شہر کراچی کے مسائل کون حل کرے گا ؟

کراچی دنیا کا آٹھواں بڑا انٹر نیشنل شہر ہے جو ملک کو 70فیصد ریونیو کما کر دیتا ہے جس کو منی پاکستان بھی کہا جاتا ہے یہاں تمام صوبوں سے آئے ہوئے لوگوں کے علاوہ دنیا بھر سے بھی لوگ رہائش پزیر ہیں آبادی کے لحاظ سے بھی یہ تقریباََڈھائی کروڑ افراد کا شہر کہلاتا ہے مگر سیاسی عناصر کی وجہ سے کراچی شہر کے مسائل کو حل کرنے کے لئے کبھی بھی سنجیدگی سے اقدامات نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے کراچی شہر لا تعداد مسائل کی آماجگاہ بنا ہوا ہے یہاں پر لا قانونیت عروج پر ہے قبضہ مافیا ،لینڈ مافیا ،چائنا کٹنگ ،ٹارگٹ کلنگ کے علاوہ پانی ،بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ جیسے مسائل کا عوام کو گھیرے ہوئے ہیں ٹریفک پولیس ٹریفک کنٹرول کرنے کے بجائے غیر قانونی چارجڈ پارکنگ اور ناجائز چالان کرنے میں مصروف ہے دن رات سڑکوں پر ٹریفک جام رہتا ہے پانی گھر وں میں آدھے انچ کی پائپ میں نہیں آتا جبکہ دس دس بارہ بارہ ویلرواٹر ٹینکرزہر وقت سٹرکوں پر دوڑ تے پھر رہے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں کہ گھر وں میں تو پانی آتا نہیں تو کیا یہ سمندر سے پانی بھر کے فروخت کر رہے ہیں ؟زرا سی بارش ہوجائے تو گلی محلے تالاب بن جاتے ہیں گٹروں کا پانی گھروں اور مساجد میں بھر جاتا ہے مگر اس مسئلہ کو حل کرنے والا کوئی نہیں کوئی اختیارات کا رونا رو رہا ہے تو کوئی فنڈ کی کمی کا بہانا کر رہا ہے نالوں پر کے ایم سی کے راشی ،بد عنوان افسران اور عملے نے پختہ مارکیٹیں اور گھر (تجاوزات) تعمیر کرادی ہیں نالے برسوں سے صاف نہیں ہوئے اور نہ ہو سکتے ہیں چونکہ ان پر تو پختہ تجاوزات قائم ہیں تفریح کے لئے پارکوں اور کھیلوں کے میدانوں پر قبضہ گروپوں نے قبضہ کررکھا ہے جس کی وجہ سے عوام سے تفریح کی سہولیات بھی چھین لی گئی ہیں کراچی کے لوگوں کے لئے اتنے مسائل ہیں کہ ان کو حل کرنے والا کوئی نظر نہیں آتا ہر شخص اپنی سیاست چمکانے میں لگا ہوا ہے وہ کہہ رہا ہے کہ ہمارا شہر ہے تودوسرا دعویٰ دار ہے کہ ہم اس کے مالک ہیں مگر مسائل حل کرنے کے لئے کوئی آگے نہیں آتا سڑکوں کی حالت دیکھو تو تین تین فٹ کے گڑھے پڑے ہوئے ہیں کچرے کے پہاڑ دیکھو تو دود و منزل مکانات سے اونچے ہیں جس کی وجہ سے عام شہری،ہیپا ٹائیٹس ،چکن گونیا،ملیریا،سانس کی بیماری کے علاوہ دیگرخطرناک پیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں ہسپتال ہوں تو دوا نہیں دواہے تو ڈاکٹر نہیں کراچی کے شہریوں کا اﷲ ہی حافظ ہے -

Sonia Ali
About the Author: Sonia Ali Read More Articles by Sonia Ali: 34 Articles with 37484 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.