سلمان بھائی آج اتنے بجھے بجھے سے کیوں ہو‘‘،،،ویسے
ہی جگ مگ نہیں کررہے‘‘،،،چھوٹو نے سلمان کو چائے پیتے ہوئے گہری سوچ
میں ڈوبے دیکھا تو کہا‘‘،،،سلمان نا جانے سوچوں میں کتنی دور سے واپس
آگیا‘‘،،،اس نے پیار سے چھوٹو کےسر کے بالوں کو مزید بے ترتیب کر دیا‘‘،،،ہماری
بلی ہمیں ہی میاؤں‘‘،،،چھوٹو نے سب وہ فقرے دہرا دئیے‘‘،،
جو سلمان اکثر اسے کہا کرتا تھا‘‘،،،چھوٹو نے خوش ہو کر کہا ‘‘پتا نہیں
کیوں سلمان بھائی آپ کی باتیں دل میں اتر جاتی ہیں‘‘،،،بس میں بھولتا
ہی نہیں‘‘،،،سلمان مسکرا دیا‘‘،،،چھوٹو نے سلمان کا کپ اٹھا لیا‘‘،،،آپ
پریشان اچھے نہیں لگتے
ہیرو سے لگتے ہیں‘‘،،،ہیرو نہ پریشان ہوتا ہے نہ اداس‘‘،،،بس یاتو
ہنستا ہے یا ہنساتا ہے‘‘،،،یا لڑکی کے ساتھ ٹھمک ٹھمک کے ناچتا
ہے‘‘،،،چھوٹو نے دو ٹھمکے ایسے لگائے کہ سلمان کی ہنسی نکل گئی‘‘،،،
یار یہ سب فلموں میں ہوتا ہے اور سن مردوں کا ٹھمکے لگانا جائز
نہیں‘‘،،،چھوٹو خوش ہو کے بولا‘‘،،سلمان بھائی میں بھی مرد ہوں
نا‘‘،،،سلمان نے مسکرا کے کہا‘‘،،،یار تو تو مردوں سے ذیادہ مرد
ہے‘‘،،،سیٹھ کو سلمان کی طرف آتا دیکھ کے کھسک گیا‘‘،،،سلمان باؤ کوئی
نوکری لگ گئی ہے کیا‘‘،،،عید کا چاند ہو گئے ہو تم تو‘‘،،،سیٹھ کرسی
کھینچ کر سلمان کےسامنے بیٹھ گیا‘‘،،،سلمان اس کو ساری روداد
سنانےلگا‘‘،،،سیٹھ خوش تھا سلمان نے اس کا سارا حساب
بے باک کردیا تھا‘‘،،،سلمان باؤ ہوٹل کو لائسنس کروانا ہے کوئی سفارشی
دھونڈو‘‘،،،جتنا پیسہ لگا لگا دیں گے‘‘،،،مگر
اب روز روز تنگ کرتے ہیں میونسپلٹی والے‘‘،،،اچھا ہے اک دفعہ خرچا ہو
جائے‘‘،،،سکون ہو جائے گا‘‘،،،
سلمان سوچ میں پڑگیا‘‘،،،سیٹھ ایک کام کرو‘‘،،،کارپوریشن دفتر جا کے
درخواست جمع کروا دو‘‘،،،بس کریم صاحب سے بات کرتے ہیں‘‘،،،کچھ نہ کچھ
بہتر ہی ہو گا‘‘،،،
سیٹھ پر تشکر لہجے میں بولا‘‘،،،بس تیرا انتظار کررہا تھا‘‘،،،اچھا ہوا
آج آہی گئے تم‘‘،،،بس میرا یہ مسئلہ حل ہو جائے توسکون ہو جائے
گا‘‘،،،آنے والا ٹائم ذیادہ اچھا نہیں‘‘،،،نظر آرہا ہے‘‘،،،
سلمان نے تسلی دیتے ہوئے کہا‘‘،،،سیٹھ ہمت سے کام لو‘‘،،،انسان سے بڑھ
کے کچھ نہیں انسان کمال ہے‘‘،،،
جو چاند پر جا سکتا ہے ہواؤں میں اڑ سکتا ہے‘‘،،،اسکے لیے کچھ بھی
ناممکن نہیں‘‘،،،بس خود کو آزمانا سیکھو‘‘،،،
آزمائش سے ایسے نمٹو کہ آزمائش کو بھی آزمائش میں ڈال دو‘‘،،،،،،(جاری)
|