السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
محترم قارئین چند سوالوں کے جواب وقتا فوقتا پیش خدمت کیے جائیں گے، ان شاء
اللہ۔ یہ سوال و جواب ڈاکٹر مرتضی بن بخش اور استاذ ابو زید ضمیر حفظہما
اللہ اور دوسرے جید علماء کے دروس سے اخذ کیے جائیں گے۔ مگر ان شاء اللہ ان
کے ساتھ قرآن والسنۃ کے دلایل بھی پیش کیے جائیں گے۔ کیوں کہ ہمارا دین
علماء کی اندھی پیروی نہیں بلکہ قرآن والسنۃ علی منہج السلف پر صحیح اور
حسن لزاتہ اسناد پر عمل کا نام ہے۔
1 منہج کا کیا مطلب ہے؟
منہج کا مطلب ہے وہ راستہ، وہ طریقہ جس سے دین اسلام کو سمجھا جائے۔ اللہ
تعالی نے قرآن میں فرمایا:
وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ
وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ
وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا
ترجمہ: جو شخص باوجود راه ہدایت کے واضح ہو جانے کے بھی رسول (صلی اللہ
علیہ وسلم) کا خلاف کرے اور تمام مومنوں کی راه چھوڑ کر چلے، ہم اسے ادھر
ہی متوجہ کردیں گے جدھر وه خود متوجہ ہو اور دوزخ میں ڈال دیں گے، وه
پہنچنے کی بہت ہی بری جگہ ہے
(سورۃ النساء 4 آیت: 115)
گویا منہج عام ہوتا ہے۔ یعنی سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ یا مؤمنین کا راستہ
ہوتا ہے، منہج زندگی کے ہر پہلو میں ہوتا ہے، یعنی عقیدہ میں، سلوک میں،
اخلاق و معاملات میں، عبادات میں وغیرہ۔ گویا دین اسلام کے ان امور کو قرآن
والسنتہ کے جن اصولوں پر سمجھا جائے گا اسکو منہج کہتے ہیں یعنی منہج کا
مفہوم بہت وسیع ہوتا ہے، مثلا توحید اور عقیدۃ وغیرہ سب منہج کا حصہ ہے۔
اسی طرح کلمہ کو کیسے سمجھنا ہے، نماز کیسے پڑنی ہے، زکوۃ کیسے، کب اور کس
کو دینی ہے، جہاد کب اور کیسے اور کن اصولوں پر کرنا ہے، حکام کی غلطیوں کو
اچھالنا ہے یا اپنا منہ بند رکھنا ہے یا اگر حکام کو ان کی غلطیوں پر دعوۃ
حق دینی ہے تو کس نے دینی ہے اور کیسے دینی ہے ان سب چیزوں کا تعلق منہج سے
ہے ۔
اسی طرح یاد رہے کہ جس کا عقیدہ ٹھیک ہے اس کا منہج ضرور ٹھیک ہوگا اور اسی
طرح جس کا منہج ٹھیک ہے اس کا عقیدہ بھی ضرور ٹھیک ہوگا، دونوں ایک دوسرے
سے لازم ملزوم ہیں۔ یاد رکھنے کی بات ہے کہ کسی کی توحید ٹھیک ہو سکتی ہے
وہ شرک کی مضمت بھی کرے گا لیکن فکر خوارج والی ہو گی، راستہ اور منہج
خوارج والا ہوگا، یعنی جب منہج غلط ہوا تو عقیدہ میں بگاڑ آگیا۔ تو دونوں
لازم ملزوم ہیں۔ جب منہج میں بگاڑ آئے گا تو لازمی طور پر عقیدہ میں بھی
بگاڑ آئے گا۔ |