بل گیٹس دنیا کا امیر ترین انسان ہے سوال پیدا ہوتا
ہے کہ بل گیٹس نے یہ ساری دولت کہاں سے اور کیسے کمائی اور اس کا سورس
آف انکم کیا ہے وہ کون کون سی کمپنیز ہیں جنہوں نے آج بل گیٹس کو دنیا
کاامیر ترین انسان بنا دیا ہے ایک اندازے کے مطابق اس وقت دنیا میں ایک
ہزار ایک سو پچیس کھرب پتی ہیں ان میں سے چار سو پچانوے کا تعلق امریکہ
سے ہے جن میں سے ایک بل گیٹس بھی ہے بل گیٹس 61 سال کا ایک بزنس مین ہے
یہ لگاتار 13 سال تک دنیا امیر ترین شخص رہا ہے لیکن پھرسے اس نے ان
تھک محنت سے اپنی نمبر ون پوزیشن حاصل کرلی ہے بل گیٹس کے بارے میں بڑی
دلچسپ باتیں مشہور ہیں کہا جاتا ہے بل گیٹس کی دولت میں ہر سیکنڈ 250
ڈالر کا اضافہ ہوجاتا ہے جی ہاں 250 ڈالر کا اضافہ اور اس اضافے کو 24
گھںٹوں پر تقسیم کیا جائے تو یہ اضافہ اکّیس ملین ڈالر بنتا ہے اکّیس
ملین ڈالر پاکستان کا 200 کروڑ روپیہ بنتا ہے یعنی بل گیٹس کی دولت میں
ہر روز 200کروڑ روپے کا اضافہ ہو رہا ہے 200 کروڑ روپے فی دن کی آمدنی
ایک ناقابل یقین حقیقت ہے بل گیٹس کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ اگر
اس کے ہاتھ سے 1000ڈالر گر جائے تو اسے ہزار ڈالر کی رقم اٹھانے کی
ضرورت نہیں پڑے گی کیوں کہ 1000 کی رقم اٹھانے کے لیے اسے چار سیکنڈ
درکار ہوں گے اور ان چار سیکنڈ میں اس کی دولت میں ویسے ہی اضافہ
ہوجائے گا بل گیٹس کے میں کہا جاتا ہے کہ امریکہ سات اعشارہ تین ٹریلین
ڈالر کا مقروض ہے اور بل گیٹس اکیلا یہ قرضہ 10 سال میں اتارسکتا ہے
کہا جاتا ہے کہ بل گیٹس کو اگر ایک ملک تسلیم کرلیا جائے تو وہ دنیا کا
35 واں امیر ترین ملک ہوگا بل گیٹس کے پیسوں کو اگر ایک ڈالر کے نوٹوں
میں کنورٹ کر دیا جائے تو ایک سے دوسری جگہ یہ دولت منتقل کرنے کے لیے
713 بوئنگ طیاروں کی ضرورت ہوگی اور ان نوٹوں کو اگر لمبائی میں بچھا
دیا جائے تو زمین سے لیکر چاند تک کے فاصلے سے زیادہ ان کی لمبائی ہوگی
بل گیٹس اگر 35 سال تک اپنی دولت خرچ کرتا رہے تو اس کو روزانہ 70 لاکھ
ڈالر خرچ کرنے پڑیں گے تب جاکر اس کی دولت ختم ہوگی-
بل گیٹس نے اپنا ایک بیان ریکارڈ کرایا تھا کہ اگر آپ غریب پیدا ہوئے
ہیں تو اس میں آپ کا کوئی قصور نہیں اور اگر آپ غریب ہی مرتے ہیں تو اس
میں صرف اور صرف آپ کا ہی قصور ہے بل 28 اکتوبر 1955 کو امریکہ کی
ریاست واشنگٹن میں پیدا ہوئے اس وقت تک ان کی عمر 61 سال کے قریب ہے بل
گیٹس کی دولت کو شمار کیا جائے تو بل گیٹس کی دولت نائنٹی بلین یو ایس
پی ڈالرز ہے جو پاکستانی روپوں میں 90 کھرب روپے بنتی ہے اس طرح سے بل
گیٹس دنیا کے امیر ترین انسان ہیں بل گیٹس کی ابتدائی زندگی کے بارے
میں بیان کیا جاتا ہے کہ بل گیٹس کے والد ایک نہایت ہی مشہور وکیل تھے
اور بل گیٹس کے والد کا نام بنین ایچ گیٹس تھا بل گیٹس کی والدہ کانام
میری میکسول گیٹس تھا اور وہ بینکنگ سیکتر سے اٹیچ تھیں اور وہ بہت ہی
بڑی بینکار تھیں اس دور کی-
بل گیٹس نے گریجوئشن کی ڈگری لیکسائیڈ سکول سے 73 میں مکمل کی اور
انہیں گورنمنٹ کی جانب سے ایک سکالرشپ دیا گیا جسے نیشنل میرٹ سکالرشپ
کہا جاتا ہے کیوں کہ انہوں نے سیک کے ٹیسٹ میں 1600 میں سے 1590 نمبر
سکور کرنے کا اعزاز حاصل کیا اور اس کے انہوں نے 1973 میں ہی ہاورڈ
یونیورسٹی میں داخلہ لیا یونیورسٹی میں ماسٹرڈگری حاصل کرنے کے دوران
ان کے سبجیکٹس کمپیوٹر ریلیٹڈ ہی تھے ہاورڈ یونیورسٹی میں تعلیم کے
دوران وہ تعلیم پر توجہ نہیں دے رہے تھے ان کا ذہن ہر وقت باہر کے
تجربات سے ہی بھرا رہتا اور وہ اپنا اکثر وقت کمپیوٹر لیب میں
ایکسپیریمنٹ کرنے میں گزارتے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ انہیں ڈگری کے بغیر
ہی یونیورسٹی سے نکال دیا گیا کیونکہ سٹڈیز کو مناسب وقت نا دینے بنا
پر ان کی تعلیمی کارکردگی نہایت ہی خراب تھی یونیورسٹی سے نکالے جانے
کے بعد بل گیٹس نے اپنے ایک کلاس فیلو پال ایلن کے ساتھ مل کر اپنی ایک
سافٹ ویئر کمپنی بنائی جس کا نام انہوں نے مائکروسافٹ رکھا مائکروسافٹ
کے قیام کے بعد پال ایلن اور بل گیٹس نے شب و روز کی محنت کے بعد ایک
آپریٹنگ سسٹم ڈیزائن کیا
جو اس دور کے صارفین کے کافی تقاضوں کو پورا کرتا تھا اس آپریٹنگ سسٹم
کا نام ڈاس DOS یعنی ڈسک آف آپریٹنگ سسٹم رکھا گیا DOS آپریٹنگ سسٹم
1980 میں مکمل طور پر تیار تھا ضرورت صرف اس امر کی تھی کہ کوئی
کمپیوٹر کمپنی DOS کو خریدے اور اسے اپنا حصّہ بنائے خوش قسمتی سے اس
وقت کی سب سے بڑی کمپنی آئی بی ایم نے DOS کو خریدا اور بل گیٹس نے بڑی
دانائی کا مظاہرہ کیا اور اس کمپنی سے کہا کہ ہر کمپیوٹر میں ہمارا
شیئر رکھیں کہ وہ جس کمپیوٹر میں بھی DOS انسٹال کرکے سیل کریں اس
کمپیوٹر میں مائیکروسافٹ کا شیئر موجود ہو آئی بی ایم نے بل گیٹس کی یہ
شرط مان لی بل گیٹس جانتا تھا کہ DOS ایک سونے کا انڈہ دینے والی مرغی
ہے اسے ایک ہی بار میں نگل لینا فائدہ مند نا ہوگا ایک ہی بار کھا لینا
عقلمندی نہیں ہوگا دنیا کی سب سے بڑی کمپنی آئی بی ایم کے ساتھ
پارٹنرشپ کے بعد جیسے ماِکروسافٹ کی قسمت ہی بدل گئی ہو اور
مائیکروسافٹ راتوں رات ہی آسمان کی بلندیوں پر پہنچ گئی مائیکروسافٹ کی
تاریخ میں یہ ڈیل ایک بہت بڑا موڑ ثابت ہوا
اب بات کرتے ہیں ونڈوز کے بارے میں مائیکروسافٹ نے اس کے بعد آپریٹنگ
سسٹم بنانے پر ہی فوکس کیا کیونکہ وہ جان گئے تھے کہ آپریٹنگ سسٹم ہی
موجودہ دور کی ضرورت ہے انہوں نے اپنے انے والے تمام آپریٹنگ سسٹمز کے
لیے ایک برانڈ نیم ونڈوزمتعارف کرایا اور ونڈوز سیریز کا سب سے پہلا
آپریٹنگ سسٹم 20 نومبر 1985 کو بنایا جس کا نام انہوں "OS2 تجویز کیا
پھر تو جیسے کمپیوٹر کی دنیا پر مائیکروسافٹ کا جادو ہی چل گیا ہو اور
پھر ان کا ہر انے والا آپریٹنگ سسٹم تہلکا مچا دیتا تھا ونڈوزکے کچھ
ورجن جنہوں نے مقبولیت اور پاپولیرٹی حاصل کی اس میں ونڈوز 95 ونڈوز 98
ونڈوز میلینم یا وندوز 2000 یا اس کے بعد ایکس پی Windows XP ونڈوز
ویسٹا اور ونڈوز 7 اور اس کے علاوہ Windows 8 اور Windows10 شامل ہیں -
یہ جان کر آپ سوچ رہے ہوں گے کیا واقعی ونڈوز بیچ اتنا پیسہ کمانا ممکن
تھا چلیے میں آپ کو بتاتا ہوں یہ کیسے ممکن ہے اس وقت ونڈوز کا لیٹیسٹ
ورجن ونڈوز ٹین Windows10کے نام سے مارکیٹ میں موجود ہےWindows10 کی
آفیشل پرائز مکسیمم 199 ڈالر ہے جو کہ پاکستانی روپوں میں لگ بھگ 20000
روپے بنتا ہے Windows10 کا یہ ورجن 29 جولائی 2015 کو ریلیز کیا گیا آپ
یہ جان کر حیران ہونگے کہ 2015 سے لے کر اب تک ڈیڑھ سال کے دوران
Windows10 کی 10 ملین کاپیز فروخت ہو چکی ہیں یعنی ایک کروڑ کاپیز بک
چکی ہیں جن کا منافع کئی بلین ڈالر بنتا ہے صرف ونڈوز ہی نہیں
مائکروسافٹ کی اور بھی بہت سی پراڈکٹس ہیں جن کی سیل کی وجہ
مائیکروسافٹ بہت زیادہ منافع کما رہا ہے جن میں سب سے زیادہ مشہور اور
معروف ان کا Microsoft Office ہے Microsoft Office کی بھی لاکھوں
کاپیاں ہر سال سیل ہوتی ہیں جن سے وہ بہت زیادہ ٹرن اوور حاصل کر رہے
ہیں اور مشہور زمانہ آڈیو اور ویڈیو میسیجنگ کے لیے جو کمپنی یوز ہوتی
ہے اس کا نام Skype ہے اس کے مالک بھی مائیکروسافٹ ہی ہیں مائیکروسافٹ
نے 2011 میں Skype کو خرید لیا تھا اس کے مشہور زمانہ موبائل کمپنی
Nokia کو بھی مائیکروسافٹ نے خرید لیا ہے اب Nokia کا نام مائیکروسافٹ
نے تبدیل کرکے مائیکروسافٹ موبائل رکھ دیا ہے بل گیٹس کا شمار ان لوگوں
میں ہوتا ہے جو نا صرف سرمایہ کمانے کا ہی ہنر نہیں جانتے بلکہ خرچ
کرنے کا سلیقہ بھی رکھتے ہیں جو اپنا سرمایہ ویلفئر اور فلاح انسانیت
کے نام پر خدمت خلق کے شعبہ میں خرچ کرتے ہیں جو دوگنا چوگنا ہوکر حاصل
ہوتا ہے خدمت خلق ایسا شعبہ ہے جس میں خرچ ہونے والا ایک ایک پیسہ کئی
گناہ بڑھ کر ملتا ہے سن 2000 ہزار میں اپنی اہلیہ اور اپنے نام پر ایک
اپنا فلاحی ادارہ بل اینڈ ملینڈا گیٹس کے نام سے شروع کیا وہ اس ادارے
کے تحت رفاعی کاموں کے لیے اب تک 29 ارب ڈالر کی خطیر رقم بطور عطیہ دے
چکے ہیں اس طرح کہا جاسکتا ہے بل گیٹس دولت میں ہی نہیں بلکہ سخاوت میں
بھی سب سے آگے ہیں- |