مرزاقادیانی کاکشف کے بارے میں عقیدہ بھی ملاحظہ فرمالیں چنانچہ مرزاقادیانی رقمطراز ہے کہ
’’حالانکہ کشف اورخواب بھی ہرایک کے یکساں نہیں ہوتے ۔وہ کامل کشف جس کو قرآن شریف میں اظہارعلی الغیب سے تعبیرکیاگیاہے جودائرہ کی طرح پورے علم پرمشتمل ہوتاہے وہ ہرایک کوعطانہیں کیاجاتا‘صرف برگزیدوں کودیاجاتاہے اورناقصوں کاکشف اورالہام ناقص ہوتاہے جوبالآخران کوبہت شرمندہ کرتاہے۔‘‘
(حقیقت المہدی صفحہ16مندرجہ روحانی خزائن جلد14صفحہ442)
’’اصل بات یہ ہے کہ مقدس اورراستبازلوگ مرنے کے بعدزندہ ہوجایاکرتے ہیں اوراکثرصاف باطن اورپرمحبت لوگوں کوعالمِ کشف میں جو بعینہ عالم بیداری ہے نظرآ جایا کرتے ہیں چنانچہ اس بارہ میں خودیہ عاجز صاحبِ تجربہ ہے بارہاعالم بیداری میں بعض مقدس لوگ نظرآتے ہیں اور بعض مراتب کشف کے ایسے ہیں کہ میں کسی طورکہہ نہیں سکتاکہ ان میں کوئی حصہ غنودگی یاخواب یاغفلت کاہے بلکہ پورے طورپربیداری ہوتی ہے اور بیداری میں گذشتہ لوگوں سے ملاقات ہوتی ہے اورباتیں بھی ہوتی ہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام حصہ دوم صفحہ254مندرجہ روحانی خزائن جلد3صفحہ354)
’’میں کئی بارلکھ چکاہوں اورپھربھی لکھتاہوں کہ اہل کشف کے نزدیک یہ بات ثابت شدہ ہے کہ مقدس اورراستباز لوگ مرنے کے بعدپھرزندہ ہوجایاکرتے ہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام حصہ دوم صفحہ255مندرجہ روحانی خزائن جلد3صفحہ355)
’’میرایہ بھی مذہب ہے کہ اگرکوئی امرخداتعالیٰ کی طرف سے مجھ پرظاہر کیاجاتاہے مثلاًکسی حدیث کی صحت یاعدم صحت کے متعلق توگوعلمائے ظواہر اورمحدثین اس کوموضوع یامجروح ٹھہراویں مگرمیں اس کے مقابل اور معارض کی حدیث کوموضوع کہوں گا اگرخداتعالیٰ نے اس کی صحت مجھ پرظاہر کردی ہے جیسے لَامَہْدِیْ اِلَّا عِیْسٰی والی حدیث ہے محدثین اس پرکلام کرتے ہیں مگرمجھ پرخداتعالیٰ نے یہی ظاہر کیا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے اوریہ میرا مذہب میراہی ایجادکردہ مذہب نہیں بلکہ خودیہ مسلّم مسئلہ ہے کہ اہلِ کشف یااہلِ الہام لوگ محدثین کی تنقیدحدیث کے محتاج اورپابندنہیں ہوتے۔‘‘
(ملفوظات مرزاغلام احمدقادیانی جلد2صفحہ45طبع چہارم)
محترم قارئین !مرزاقادیانی کی مندرجہ بالاتحریروں سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کشف کی حالت بھی عین بیداری کی حالت ہوتی ہے تو ایسی صورت میں کیا مرزاقادیانی کے عقیدہ کے مطابق سیّدہ فاطمہؓ نے معاذاللہ عین بیداری کی حالت میں مرزاقادیانی ملعون کاسر اپنی ران پررکھاتھا؟جہاں تک تعلق ہے لفظ مادرمہربان کاتو کیاسیدہ فاطمہؓ مرزاقادیانی کی محرم تھیں یقینًا نہیں توپھرمرزا قادیانی کیاثابت کرناچاہتا ہے۔یہاں یہ بات بھی قابل غورہے کہ نبیﷺ کی ازواج مطہرات مومنوں کی مائیں ہونے کے باوجودغیرمحرموں سے پردہ ہی کرتی رہیں تو سیدہ فاطمہؓ کے بارے میں توایساسوچناہی جرم ہوگاکہ وہ کسی غیرمحرم کواپناچہرہ بھی دکھائیں توکہاں مرزاقادیانی کی ناپاک جسارت؟



 

عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif
About the Author: عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif Read More Articles by عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif: 111 Articles with 199166 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.