بچاری عوام

ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ ہمیں یہ ملک بابرکت اسلامی مہینے رمضان میں ملا اور اس رات میں یہ آزاد ہوا جسے شب قدر یعنی ہزار مہینوں سے بہتر رات کہا جاتا ہے ہمیں پاکستان کی صورت میں نصیب ہوا-

لیکن آج کل ہمارہ یہ ملک ایک عجیب و غریب حالات سے دوچار ہے اس وقت تمام اخبارات اور تمام چینلز پر صرف اور صرف ایک ہی خبر گردش کرتی ہوئی نظر آتی ہے کہ اس ملک کی پوری قوم کی نظر سپریم کے فیصلے پر جمی ہوئی ہے لیکن یہ لوگ شاید یہ بات بھول گئے ہیں کی اس ملک کا ایک حصہ اس متوسط طبقے سے تعلق رکھتا ہے جسے اپنی سفید پوشی قائم رکھنے اور اس معاشرے میں اپنی جگہ بنانے کے لئے دن رات محنت کرنی پڑتی ہے اور اس ملک کا ایک حصہ اس غربت کے مارے لوگوں کا ہے جو صبح اپنے بچوں کی روزی روٹی کے لئے مزدوری کرنے جاتے ہیں اور شام کو ملنے والی مزدوری سے بچوں کے لئے کھانا لیکر جاتے ہیں اور جب وہ گھر پہنچتے ہیں تو ان کے بھوکے پیاسے بچے انہیں دور سے دیکھ کر چپک جاتے ہیں -

اب ان حالات میں ان لوگوں کا اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ عدالت کیا فیصلہ دیتی ہے کس کے حق میں یا کس کے خلاف دیتی ہے کیوں کہ اس بچاری عوام کو معلوم ہے کہ ہمیں جو محنت اور جو کام کل خود کرنا تھا وہ کل بھی خود ہی کرنا ہوگا ان کا تو مقصد اور مطالبہ صرف یہ ہے کہ انہیں بلا خوف و خطر اپنے بچوں کے ساتھ زندگی گزارنے اور حلال روزی کماکر ان کا پیٹ پالنے کی سہولت مہیا ہو اگر وہ صبح اپنے بچوں کی روزی کے لئے گھر سے جائیں تو شام کو بخیروعافیت اپنے گھر پہنچ جائیں جہاں بچیں ان کا انتظار کرتے ہیں ان کے بچے اسکول کالج یا یونیورسیٹیز میں پڑھنے جائیں تو وآپس خیروعافیت کے گھر آجائیں جہاں والدین ان کا انتظار کررہے ہوتے ہیں -

ہمارے ملک کا Literacy ریٹ کیا ہے سب کو معلوم ہے اب اس کے بعد ہم کیا توقع کر سکتے ہیں کہ بچاری ہماری یہ عوام ان کرپشن ,ہل اور نا ہل جیسے لفظوں کی گہرائی میں جا کر اپنا دماغ لڑائے -

یعنی اس وقت ہر سیاسی جماعت کا رخ سپریم کورٹ کی طرف ہے اور ہر کوئی کسی نہ کو نا ہل کروانے کی تق و دو میں لگا ہوا ہے کہیں کسی کے اقامے ظہر ہورہے ہیں تو کسی نہ کسی کی کوئی نہ کوئی آف شو کمپنی سامنے آرہی ہے تو دوسری طرف عدالت کے فیصلہ کرنے میں تاخیر یہ سب کچھ کیا ہورہا ہے یا ہونے جارہا ہے کچھ پتہ نہیں-

ہاں لیکن ہمارے ملک کا ایک مخصوص طبقہ ایسا بھی ہے جس کی دلچسپی ان معاملوں میں بہت زیادہ ہے ہر وقت اخبار پڑھنا , ہر چینلز پر آنے والی بریکنگ نیوز کو بغور سننا , اور شام کو چلنے والے مختلف چینلز پر Talk shows کو بڑی دلچسپی کے ساتھ دیکھنا اس وقت ان کی ضرورت بھی ہے اور مشغلہ بھی (شاید) -

میں پہر بھی آخر میں یہ ہی کہوں گا بچاری عوام کو امن چاہئیے سکون چاہئیے چہے کوئی بھی حکمران بن کر اس ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالے میری دعا ہے کہ اللہ تعالی جو سچا ہے اس کی سچائی کے صدقے اس کا سچ دنیا پر ظہر کردے اور جو جھوٹا ہے اسے اسکے جھوٹ کی بدولت دنیا میں ہی رسوا کردے اور ہمارے ملک میں بسنے والے ہر انسان کی جان مال عزت وآبرو کی حفاظت فرما آمین -

محمد یوسف راهی
About the Author: محمد یوسف راهی Read More Articles by محمد یوسف راهی: 5 Articles with 3212 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.