پاکستان آزاد ہے

اک وہ بھی دور تھا جب قرآن پاک کے اوراق پھاڑ کر مساجد کے راستے میں پھینک دیے جاتے کہ جو ان پر سے نہ گزرا وہ مسلمان-کلام پاک کی بے حرمتی سے بچنے کی خاطر اور مسلمان اپنی گھر کی عزت بچانے کی خاطر مسجد جانے سے ڈرتے تھے جب عورتوں نے اپنی نسلوں کو پاکستان میں آنکھ کھولتے دیکھنے کی خاطر کنوؤں میں چھلانگیں لگائی تھی- آج ہر کوئی بے خوفی سے جہاں چہے اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد بنا کر بیٹھ جاتا ہے- پاکستان کی تاریخ پڑھیے یہ شہیدوں کی سرزمین ہے اسے بچانے کے لیے آج تک پاکستانی قربانیاں دیتے آئے ہیں مگر آج ہم بنا کچھ جانتے بوجھتے، بنا تحقیق کیے پاکسان کے خلاف جھوٹےپروپیگینڈے کا حصہ بنتے چلے جاتے ہیں کہ پاکستان آزاد نہیں-اور اس پروپیگینڈا میں وہ لوگ شامل ہوتے ہیں جو یہ تک نہیں جانتے کہ 14 اگست کو دراصل ہوا کیا تھا- ایسے لوگ آزادی کا مطلب کیا جانیں گے-

پاکستان بنا تھا اسلام کے نام پہ - تو کیا کسی پہ یہ پابندی ہے کہ وہ سر ڈھانپ کر نہ چلے؟ کشمیر، انڈیا کے حالات پر نظر ڈالیں جہاں عید قرباں پہ قربانی کرنے کے جرم میں مسلمان اپنی جان گنوادیتے ہیں- جہاں اسلام کے اصولوں سے انحراف نہ کرواسکنے کے باعث کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی کی کوشش کی جارہی ہے-یا یورپ کے ترقی یافتہ ممالک دیکھیں جہاں کلمہ پڑھنے والے کو دہشت گرد اور مشکوک سمجھا جاتا ہے-یا فرانس جیسے ملک کو ہی دیکھ لیں جہاں حجابی عورت کو حجاب کرنے کی خاطر جرمانہ دینا پڑتا ہے-ذرا غور سے دیکھیےکیا پاکستان میں بھی ہم پر ایسی پابندیاں عائد کی جاتی ہیں؟ یقینأ نہیں---

پاکستان تو الحمدللہ آزاد ملک ہے اور انشاء اللہ آزاد ہی رہے گا- باقی رہ گئے پاکستان کے مسائل تو وہ ہمارے اپنے پیدا کردہ ہیں- ہم سچ نہ بولیں ہم بھائی کا گلہ کاٹیں، ہم خود تولنے میں بے ایمانی کریں اور الزام لگادیں پاکستان کی آزادی پر- بنا قول و فعل دیکھے مشکوک کردار کے لوگوں کو اندھی تقلید کرتے ہوئے مینڈیٹ دے کر ہم اسمبلیوں میں بھیجیں اور پھر کہتے پھریں ہمیں ایک اور قائد اعظم ملے جو اب کی بار ہمیں ہماری اپنی ذات کی جہالت سے نجات دلائے تو ایسا قطعی ممکن نہیں ہے ہمیں پہلے خود اپنی ذات کا مواخذہ کرنا ہوگا- کوئی قائد اعظم ہمیں اپنی ذات سے آزادی نہیں دلا سکتے-اس کے لیے ہمیں خود کو ہی ہاتھ پاؤں ہلانے پڑیں گے-جہالت سے نکل کر آزادی کی نعمت کو سمجھیں مسائل ہر قوم کو درپیش ہیں مگر جو بھی قوم اپنے وطن کے مسائل سے گھبرا اغیار کی طرف بھاگتی ہے وہ اکثریت میں ضم ہو کر اپنا وقار اپنی انفرادیت اپنی پہچان سب کھو دیتی ہے-پھر نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن کے مصداق اندھیرے میں ہی ٹامک ٹوئیاں لیتی پھرتی ہیں-

Farheen Naz Tariq
About the Author: Farheen Naz Tariq Read More Articles by Farheen Naz Tariq: 31 Articles with 31751 views My work is my intro. .. View More