سوال نمبر 16 _قادیانی دوستو! آپ کے مقتدا و پیشوا متنبی
قادیاں جناب مرزا غلام احمد قادیانی صاب اپنی کتاب ازالہ اوہام میں لکھتے
ہیں کہ
" پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں نے آپ کے رو برو ہاتھ ناپنے
شروع کیے تھے آپ کو اس غلطی پر متنبہ نہیں کیا گیا یہاں تک کہ آپ فوت ہو
گئے اور بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی یہی رائے تھی کہ درحقیقت جس بیوی کے
لمبے ہاتھ ہیں وہی سب سے پہلے فوت ہو گی اسی وجہ سے باوجودیکہ آپ کے روبرو
باہم ہاتھ ناپے گئے مگر آپ نے منع نہ فرمایا ."
(ازالہ اوہام صفحہ 371 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 471)
مزید ایک اور مقام پر کرشن قادیانی صاب لکھتا ہے کہ
"مگر پھر بھی بعض پیشگوئیوں کی نسبت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود
اقرار کیا ہے کہ میں نے اصل حقیقت سمجھنے میں غلطی کھائی ( معاذاللہ
استغفراللہ اتنا بڑا الزام نبی کریم علیہ السلام پر ) میں پہلے اس سے چند
دفعہ لکھ چکا ہوں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف طور پر فرما دیا تھا
کہ میری وفات کے بعد میری بیبیوں میں سے پہلے وہ مجھ سے ملے گی جس کے ہاتھ
لمبے ہوں گے چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو ہی بیبیوں نے باہم
ہاتھ ناپنے شروع کر دیے چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس پیشگوئی
کی اصل حقیقت سے خبر نہ تھی اس لیے منع نہ کیا کہ یہ خیال تمہارا غلط ہے ."
( ازالہ اوہام صفحہ 207 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 307 )
قادیانی دوستو ! متنبی قادیاں کرشن قادیانی کی مندرجہ بالا تحریروں سے
دوسوال پیدا ہوتے ہیں
1_ اس بات کا کسی بھی حدیث کی کتاب سے ثبوت کہ امہات المومنین رضی اللہ
عنھما نے نبی کریم علیہ السلام کے روبرو ہی ہاتھ ناپنے شروع کر دیے لیکن
آپؐ نے منع نہ فرمایا
2_ یہ کہ نبی کریم علیہ السلام کا بعض پیشگوئیوں کے بارے میں واضح اقرار کہ
آپ نے ان پیشگوئیوں کی اصل حقیقت سمجھنے میں غلطی کھائی ہے .
ہے کوئی قادیانی جو ان دونوں باتوں کا ثبوت دے اگر نہ دے سکے تو پھر بقلم
کرشن قادیانی
"جھوٹ کے مردار کو کسی طرح نہ چھوڑنا یہ کتوں کا طریق ہے نہ انسانوں کا ."
( انجام آتھم صفحہ 43 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 43 )
سوال نمبر 17:_ آنجہانی مرزا غلام احمد قادیانی رقمطراز ہے کہ
" ہر ایک نبی کے لیے ہجرت مسنون ہے ."
( تحفہ گولڑویہ صفحہ 20 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 106)
قادیانی دوستو ! پہلی بات یہ کہ مرزا قادیانی نبی ہونے کا بھی دعویدار تھا
تو کوئی قادیانی بتا سکتا ہے کہ مرزا قادیانی نے کب اور کہاں ہجرت کی اگر
ایسا نہیں ہے تو مان لو کہ اپنی ہی تحریروں کے آئینے میں مرزا قادیانی کا
دعوی باطل ٹھہرتا ہے
دوسری بات یہ کہ یہ اصول کہ ہر نبی کے لیے ہجرت مسنون ہے مرزا قادیانی نے
کہاں سے لیا
سوال نمبر 18 :_ آنجہانی مرزا غلام احمد قادیانی کے ملفوظات پر مبنی کتاب
میں 2 اکتوبر 1907ء کے تحت تحریر موجود ہے کہ
" ہماری جماعت کے ایک شخص نے کسی غیر احمدی کا سوال پیش کیا کہ آپ نے اپنی
تصانیف میں لکھا ہے کہ جھوٹا سچے کی زندگی میں ہلاک ہو جاتا ہے یہ درست
نہیں کیونکہ مسیلمہ کذاب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد فوت ہوا تھا .
حضرت اقدس نے فرمایا :_
یہ کہاں لکھا ہے کہ جھوٹا سچے کی زندگی میں مر جاتا ہے ہم نے تو اپنی
تصانیف ایسا نہیں لکھا لاو پیش کرو وہ کونسی کتاب ہے جس میں ہم نے ایسا
لکھا ."
( ملفوظات جلد پنجم صفحہ 327 طبع جدید)
قادیانی دوستو! یہاں پربھی آپ کے پیشوا و مقتدا متنبی قادیاں مرزاقادیانی
نے صریح کذب بیانی کا مظاہرہ کیا ہے جبکہ اس سے قبل مرزا قادیانی دعائے
آخری فیصلہ والے اشتہار میں رقمطراز ہے کہ
"کیونکہ میں جانتا ہوں کہ مفسد اور کذاب کی بہت عمر نہیں ہوتی اور آخر وہ
ذلت اور حسرت کے ساتھ اپنے دشمنوں کی زندگی میں ہی ناکام ہلاک ہوجاتا ہے
اور اس کا ہلاک ہونا ہی بہتر ہوتا ہے تا خدا کے بندوں کو تباہ نہ کرے ."
( اشتہار مولوی ثناءاللہ کے ساتھ آخری فیصلہ مجموعہ اشتہارات جلد 2 صفحہ
705 طبع چہارم )
قادیانی دوستو ! مرزاقادیانی خود لکھتا ہے کہ " جھوٹ بولنا مرتد سے کم نہیں
."
( اربعین صفحہ 65 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 حاشیہ صفحہ 407)
|