جتنا بھی سوچتے رہے ہم
آگےنہ بڑھ پائے ہم
وقت سے کیا ہارے ہم
دنیانے بھی دئیے ہزارہا غم
سلمان کا قلم رک سا گیا‘‘،،،اسے لگاجیسے کوئی قریب ہے‘‘،،،ہلکی سی دستک کے
بعد بڑی بڑی آنکھوں والی ‘‘،،،،،
دبلی پتلی نازک سی گڑیا اس کے سامنے کھڑی تھی‘‘،،،سلمان جھٹ سے کھڑا ہو
گیا‘‘،،،اس نے سلمان کو با لکل ہی نظرانداز کردیا‘‘،،،سلمان کی بے ترتیب سی
تحریروں کو پڑھنے لگی‘‘،،،اک کے بعد دوسرا پیج‘‘،،پھر دوبارہ سے وہی
پیج‘‘،،
کبھی الجھتی‘‘،،کبھی سمبھلتی‘‘،،بالوں کو بار بار چہرے کے طواف سے
روکتی‘‘،،،اس کی دلچسپی بڑھتی گئی‘‘،،،
وہ بیٹھ گئی‘‘،،اسے ہوش بھی نہ تھا‘‘،،،سلمان کسی بے روح جسم کی طرح کھڑا
تھا‘‘،،،سلمان کوسکوت سے وحشت
سی ہونے لگی‘‘،،،میڈم ان میں کوئی ربط نہیں ہے‘‘،،،آپ کا ٹائم ویسٹ ہو
گا‘‘،،،اور بھی الجھ جائیں گی‘‘،،،روزی نے‘‘
نوٹ بک کو بند کیا ‘‘،،سلمان کو دیکھا‘‘،،،اسنے عجیب ہی انداز میں‘‘،،جیسے
کوئی سٹینڈنگ کامیڈی شو ہو‘‘،،
میں تمہیں کھانہیں جاؤں گی‘‘،،،ایزی ہو جاؤ‘‘،،،سلمان کو روزی کے لہجے
کامصنوئی پن فوراَ پتا چل گیا‘‘،،،روزی میڈم‘‘،
خیر ہے نا؟؟؟کیا سب ٹھیک ہے‘‘،،،یہاں سے لے کر کینڈا تک‘‘،،،
اب حیرت کا جھٹکا روزی کو لگا‘‘،،،اس کے چہرے پردنیا جہاں کی حیرت آکر غائب
ہوگئی‘‘،،،اب اصل روزی سامنے
آگئی‘‘،،،جیب ہے خالی مگر اتنے سارے آئیڈیاز‘‘،،،،آنکھیں نارمل مگر خواب اس
قدر بڑےاورحسین‘‘،،،،
اس نے سلمان کی لکھی ہوئی تحریرکو ایسے انداز سے کہا‘‘،،،کہ اس کے لبوں کو
چھو لینے کے بعد وہ سب روزی کا
ہی ہوگیا‘‘،،،سنو سلمان‘‘،،،اب اس کے لہجے کا اعتماد مکمل واپس آگیا‘‘،،،یو
آر امیزنگ‘‘،،،روزی نے اے ٹو زی ساری بات سلمان کو بتا دی‘‘،،،سلمان‘‘،،،وہ
جانے کے لیے اٹھ گئی‘‘،،،یہ نوٹ بک تو ہو گئی میری‘‘،،،ہاں،،،سوچ سمجھ کے
جواب دینا‘‘،،،جس میں بھلائی ہو‘‘،،،،خوشی ہو،،،،امید ہو،،،چاند ہو چاندنی
ہو‘‘،،،،جیسے اس نوٹ بک میں ہے‘‘،،،،سوچ لو جو میں نے کہا‘‘،،،جو
کیا‘‘،،،جو کرنے جارہی ہوں‘‘،،،سلمان صرف ادھوراسا جی کہہ سکا‘‘،،،وہ چلی
گئی‘‘،،،،ایسا لگا جیسے دسمبر کی کوئی اداس سرد شام کمرےمیں آئی‘‘،،،،اور
کسی کھلے دریچے کی نظر ہو گئی‘‘،،،،(جاری)
|