دنیا نے دیکھا 1947 کو معرض وجود میں آنے والہ پاکستان 14
اگست1947 سے پہلے بھارت کا حصہ تھا جیسا کہ ساڑھے چودہ سو سال قبل ’’ اعلان
نبوت سے قبل مدینہ کو دنیا ’’ یثرب ‘‘ کے نام سے جانتی تھی! اﷲ پاک کی
حکمتوں کو وہ ہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جن کو اﷲ پاک توفیق دیتا ہے۔ جب قائد
اعظم محمد علی جناح ؒ کی قیادت میں ’’ اسلامی جموریہ پاکستان ‘‘ دنیا کے
نقشہ پر ابھرا تو سب سے زیادہ درداور تکلیف کا احساس ’’ بھارت ‘‘ کو ہوا۔
بھارتی حکمران ، بھارتی دانشوراور بھارتی فورسز سر جوڑ کر 1947 کو ہی بیٹھ
گئی اور متفقہ فیصلہ کیا گیا۔ نومولود پاکستان کے پاس افلاس جہالت بھوک اور
مہاجرین کے علاوہ کچھ نہیں ۔ تھوڑا عرصہ انتظار کرنا ہوگا۔ مسٹر محمد علی
جناح اپنے رفقا ء سمیت پاکستان کو بھارت میں ضم کر دیں گئے اور پھر ہم
مسلمانوں سے حساب چکائیں گئے!
وقت گزرتا گیا ۔ اﷲ پاک نے اسلامی جموریہ پاکستان کو دن دگنی رات چگنی ترقی
دیتا گیا۔ دشمن سے کب برداشت ہوتا تھا۔ پھر بھارتی اعلیٰ سطی کا خفیہ اجلاس
بلایا گیا جس میں بھارت کے پالیسی ساز ، دانشوروں سمیت سب شامل تھے۔
پاکستان کی ترقی بھارت کی ناکامی تصور کی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ ’’
اسلام کے نام پر قائم کئے گئے مملکت خدا میں ’’ فرقہ واردیت ‘‘ کا میٹھے
زہرسے پاکستان کی غیور عوام کو اتنا کر دیا جائے کہ بھائی کے ہاتھوں بھائی
کا گلا کٹوایا جائے۔۔۔ دنیا نے دیکھا ۔ انسان تو انسان جانوروں چرندوں
پرندوں کا خیال رکھنے والی قوم ’’ مسلمانوں ‘‘ نے دشمن کے بہکاوے میں آکر
اپنے ہی ہاتھوں اپنے ہی بھائی کو زبح کرنا شروع کر دیا۔ ملک پاکستان میں
افراتفری پھیل گئی مگر اسلامی جموریہ پاکستان ترقی کی منازل طے کرتا رہا۔
بات کہاں کی کہاں نکل گئی ان شااﷲ اس بارے میں پھر کبھی لکھوں گا صرف اتنا
ہی کہتا ہوں آج یہ جو خود کش دھماکے ہو رہے ہیں یہ ہمارے ازلی دشمن بھارت
کے پیٹ میں پیدا ہونے والی گیس اور مڑوڑ کا نتیجہ ہے۔ !
اسلامی جموریہ پاکستان دنیا کے نقشہ پر 70 سال ہو گئے ہیں مگر افسوس ہم سے
بہت سارے ابھی بھی دماغی طور پر غلام ہیں ۔ فلمیں ڈرامے ، گانے ، تو اپنی
جگہ آلو ٹماٹر پیاز بھی ہم انڈیا سے منگواتے ہیں کیوں کہ اسلامی جموریہ
پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں ایک مخصوص پاکستانی طبقہ
ایسا ہے جس کو کپڑے جوتی پرفیوم سمیت پان چھالیہ شیشہ انڈیا سے منگوایا
جاتا ہے۔ مخصوص طبقہ اپنا علاج معالجہ ، کتب میڈیسن بھی ’’ میڈ ان انڈیا کی
پسند کرتا ہے ۔ اب یقین کریں ہماری ذہنی پستی کا ’’ سکولوں میں پڑھایا جانے
والا سلیبس بھارت سے فخریہ انداز میں منگوایا اور پڑھایا جاتا ہے ۔ اگر ہم
اسلامیات ہندؤں کی لکھی پڑھائیں گئے اور امید کریں طالب علم علامہ ڈاکٹر
محمد اقبال ؒ قائد اعظم محمد علی جناح ؒ جیسے پیدا ہوں تو ہ ہماری خام
خیالی ہے ۔ اس کو کہتے ہیں جاگتی آنکھوں سے خواب دیکھنا ۔ خیر خواب تو خواب
ہیں ایک اٹل حقیقت یہ ہے کہ!
بھارتی اخبار انڈیا ٹائمز نے اپنے ایک آرٹیکل میں پاکستان کی 10ایسی چیزیں
بیان کی ہیں جن میں پاکستان بھارت سے آگے ہیں اور بھارت کو پاکستان سے وہ
چیزیں سیکھنے کی ضرورت ہے۔ یہ آرٹیکل اگرچہ 2سال قبل شائع ہوا لیکن آپ اسے
سدابہار کہہ سکتے ہیں کیونکہ آج بھی اس سے دوسرے ملک کی اچھی چیزوں سے سبق
حاصل کرنے کی ترغیب ملتی ہے اور ہمیشہ ملتی رہے گی۔
1․انڈیا ٹائمز نے لکھا ہے کہ ’’پاکستان اقلیتوں سے حسن سلوک میں بھارت سے
بہت آگے ہے۔
2․کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستانی قوم دنیا کی چوتھی ذہین ترین قوم ہے؟
انسٹیٹیوٹ آف یورپین بزنس ایڈمنسٹریشن نے 125ممالک پر مشتمل’’رائے شماری‘‘
کا اہتمام کیا جس کے نتائج نے ثابت کیا کہ ذہانت میں پاکستان کے لوگ دنیا
میں چوتھے نمبر پر آتے ہیں۔
3․سائنسدانوں اور انجینئرز کی تعداد کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا ساتواں بڑا
ملک ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں میں پاکستان میں شرح خواندگی 250فیصد کی حیران کن
رفتار سے بڑھی ہے۔
4․چوتھے نمبر پر انڈیاٹائمز نے پاکستان کے قومی ترانے کو دنیا کا مترنم
ترین ترانہ قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’کرکٹ کی وجہ سے ہم پاکستان کے قومی
ترانہ اکثر سنتے رہتے ہیں۔ متاثر کن، خوبصورت اور تحریک دینے والی شاعری
اور انتہائی مترنم دھن نے پاکستان کے قومی ترانے کو دنیا کا نمبرون ترانہ
بنا دیا ہے۔
5․پاکستان کے پاس ایک ساتھ بہت سارے لوگوں کے قومی ترانہ پڑھنے کا ریکارڈ
بھی ہے۔
6․انڈیا ٹائمز نے پاکستان کی موسیقی اور ٹی وی ڈراموں کو بھی بہترین قرار
دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ہم بھارتی مانیں یا نہ مانیں لیکن جو صوفی میوزک ہم
اکثر گنگناتے ہیں وہ دراصل اسلامی ملک پاکستان کا ہے۔ حتیٰ کہ ہمارے ایم ٹی
وی پر جو کوک سٹوڈیو چل رہا ہے یہ بھی ہم نے پاکستانی کوک سٹوڈیو کی نقل کی
ہے۔ آپ کو اصلی پاکستانی کوک سٹوڈیو سننا چاہیے، کیونکہ اس میں گائے ہوئے
گیت اتنے خوبصورت ہیں کہ ان کی خوبصورتی بیان نہیں کی جا سکتی۔اسی طرح
ہمارے ٹی وی ڈراموں کے برعکس پاکستان کے ٹی وی ڈرامے اس قدر جاندار ہوتے
ہیں کہ ہم ان سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ ان دونوں چیزوں میں بھی
ہمیں پاکستان سے سیکھنا چاہیے۔‘‘
7․’’پاکستان میں دنیا کا سب سے بڑا ہاتھ سے لگایا ہوا جنگل ’’چھانگا
مانگا‘‘ ہے․
8․ دنیا کے کم عمر ترین سول جج کا اعزاز بھی پاکستان کے پاس ہے۔ اس سول جج
کا نام محمد الیاس ہے جولاہور کی عدالت میں 1952ئمیں جج تعینات ہوا۔ تب اس
کی عمر محض 20سال اور 9ماہ تھی۔
9․پاکستان کے پاس دنیا کے سب سے بڑے ایمبولینس نیٹ ورک کا اعزاز بھی ہے جس
کا نام ایدھی ایمبولینس ہے اور یہ دنیا کا سب سے بڑا ایمبولینس نیٹ ورک
ایدھی فا?نڈیشن کے زیرانتظام کام کر رہا ہے۔
10․ خواتین کے تحفظ میں بھی پاکستان ہم سے بدرجہا بہتر ہے۔ بدقسمتی سے
خواتین کے ساتھ جنسی زیادتیوں میں بھارت کا درجہ بہت نیچے ہے۔ اس کے برعکس
پاکستان میں خواتین کے تحفظ کی حالت بہت بہتر ہے۔ درحقیقت پاکستانی قوم میں
کچھ ایسی سرگرمیاں پائی جاتی ہیں جو وہاں خواتین کی آزادی اور ان کے تحفظ
کو یقینی بناتی ہیں۔ ان میں ایک یہ ہے کہ وہاں مرد خواتین کے محافظ کا
کردار ادا کرتے ہیں۔ اس حوالے سے بھی ہم مسلم ممالک کے متعلق ایک فرضی
کہانی سنتے رہتے ہیں کہ ہر مسلمان ملک میں خواتین کے ساتھ ظالمانہ سلوک کیا
جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان ان مسلم ممالک میں سے نہیں ہے۔ لہٰذا
آئندہ پاکستان میں خواتین کی زبوں حالی پر بات کرتے ہوئے اپنے حقائق درست
کر لیں۔ بھارت میں خواتین کے ساتھ جو سلوک روا رکھا جاتا ہے اس سلسلے میں
بھی ہمیں پاکستان سے سبق حاصل کرنا چاہیے تاکہ یہاں کی خواتین بھی اسی طرح
محفوظ رہ سکیں۔
یہ حقیقت ہے جس سے پردہ اٹھا یا ہے ’’بھارتی اخبار انڈیا ٹائمز‘‘ نے اور
مشورہ دیا ہے بھارتی قوم کو پاکستان سے آگئے بڑھنا تو دور کی بات ہے برابری
کے لئے دس کام کرنیں ہوگئے ورنہ پاکستان تو انڈیا سے بہت آگئے ہے !
|