"یک طرفہ محبت " آپ بیتی منصف : سرور درفشان‎

میں جس کا انتظار بچپن سے کر رہا تھا کہ جب زندگی
اپنی حسین راہوں میں قدم رکھے گی تو میں اُس کا ہاتھ تھام کر جوانی کی سنہری سفر کا آغاز کرونگا مجھے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ وہ صرف میرے لیے بنی ہے .. اور وہ یہ بات کبھی سمجھ نہ پائی ۔ مجھ سے ملتی تھی ہنستی مزاق کرتی مگر وہ میرے الفاظ میری ہنسی میری آنکھوں کی رونق سے انجان تھی اور وہ مجھے پسند ہے یہ بات کہتے کہتے آدھی زندگی بیت گئ اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ کسی اور کی ہوگئ مگر یہ دل اسے دیکھ کر اب دھڑکتا ہے اب بھی ایسا لگتا ہے وہ صرف میری ہے جب کے میں اُسے کھو چُکا ہوں . شاید وہ مجھے سمجھ نہ پائی یا پھر جان کر انجان تھی . نجانے کتنے سوال آتے میرے ذہن میں اور ان سوالوں کا جواب مجھے کہیں نہیں ملتا۔ میں اب بھی اُس کے انتظار میں ہوں ناجانے کیوں ایسا لگتا ہے وہ لوٹ کر آئےگی ۔۔ وہ جان جائے گی میری جزبات کو وہ سمجھ جائے گی کہ اُس نے غلط راستہ چُن لیا ۔ وہ میرے خیالوں میں اب بھی آتی ہے جس طرح لوگ اپنے مقدس جگہوں میں جاکر تواف کرتے ہیں ٹیھک اِسی طرح وہ جیسے مجھے تواف کررہی ہو ۔ لیکن یہ سب بے کار اور اس طرح کے جزباتی خیالوں کا کسی کو بلا کیا اثر ہوسکتا ہے اگر ایسی باتیں یا ایسے خیالات کا اس سے بلکہ کسی سے ذکر کرتا تو ہر کوئی مجھے پاگل سمجھ کے میری مزاق اڑاتا۔ اس حالات سےتنگ آنے لگا اپنے جزبات کو کو چُپانے کے لیے کچھ اور کرنا تھا مجھے کچھ ایسا کہ اُس کو بھول جاہوں اپنے احساسات کو شعر و شاعری میں تولتا گیا تھوڑی سی حوصلہ افزائی ملی اور اس سے بھی ملی جس کی وجہ سے شاعری میرے قریب آئی مگر بھول جانا آسان نہ تھا۔ پھر آکر اُس کو دوسروں میں ڈُھونڈنے لگا اِس یک طرفہ محبت کو میں آوس کی شدت سمجھنے لگا اور اپنے پیار بری لفظوں سے میں دوسروں کو جلد ہی اپنا بنا لیتا تھا اور خود مطمئین کرنے کی کوشیش کرتا اور کبھی کبھی یہ بھی سوچتھا کہ تمارے اتنے قریب ہونے کے باوجود میں تم سے اپنی دل کی بات کیسے نہیں بتاپایا جب کے دوسروں کو کہنے میں ذرا بھی ججک محسوس نہیں کرتا پھر سمجھ آیا کہ یہ جسم کی بھوک نہیں جو مٹ جائے یہ محبت ہے یہ تب کی محبت ہے جب میرے اندر جوانی کے قطرے موجود نہیں تھے محبت جسم تک محدور نہیں ہوتی۔ جب ہم بچے تھے تب سے یہ چاہت اُبری تھی ۔ بہت کچھ کرنا پڑا تجھے بھولنے کے لیے ، میرے ہم عمر دوست کافی آگے جاچکے ہیں اور تیری خیالوں نے زنجیر بن کر میری پاوںباندھ رکے ہیں لیکن میری اہمت نہیں ٹوٹی اور آخری دم تک تیرا انتظار کرونگا کیونکہ میں نے یک طرفہ محبت کی ہے مگر دل سے کی ہے ۔۔۔۔۔
 

Sarwar Drapshan
About the Author: Sarwar Drapshan Read More Articles by Sarwar Drapshan: 2 Articles with 5003 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.