حسنہ قسط نمبر 51

وہ اپنے کمرے میں آکر دونوں ہاتھ اپنی کنپٹیوں پر رکھ کر سر کو دبانے لگی۔
“ جھوٹ بولتی ہے وہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ سب میرے بابا کی غلطی ہو ، ساری غلطی آپی کی ہے انہی کی وجہ سے میں نے اپنی زندگی کے 25 سال برباد کر دئیے میں کبھی نہیں بھولوں گی بدلہ ضرور لوں گی۔“ وہ غصے میں جانے کیا کچھ سوچ رہی تھی اسے آج حسنہ نے حقیقت کا آئینہ دیکھایا تھا جو اس سے ہضم نہیں ہو رہا تھا کہی نہ کہی اسکا دل بھی اس بات کی گواہی دے رہا تھا ہ وہ جو کچھ کر رہی ہے وہ غلط ہے۔ وہ اپنے ہی رشتوں کے ساتھ یہ بھیانک کھیل کھیل رہی ہے، مگر انتقام کی آگ اس اس طرف آنے نہیں دے رہی تھی ۔ اسنے ٢ سلیپنگ پلز لیں جگ می سے گلاس میں پانی انڈیلا اور ٹیبلٹ نگل گئی۔
اسنے لیٹنے سے پہلے ارمو بابا سے کہہ دیا تھا کہ وہ سونے لگی ہیں اور کوئی بھی انہیں ڈسٹرب نہ کر ے۔
اسکے سونے سے کچھ دیر بعد نائلہ آگئی جسے ارمو بابا نے انکا مسج دے دیا تھا ۔ ویسے بھی وہ حسنہ سے ملنے آئی تھی اسنے شکر ادا کیا کہ اب وہ حسنہ سے آرام سے بات کر لے گی۔
“کیا ہوا ہے بیٹا تم کچھ بتائے بغیر ہی چلی آئی تھی، میں بہت پریشان ہو گئی تھی اس لئے چلی آئیِ۔ “ نائلہ نے کمرے میں آتے ہی فکر مندی سے کہا حسنہ جو اپنی سوچوں میں گم بیٹھی تھی نائلہ کو سامنے دیکھ کر حیران رہ گئی۔
“ آنٹی شکر ہے آپ آگئی میں بہت پریشان تھی۔“ حسنہ دروازے کو اندر سے لاک کرتی ہوئے بولی۔ پھر نائلہ کا ہاتھ پکڑ کر اسے بیڈ پر لے آئی وہ دونوں وہی بیٹھ گئی۔ نائلہ اسے سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگی ،،،، اسکے بعد حسنہ نے جو اسے بتایا وہ اسکے ہوش اڑانے کے لئے کافی تھا۔
“ مجھے یقین نہیں آرہا کہ شازمہ ایسا بھی کر سکتی ہے ؟ میں حیران ہوں بیٹا پر آپ فکر مت کرو اللہ سب بہتر کرے گا میں کرتی ہوں اس سے بات “
“ نہیں آنٹی آپ کوئی بات نہیں کرے گی پلیز آنٹی میں والی سے محبت کرنے لگی ہوں میں اسکو کھونا نہیں چاہتی،،،، کبھی بھی نہیں میری زندگی میں بچا ہی کیا ہے ؟ اب والی ہی میرا سب کچھ ہے مجھے اس سے عشق ہو گیا ہے ،،،، میں شادی سے پہلے ہی اسے اپنا مان چکی تھی پر اللہ مجھ سے سب کو دور کیوں کر رہے ہیں ؟ میرے سب رشتے ایک ایک کر کے مجھ سے دور ہو رہے ہیں۔ پہلے بابا پھر ماما پھر سہیل بچا ہی کیا ہے جسے اپنی دنیا سمجھ بیٹھی اب وہ بھی دور کیوں آنٹی ایسا میرے ساتھ ہی کیوں ؟ میری غلطی کیا ہے مجھے کس بات کی سزا مل رہی ہے آنٹی ؟ ،،،،،، “ وہ بولتے ہوئے رونے لگی لفظ اٹک اٹک کر اسکے منہ سے نکل رہے تھے اسکئ آنسوں اسکے چیڑے کو غسل دے رہے تھے ۔ وہ اس وقت ایک ننھی بچی لگ رہی تھی معصوم سی بچی جس سے اسکا سب سے پیارا کھلونا کوئی چھین لینے والا تھا نائلہ کو اس پر بہت ترس آیا اور پیار بھی بھت آیا۔ وہ کافی دیر اسے روتا دیکھتی رہی پھر آگے بھر کر اسے اپنے گلے سے لگا کر بولی۔
“ دیکھو بیٹا! محبت کے ساتھ مقام ہیں۔ پہلے خود کو تصور کرو کے آپ محبت کے کس مقام پر ہو “ حسنہ سوالیہ نظروں سے اسے دیکھنے لگی نائلہ نے اسکے سر پر ہاتھ رکھ کر اسے دوبارہ اپنے ساتھ لگا لیا۔
“ میری بات غور سے سنو بیٹا محبت کے ساتھ مقام ہے جانتی ہو وہ کونسے ہیں ؟ “
“ نہیں آنٹی پر میں جاننا چاہتی ہوں “
“ وہ مقام میں پہلے پر آتا ہے ،،،،، دلکشی attraction
دوسرا انس،،،،،،، attachment
تیسرا محبت ،،،،،، love
چوتھا عقیدت ،،،،،، trust
پانچواں عبادت ،،،،،، , worship
چھٹا جنون ،،،،،،، passion
ساتواں اور آخری مقام ہے۔ موت ،،،،، death
اب تم دیکھو تمہارا مقام کہاں ہے جب اپکو اپنے مقام کا پتہ چلے گا سب کچھ آسان ہو جائے گا اس لئے پہلے خود کے ساتھ چلتی جنگ ختم کرو پھر ہی کسی کے ساتھ لڑ پاؤ گی۔“ حسنہ کی سمجھ میں ساری بات آگئی تھی وہ انسے الگ ہو کر اسکی طرف مسکرا کر دیکھنے لگی۔
نائلہ نے پھر بولنا شروع کیا۔
“ محبت بھی زندگی کی طرح ہوتی ہے۔ ہر موڑ آسان نہیں ہوتا، ہر موڑ پر خوشی نہیں ہوتی ، ہر موڑ پر سسکنا پڑتا ہے مگر پھر بھی جینا پڑتا ہے، ہر موڑ پر ا ازیت ملتی ہے ، بہت کچھ سہنا پڑتا ہے۔ پر جب ہم زندگی کا ساتھ نہیں چھوڑتے ،،، مشکلات میں بھی جیتے ہیں تو محبت کا ساتھ کیوں چھوڑے ؟ محبت کرنا آسان ہے مگر اسے محبت کے آخری مقام تک ساتھ لے کر چلنا بہت مشکل ہے۔ “ نائلہ نے اسے بڑے پیار سے محبت کے بارے میں بتایا تھا اسے ہمت دی تھی حوصلہ دیا تھا۔ “ ( جاری ہے )

Zeena
About the Author: Zeena Read More Articles by Zeena: 92 Articles with 212524 views I Am ZeeNa
https://zeenastories456.blogspot.com
.. View More