کامیابی

جب بھی کوئی شخص کوئی کام شروع کرتا ہے تو اس کا ہدف صرف ایک ہی چیز پر ہوتا ہے اور وہ ہے کامیابی ، کامیابی دراصل میں ایک سوچ کا نام ہے جس کی مختلف اقسام ہیں اور اس کا درجہ وقت کے ساتھ ساتھ بدلتا رہتا ہے . کسی بھی کام کے آغاز میں اس شخص کا رویہ اور اس کا مزاج کامیابی یا ناکامی کی خبر سنا دیتا ہے. سٹیو جوبیس کہتا ہے " اگر آپ جلد کامیابی کے خواہاں رهتے ہیں تو میں آپ کو بتا دوں کے کامیابی میں بڑا وقت لگتا ہے " ایڈیسن نے ایک بلب بنانے کے لیے ١٢٤٩ تجربات کئے اور ١٢٥٠ مرتبہ کئے جانے والی کوشش میں اسے کامیابی ہوئی لیکن اس شخص نی ١٢٤٩ مرتبہ کئے جانے والی کوشش کو ناکامی کا نہیں بلکے تجربات کا نام دیا . ہمارے ہاں سب سی بڑا مسلہ پیشن گوئی کرنا ہے کسی بھی کام کے آغاز سی پہلے ہی جانچ لیا جاتا ہے کے یہ ممکن ہے یا نہیں لیکن یہ کلیا ہمیشہ پر اثر نہیں ہوتا اس دنیا میں موجود سواے چند چیزوں کے جن کا مکمل اختیار خالق کائنات کے پاس ہے انسان بہت کچھ بدل سکتا ہے مگر محنت شرط ہے . جب ڈاکٹر صاحب نے مولانا صاحب سے کہا کہ مجھے کوئی نصحیت کیجۓ مولانا صاحب نے جواب دیا میری ایک بات یاد رکھنا کہ محنت سے کچھ نہیں ملتا اگر کچھ ملنا ہے تو وہی ملے گا جو تقدیر میں لکھا ہے اور تب ہی ملے گا جب وقت ہوگا دراصل میں انسان کا علم بہت حقیر ہے اور الله اس کائنات کا خالق ہے وہ اپنے بندے کے بارے میں بہتر جانتا ہے لیکن انسان اپنے کم سے علم کے ساتھ رب سی ضد کرتا ہے کہ مجھے یہ چاہے اور ہر حال میں چاہیے جب بھی کوئی مومن الله سے کوئی دعا مانگتا ہے تو وہ ضرور قبول کرتا ہے اب اس کی دو صورتیں ہوتی ہیں ایک یہ کہ جو مانگا ہے اسی وقت مل جاے یا جب اسکی ضرورت ہو تب ملے کامیابی کی ایک شرط تبدیلی کو قبول کرنا بھی ہے جو وقت اور حالات کی تبدیلی کو قبول نہیں کرتے پھر کامیابی انہیں قبول نہیں کرتی اور ان کے لیے کامیابی کا راستہ کھٹن ہو جاتا ہے تمام ناکام لوگوں کو فکری ارتقا نہیں ہوتا اور وہ اپنی ذات کے اندر تبدیلی کے لیے کوشش نہیں کرتے. ہموار سڑک پر تو ہر کوئی گاڑی چلا لیتا ہے مگر فن کمال تو یہ ہے خراب سڑک پر گاڑی چلا کے بھی مزل تک پنچا جاے . انسان کو آخری دم تک ہار نہیں ماننی چاہیے کوشش کو جاری رکھنا چاہیے اور اپنی طرف سےمکمل محنت کرنے کے بعد معاملہ الله پر چھوڑ دینا چاہیے کیونکے الله وہی کرتا ہے جو بندے کے حق میں بہتر ہوتا ہے. بے شک الله علیم و خبیر ہے اور اگر یہ کہا جاے کہ کامیابی کے باقی نام صبر ، بہادری ، استقامت اور انسان کا مزاج ہے تو یہ غلط نہیں ہوسکتا باقی کامیابی انہی لوگوں کے لیے ہے جو فکر اور شعور کی کامیابی چاھتے ہیں کامیابی کا ایک نام خوشی بھی ہے جو اپنی ہار اور دوسروں کی جیت سے بھی حاصل کی جا سکتی ہے کیونکے کوئی جیت کے بھی ہر جاتا ہے اور کوئی ہار کے بھی جیت جاتا ہے-

Arslan Akhtar
About the Author: Arslan Akhtar Read More Articles by Arslan Akhtar: 6 Articles with 4449 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.