بھارت پولیس اور فوج کے ذریعے سے مقبوضہ کشمیر میں
قبرستان جیسی خاموشی قائم کر نا چاہتا ہے اور وہ عوام کو اپنے مطالبات لے
کر سڑکوں پر آنے سے روکنے کے لئے طاقت کا بے تحاشا استعمال کر رہا ہے۔دراصل
بھارتی فورسز ایک قابض فوج ہے اور وہ کشمیریوں کو قتل کرنے اور زیر کرنے
کیلئے ہرحربہ آزما رہی ہے ۔ بھارت نے کشمیریوں کو زیر کرنے کیلئے 1947ء سے
ہر حربہ سامراجیت آزمایا مگر آج تک نہ صرف اس کو ناکامی ہوئی بلکہ آئندہ
بھی اس کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔ ہرگزرتے دِن کے ساتھ ساتھ کشمیر کی تحریک
آزادی مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے۔ نریندر مودیکے خون کے خلیوں میں
آر ایس ایس کے ہی نظریاتی جینز پائے جاتے ہیں اور انہوں نے اپنا پورا سیاسی
کیریئر آر ایس ایس اور بی جے پی کی خدمت اور اسے مضبوط بنانے میں ہی صرف
کیا ہے، وہ کشمیر کے حوالے سے سنگ پریوار کے مکروہ ذہن سے ہی سوچتا ہے۔
کشمیریت کا دائرہ اس کی نظر میں صرف یہ ہے کہ کشمیری عوام اپنی جدو جہد
آزادی اور قربانیوں کو فراموش کر کے بھارت کے غلام بن جائیں ان کے نزدیک ’’
کشمیریت‘‘ ظلم و جبر کے خلاف آواز اٹھانے کے بجائے ظلم سہنے اور اپنے جائز
حقوق سے دست بردار ہونے کا نام ہے۔
جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ و مظلوم شہریوں کی شہادت ایک لمحہ فکریہ ہے
کہ بھارت نے کشمیریوں کے دلوں سے جدو جہد آزادی کا جذبہ ختم کرنے کیلئے ان
کی نسل کشی کا ہولناک سلسلہ جاری کر رکھا ہے ۔جبکہ بھارتی قابض فوج نہتے
شہریوں کو قتل کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتی۔ اب تک بھارتی درندہ صفت ا فواج
جن لا تعداد کشمیریوں کو شہید کر چکی ہے ان میں بڑی تعداد ان مظلوم عوام کی
ہے جنہیں محض لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کرنے کیلئے درندگی کی بھینٹ چڑھا
دیا گیا۔ ہر روز کارروائی کی آڑ میں جوانوں کو شہید کرنا بھارتی فوج نے
اپنا مشغلہ بنا رکھا ہے اور کوئی غیر انسانی اقدام کے خلاف آواز اٹھانے
والا نہیں جو بھارت کو حقوق انسانی کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں کرنے سے
روکے۔ظلم تو یہ ہے کہ بے گناہ کشمیریوں کی اموات کیخلاف احتجاج کرنے والوں
پر فائرنگ کی جاتی ہے ان پر آنسو گیس کے گولے پھینک کر اور ربڑ کی گولیاں
چلا کر زخمی کر دیا جاتا ہے۔
حقوق انسانی تنظیم کی ایک عالمی رپورٹ کے مطابق آنسو گیس، ربڑ کی گولیوں سے
سینکڑوں کشمیریوں کی آنکھیں ضائع ہو چکی ہیں ہزاروں بیشتر جسمانی امراض میں
مبتلا ہو چکے ہیں اور علاج و معالجے کی سہولتوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے
ان کے امراض میں افاقہ ہونے کی بجائے ، اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
بھارتی قابض افواج کا ظلم کا سلسلہ ہنوز جاری ہے بلکہ کشمیریوں کو جدو جہد
آزادی سے روکنے کے لئے اسرائیلی فوج سے بھی بھارتی فوجیوں کو مسلمانوں پر
ظلم و ستم ڈھانے کے لئے ٹریننگ دلوائی گئی ہے، اس مقصد کیلئے گزشتہ کئی
سالوں کے دوران ہزاروں بھارتی فوجی تربیت کے لئے اسرائیل جا چکے ہیں، تا کہ
وہ بھی فلسطین کے طرز پر مقبوضہ کشمیر میں مظلوم کشمیریوں پرانسانیت سوز
مظالم ڈھا سکیں۔
بھارت میں بی جے پی کے بر سر اقتدار آنے کے بعد سے کشمیریوں کیخلاف ظلم کی
لہر شدید ہو چکی ہے کیونکہ پہلی بار مقبوضہ کشمیر ریاست میں فرقہ پرست ٹولے
کو نقب زنی کا موقع ملا اور وہ ریاستی انتخابات میں تاریخ میں پہلی بار
پندرہ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی تھی۔بی جے پی اور پی ڈی پی کی
مخلوط حکومت میں کشمیریوں کے گرد گھیرا مزید تنگ کر دیا گیا ہے حالانکہ
نریندر مودی نے اپنے دورۂ کشمیر کے دوران دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے
کے لئے اربوں روپے کے پیکج کا اعلان بھی کیا۔ لیکن وہ پیکج بھی فراڈ نکلا
اور کشمیریوں نے اسے مسترد کر دیا مودی کے مقبوضہ وادی میں آمد کے وقت پورے
علاقے میں کرفیو لگا دیا تھا اس کے باوجود کشمیریوں کے احتجاجی مظاہروں نے
فرقہ پرست وزیر اعظم کو بھی بوکھلا کررکھ دیا۔ بلکہ نریندر مودی کے دورۂ
برطانیہ کے موقع پر بھی برطانوی پارلیمنٹ بھی ان کے خلاف سراپا احتجاج بن
گئی تھی اور مودی کو ہٹلر سے تشبیہ دی گئی تھی۔ مودی کی برطانیہ آمد پر ’’
قاتل مودی‘‘ کے نعرے لگائے گئے بیرون ملک مقیم کشمیریوں نے ملین مارچ کے
ذریعے دنیا کو یہ باور کروایا کہ بھارت زیادہ دیر تک کشمیر پر اپنا تسلط
برقرار نہیں رکھ سکتا، اسے کشمیر کو آزادی دینا ہو گی وگرنہ بھارت ماتا کو
ٹکڑے ٹکڑے ہونے سے کوئی نہیں بچا سکتا۔ کشمیریوں کی جدو جہد کا خوشگوار
پہلو یہ ہے کہ اب سکھ بھی ان کے ہمراہ ہو گئے ہیں جس نے مودی سرکار کی
نیندیں حرام کر دی ہیں۔ اب بھارتی قابض افواج کالے قوانین کے ذریعے
کشمیریوں کو مزید نہیں دبا سکتیں برہان وانی کی شہادت نے تحریک آزادی کشمیر
کو اس قدر تقویت دی کہ بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکا ہے افسوس کی بات تو
یہ ہے کہ حکومت پاکستان مسئلہ کشمیر پر سنجیدہ نہیں کشمیر کمیٹی نے کوئی
کام نہیں کیا پاکستان کو اس وقت کشمیر کے متعلق اپنی پالیسی واضح کرنا
ہوگئی اب کشمیر باتوں سے حل نہیں ہونے والا اس کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے
ہونگے۔
اسلام سلامتی اور امن کا دین ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اسلامی
دہشت گردی کالفظ استعمال کرناناقابل برداشت ہے۔ نریندر مودی کی طرف سے
پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکیاں سندھ طاس معاہدہ کی کھلی خلاف ورزی
ہیں۔حافظ محمد سعید نے 2017کشمیر کے نام کرنے کا کہا تھا تو اس محسن کو
بیرونی طاغوتی طاقت کے حکم پر نظر بند کر دیا گیا 6ماہ ہوگے ہیں ابھی تک
حکومت پاکستان حافظ محمد سعید کو وہ قصور ثابت کرنے سے قاصر ہے جس کی وضہ
سے انہیں نظر بند کیا گیا ہے کیا مجاہد اسلام حافظ محمد سعید کا قصور یہ ہے
کہ انہوں نے کہا تھا کہ وہ پاکستان کے ہر شہر میں جاکر جلسے کریں۔ گلگت
بلتستان اور کراچی سے پشاور تک پروگرام کریں گے ایک تحریک برپا ہوجانی ہو
گی حکومت بھی اس کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔انہوں نے کہاتھاکہ آج سی پیک کا
مسئلہ ہے۔ روس اور باقی ملک اس میں شامل ہونے کی درخواستیں کر رہے ہیں۔
پاکستان فیصلہ کرے کہ جو ملک کشمیر کے ساتھ کھڑا نہیں ہوتا ہم سے باتیں
کرنے والی قیادت کو کہتے ہیں کہ اپنے تنظیمی منشور کو دیکھیں اگر کشمیر کو
جگہ نہیں دی تو اس ڈرامہ بازی کو بند کریں۔کشمیر پاکستان کی شہہ رگ،بقا کا
مسئلہ ہے،اس پر کھیل تماشا نہیں ہونا چاہئے۔کشمیرسب تنظیموں اور حکومت کی
بھی ترجیح بننی چاہئے۔ بجائے کشمیریوں کی بھر پور مددو حمایت کی جائے ستر
سالوں سے حکمرانوں کے رویئے دیکھ رہے ہیں حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ
فوری طور پر حافظ محمد سعید کی غیر قانونی نظر بندی ختم کریں اور کشمیر کے
لیے اپنا موقف واضح کریں۔ |