بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيْم
وضو کے فرائض: وضو میں چار فرض ہیں، جن میں سے اگر ایک بھی چھوٹ جائے تووضو
نہیں ہوگا۔1) پیشانی کے بالوں سے ٹھوڑی کے نیچے تک ، اور دونوں کان کی لو
تک چہرا دھونا۔2) دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دھونا۔ 3) چوتھائی سر کا مسح
کرنا۔4) دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت دھونا۔
وضو کی سنتیں: سنت چھوڑنے سے وضو تو ہوجاتا ہے مگر ثواب کم ملتا ہے۔ (1)
نیت کرنا۔ (۲) شروع میں بِسْمِ اللّہِ پڑھنا۔ (۳) پہلے تین بار دونوں ہاتھ
گٹوں تک دھونا۔ (۴) تین بار کلی کرنا۔ (۵) مسواک کرنا۔ (۶) تین بار ناک میں
پانی ڈالنا۔ (۷) تین بار چہرا دھونا۔ (۸) تین بار کہنیوں سمیت دونوں بانھیں
دھونا۔ (۹) سارے سر کا اور کانوں کا مسح کرنا۔ (۱۰) ڈاڑھی اور انگلیاں کا
خلال کرنا۔ (۱۱) لگاتار اس طرح دھونا کہ پہلا حصہ خشک نہ ہو نے پائے کہ
دوسرا حصہ دھل جائے۔ (۱۲) ترتیب وار دھونا کہ پہلے چہرہ دھوئیں، پھر کہنیوں
سمیت ہاتھ دھوئیں، پھر سر کا مسح کریں، پھر پاؤں دھوئیں۔
وضو کے مستحبات: یعنی جن چیزوں کا کرنا باعث ثواب ہے۔ (1) قبلہ رخ ہوکر
بیٹھنا۔ (۲) پاک اور اونچی جگہ پر بیٹھ کر وضو کرنا۔ (۳) داہنی طرف سے شروع
کرنا۔ (۴) دوسرے سے حتی الامکان مدد نہ لینا۔ (۵) بچا ہوا پانی کھڑے ہوکر
پینا۔
مکروہاتِ وضو: یعنی جن امور سے آپ کو حتی الامکان بچنا چاہئے۔ (1) ناپاک
جگہ پر وضو کرنا۔ (۲) سیدھے ہاتھ سے ناک صا ف کرنا۔ (۳) پانی زیادہ بہانا۔
(۴) وضو کرتے وقت دنیا کی باتیں کرنا۔ (۵) خلافِ سنت وضو کرنا۔ (۶) زور سے
چھپکے مارنا۔
نواقصِ وضو: یعنی جن چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔(1) پاخانہ یا پیشاب کرنا۔
(۲) ہوا خارج ہونا۔ (۳) بدن کے کسی حصہ سے خون یا پیپ نکل کر بہہ جانا۔ (۴)
منہ بھر کے قے ہونا۔ (۵) ٹیک لگاکر یا لیٹ کر سوجا نا۔ (۶) نشہ میں مست یا
بے ہوش ہوجانا۔ (۷) رکوع سجدہ والی نماز میں قہقہہ مارکر ہنسنا۔
غسل کے فرائض: غسل میں تین فرض ہیں، جن میں سے اگر ایک بھی چھوٹ جائے تو
غسل نہیں ہوتا۔1) خوب حلق تک پانی سے منہ بھر کر کلّی کرنا۔ 2) ناک میں
سانس کے ساتھ پانی چڑھانا جہاں تک نرم جگہ ہے۔ 3) تمام بدن پر اس طرح پانی
بہانا کہ بال برابر بھی جگہ سوکھی نہ رہ جائے۔
غسل کی سنتیں: سنت چھوڑنے سے غسل تو ہوجاتا ہے مگر ثواب کم ملتا ہے۔(1)
دونوں ہاتھ گٹوں تک دھونا۔ (۲) ظاہری ناپاکی دور کرنا اور استنجا کرنا۔ (۳)
غسل کی نیت کرنا۔ (۴) وضو کرنا۔ (۵) بدن کو ملنا۔ (۶)سارےبدن پر تین بار
پانی بہانا۔
غسل کے مکروہات: یعنی جن امور سے آپ کو حتی الامکان بچنا چاہئے۔ 1) پانی
بہت زیادہ استعمال کرنا۔ (۲) اتنا کم پانی لینا کہ اچھی طرح غسل نہ کرسکیں۔
3) ننگا ہونے کی حالت میں غسل کرتے وقت کسی سے بات چیت کرنا۔
تیمم کے فرائض اور طریقہ۔۔۔ تیمم میں تین فرض ہیں: 1) نیت کرنا۔ 2) دونوں
ہاتھ مٹی پر مارکر پورے چہرے پر پھیرنا۔ 3) دونوں ہاتھ مٹی پر مارکر کہنیوں
سمیت دونوں ہاتھوں کو ملنا۔بیماری اور پانی نہ ملنے کی صورت میں وضو کی جگہ
تیمم کرلینے کا حکم ہے۔ جس کا طریقہ یہ ہے کہ اوّل ناپاکی دور کرنے کی نیت
کریں ۔ پھر پاک مٹی یا ایسی چیز پر جو مٹی کے حکم میں ہو دونوں ہاتھ مارکر
ایک بار اپنے چہرے پر پھیر لیں، پھر دوسری مرتبہ پاک مٹی پر ہاتھ مارکر
دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت ملیں۔
پانچوں نمازوں کے اوقات۔۔۔ نمازِ فجر:صبح صادق سے سورج کے طلوع ہونے تک۔۔۔
نمازِ ظہر: زوالِ آفتاب سے نمازِ عصر کا وقت شروع ہونے تک۔۔۔ نمازِ عصر: جب
ہر چیز کا سایہ اصلی سایہ کے علاوہ دو مثل ہوجائے تو ظہر کا وقت ختم
ہوکرعصر کا وقت شروع ہوجاتا ہے اور غروبِ آفتاب تک رہتا ہے۔۔۔نمازِ مغرب:
غروبِ آفتاب سے تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ تک۔مغرب کی نماز کی ادائیگی میں زیادہ
تاخیر کرنا مکروہ ہے۔۔۔نمازِ عشا: سورج چھپنے کے تقریبا ڈیڑھ گھنٹہ کے بعد
سے صبح صادق تک۔آدھی رات کے بعد عشا کی نماز کے لئے مکروہ وقت شروع ہوجاتا
ہے۔
پانچوں نمازوں کی رکعات۔۔۔ نمازِ فجر کی چار رکعات: پہلے دو سنتیں ، پھر دو
فرض۔۔۔ نمازِ ظہر کی بارہ رکعات: پہلے چار سنتیں، پھر چار فرض، پھر دو
سنتیں، پھر دو نفل۔۔۔نمازِ عصر کی آٹھ رکعات: پہلے چار سنتیں غیر مؤکدہ ،
پھر چار فرض ۔۔۔ نمازِ مغرب کی سات رکعات: پہلے تین فرض، پھر دو سنتیں، پھر
دو نفل۔۔۔ نمازِ عشا کی سترہ رکعات: پہلے چار سنتیں غیر مؤکدہ ، پھر چار
فرض، پھر دو سنتیں، پھر دو نفل، پھر تین وتر، اور دو نفل۔ دن رات میں کل ۱۷
رکعات فرض، ۳ وتر، ۱۲ رکعات سنن مؤکدہ، ۸ رکعات سنن غیر مؤکدہ ہیں۔
مسئلہ: جمعہ کے دن ظہر کے وقت ظہر کی نماز کے بجائے نمازِ جمعہ (دو فرض
امام کے ساتھ) ادا کی جائے گی۔ نمازِ جمعہ عورتوں پر فرض نہیں ہے لہذا وہ
اس کی جگہ نمازِ ظہر ادا کریں۔ اگر کسی شخص نے جمعہ کی نماز امام کے ساتھ
نہیں پڑھی تو اس کی جگہ نمازِ ظہر (چار رکعات) ادا کرے، ہاں اگر مسافر ہو
تو دو رکعت ظہر کی ادا کرے۔نماز جمعہ کی ۱۴ رکعات اس طرح ہیں: پہلے ۴
سنتیں، پھر ۲ فرض، پھر ۴ سنتیں، پھر ۲ سنتیں، پھر ۲ نفل۔
مسئلہ: نفل اور غیر مؤکدہ سنتوں کا حکم یہ ہے کہ پڑھنے پر ثواب ملے گا، اور
نہ پڑھنے پر کوئی گناہ نہیں، البتہ سنن مؤکدہ کو عذر کے بغیر نہیں چھوڑنا
چاہئے کیونکہ احادیث میں ان کی خاص تاکید اور اہمیت وارد ہوئی ہے۔
نماز کے شرائط وفرائض اور واجبات۔۔۔
شرائطِ نماز: 1) بدن کا پاک ہونا۔2) کپڑوں کا پاک ہونا۔3) ستر کا چھپانا۔
مردوں کو ناف سے گھٹنوں تک، اور عورتوں کو چہرہ ، ہاتھوں اورقدموں کے علاوہ
تمام بدن کا ڈھانکنا فرض ہے۔4) نماز پڑھنے کی جگہ کا پاک ہونا۔ 5) نماز کا
وقت ہونا۔6) قبلہ کی طرف رخ کرنا۔ 7) نماز کی نیت کرنا۔
فرائض وارکانِ نماز:1) تکبیر تحریمہ۔ 2) قیام یعنی کھڑا ہوا۔3) قراء ت یعنی
ایک بڑی آیت یا تین چھوٹی آیتیں پڑھنا۔4) رکوع کرنا۔ 5) سجدہ کرنا۔6) قعدہ
اخیرہ کرنا۔ 7) اپنے ارادہ سے نماز ختم کرنا (یعنی سلام پھیرنا) ۔۔۔اگر ان
شرائط اور فرائض میں سے کوئی ایک چیز بھی جان کر یا بھول کر رہ جائے تو
نماز ادا نہیں ہوگی۔
واجباتِ نماز: 1) الحمد پڑھنا۔ 2) الحمد کے ساتھ کوئی سورت ملانا۔3) فرضوں
کی پہلی دو رکعت میں قراء ت کرنا۔ 4) الحمد کو سورت سے پہلے پڑھنا۔5) رکوع
کرکے سیدھا کھڑا ہونا۔ 6) دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنا ۔7) پہلا قعدہ
کرنا۔ 8) التحیات پڑھنا۔9) لفظ سلام سے نماز ختم کرنا۔ 10) ظہر اور عصر میں
قراء ت آہستہ پڑھنا۔11) امام کے لئے مغرب وعشاء کی پہلی دو رکعتوں، اور فجر
وجمعہ وعیدین اور تراویح کی سب رکعتوں میں قراء ت بلند آواز سے پڑھنا۔۔۔ان
مذکورہ واجبات میں سے اگر کوئی واجب بھول کر چھوٹ جائے تو سجدہ سہو کرنا
واجب ہوگا۔ اور قصداً چھوڑدینے سے نماز دوبارہ پڑھنا واجب ہوتا ہے۔
نماز کی سنتیں: یہ امور نماز میں سنت ہیں، جن کے ترک کرنے پر نماز تو ادا
ہوجائے گی مگر ثواب میں کمی ہوگی۔۔۔1) تکبیر تحریمہ کے وقت مردوں کو دونوں
ہاتھ کانوں تک اٹھانا اور عورتوں کو سینے تک اٹھانا۔2) مردوں کو ناف کے
نیچے اور عورتوں کو سینے پر ہاتھ باندھنا۔2) ثنا یعنی سُبْحَانَکَ
اللّهُمَّ آخر تک پڑھنا۔4) اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّيْطَانِ الرّجِيْم
پڑھنا۔5) بِسْم اللّہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِيْم پڑھنا۔6) ایک رکن سے دوسرے
رکن کو منتقل ہونے کے وقت اللہ اکبر کہنا۔7) رکوع میں سُبْحَانَ رَبّیَ
الْعَظِيْم کم از کم تین مرتبہ کہنا۔8) رکوع سے اٹھتے ہوئے سَمِعَ اللّہُ
لِمَنْ حَمِدَہ اور رَبّنَا لَکَ الْحَمْدکہنا۔9) سجدہ میں کم از کم تین
مرتبہ سُبْحَانَ رَبّیَ الاعْلیٰ کہنا۔10) دونوں سجدوں کے درمیان اور
التحیات کے لئے مردوں کو بائیں پاؤں پر بیٹھنا اور سیدھا پاؤں کھڑا کرنا،
اور عورتوں کو دونوں پاؤں سیدھی طرف نکال کر کولھوں پر بیٹھنا۔11) درود
شریف پڑھنا۔12) درود کے بعد دعا پڑھنا۔13) سلام کے وقت دائیں اور بائیں طرف
منہ پھیرنا۔14) سلام میں فرشتوں ، مقتدیوں اور نیک جنات جو حاضر ہیں ان کی
نیت کرنا۔
نماز کے مستحبات: 1) اگر چادر اوڑھے ہو تو کانوں تک ہاتھ اٹھانے کے لئے
مردوں کو چادر سے ہاتھ نکالنا۔2) جہاں تک ممکن ہو کھانسی کو روکنا۔3) جمائی
آئے تو منہ بند کرلینا۔ 4) کھڑے ہونے کی حالت میں سجدہ کی جگہ اور رکوع میں
قدموں پر اور سجدہ میں ناک پر اور قعدہ میں گود میں اور سلام کے وقت
کاندھوں پر نظر رکھنا۔
مکروہاتِ نماز:یہ چیزیں نماز میں مکروہ ہیں۔۔۔ 1) کپڑا سمیٹنا۔2) جسم یا
کپڑے سے کھیلنا۔3) انگلیاں چٹخانا۔4) دائیں یا بائیں طرف گردن موڑنا۔5)
انگڑائی لینا۔6) مرد کو سجدہ میں کہنیوں سمیت کلائیاں زمین پر بچھانا۔7)
سجدے میں (مردوں کے لئے) پیٹ کو رانوں سے ملانا۔8) بغیر عذر کے چاروں
زانو(پالتی مارکر) بیٹھنا۔9) امام کا محراب کے اندر کھڑے ہوکر نماز
پڑھانا۔10) صف سے علیحدہ تنہا کھڑا ہونا۔11) سامنے یا سر پر تصویر ہونا۔12)
تصویر والے کپڑوں میں نماز پڑھنا۔13) کندھوں پر چادر یا کوئی کپڑا
لٹکانا۔14) پیشاب یا پاخانہ یا زیادہ بھوک کا تقاضی ہوتے ہوئے نماز
پڑھنا۔15)سر کھول کر نماز پڑھنا ۔ یہ کراہت مردوں کے لئے ہے۔خواتین کا پورے
سر کو ڈھانکنا ضروری ہے۔16) آنکھیں بند کرکے نماز پڑھنا۔
نماز پڑھنے کا طریقہ: نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ پاک کپڑے پہن کر پاک
جگہ پر باوضو قبلہ کی طرف منہ کرکے اس طرح کھڑے ہوں کہ دونوں قدموں کے
درمیان چار انگل یا اس کے قریب قریب فاصلہ رہے، اور نماز کی نیت کرکے دونوں
ہاتھ کانوں کی لو تک اٹھائیں اور اللہ اکبر کہہ کر ہاتھوں کو ناف کے نیچے
باندھ لیں۔ داہنا ہاتھ اوپر اور بایاں ہاتھ اس کے نیچے رہے، اور نظر سجدہ
کی جگہ پر رکھیں۔نماز میں ادھر ادھر نہ دیکھیں۔ ادب سے کھڑے رہیں۔ صرف اللہ
تعالی کی طرف دھیان رکھیں۔ ہاتھ باندھ کر ثنایعنی سُبْحَانَکَ اللّهمّ۔۔۔۔
آخر تک پڑھیں۔ پھر تعوذ یعنی اَعُوذُ بِالله مِنَ الشّيْطَانِ الرّجِيْم
اور پھر تسمیہ یعنی بِسْمِ اللّہِ الرّحمٰنِ الرّحِيْم پڑھ کر الحمد شریف
(سورۃ الفاتحہ) پڑھیں۔ الحمد شریف ختم کرکے آہستہ سے آمین کہیں۔ پھر کوئی
سورت یا چند آیات پڑھیں۔ پھر اللہ اکبر کہہ کر رکوع کے لئے جھکیں، رکوع میں
دونوں ہاتھوں سے گھٹنوں کو پکڑ لیں۔ رکوع کی تسبیح یعنی سُبْحَانَ رَبّیَ
الْعَظِيْم تین یا پانچ یا سات مرتبہ پڑھیں، پھر تسمیع یعنی سَمِعَ اللّه
لِمَنْ حَمِدَہ کہتے ہوئے سیدھے کھڑے ہوجائیں، اس کے بعد تحمید یعنی
رَبّنَا لَکَ الْحَمْد پڑھیں، پھر تکبیر کہتے ہوئے سجدے میں اس طرح جائیں
کہ پہلے دونوں گھٹنے زمین پر رکھیں، پھر دونوں ہاتھ رکھیں پھر دونوں ہاتھوں
کے بیچ میں پہلے ناک ، پھر پیشانی زمین پر رکھیں، پھر سجدے کی تسبیح یعنی
سُبْحَانَ رَبّیَ الاعْلیٰ تین یا پانچ یا سات مرتبہ پڑھیں۔ پھر تکبیر کہتے
ہوئے اٹھیں اور بیٹھ جائیں۔ پھر تکبیر کہتے ہوئے دوسرے سجدہ میں جائیں اور
اسی طرح سجدہ کریں جیسا ابھی بتایا، دونوں سجدوں تک ایک رکعت پوری ہوگئی۔
اب تکبیر یعنی اللہ اکبر کہتے ہوئے دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوجائیں، صرف
بسم اللہ پڑھ کر الحمد شریف پڑھیں، اس کے بعد کوئی سورت یا چند آیات پڑھیں۔
پھر رکوع ، قومہ اور دونوں سجدے کرکے بیٹھ جائیں، اور پہلے تشہد یعنی
التحیات پھر درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیردیں، پہلے داہنی طرف پھر
بائیں طرف۔ یہ دو رکعت نماز پوری ہوگئی۔
اگر تین یا چار رکعت والی نماز پڑھنی ہو تو دو رکعت پر بیٹھ کر صرف التحیات
پڑھیں۔ اس کے بعد فوراً تکبیر (یعنی اللہ اکبر) کہتے ہوئے کھڑے ہوجائیں۔
بسم اللہ اور الحمد شریف پڑھ کر رکوع وسجدے کریں۔ اگر تین رکعت پڑھنا ہو تو
بیٹھ کر التحیات درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دیں۔ اور اگر چار رکعت
پڑھنا ہو تو تیسری رکعت پڑھ کر نہ بیٹھیں بلکہ تیسری رکعت کے دونوں سجدے
کرکے سیدھے کھڑے ہوجائیں اور چوتھی رکعت یعنی بسم اللہ اور الحمد شریف پڑھ
کر رکوع اور سجدے کرکے بیٹھ جائیں اور التحیات پھر درود شریف اور دعا پڑھ
کر دونوں طرف سلام پھیر دیں۔
مسئلہ: نفل نمازوں کی تیسری اور چوتھی رکعت میں بھی الحمد شریف کے بعد کوئی
سورت یا چند آیات پڑھیں کیونکہ فرض نمازوں کے علاوہ ہر نماز کی ہر رکعت میں
الحمد شریف کے بعد سورت یا چند آیات پڑھنا واجب ہے۔
مسئلہ: اگر امام کے پیچھے نماز پڑھ رہے ہیں تو تکبیر تحریمہ کے بعد ثنا کے
علاوہ کچھ نہ پڑھیں۔ تعوذ، تسمیہ، الحمد شریف اور سورت صرف امام پڑھے گا۔
اسی طرح دوسری، تیسری اور چوتھی رکعت میں بھی امام کے پیچھے خاموش کھڑے
رہیں، ہاں رکوع سجدہ کی تسبیح اور التحیات ودرود شریف اور اس کے بعد والی
دعا امام کے پیچھے بھی پڑھیں۔
مسئلہ: رکوع اس طرح کرنا چاہئے کہ کمر اور سر برابر رہیں یعنی سر نہ کمر سے
اونچا رہے نہ نیچا ہوجائے اور دنوں ہاتھ پسلیوں سے علیحدہ رہیں اور گھٹنوں
کو ہاتھوں کی انگلیاں سے پکڑ لیا جائے۔
مسئلہ: سجدہ اس طرح کرنا چاہئے کہ ہاتھوں کے پنجے زمین پر اس طرح رہیں کہ
انگلیاں پھیلی ہوئی اور آپس میں ملی رہیں اور سب کا رخ قبلہ کی طرف ہو۔ اور
کلائیاں زمین سے اونچی رہیں۔ پیٹ رانوں سے اور دونوں کہنیاں پسلیوں سے
علیحدہ رہیں اور دونوں پاؤں کی انگلیاں اس طرح مڑی رہیں کہ ان کے سر قبلہ
رخ ہوجائیں۔ عورتوں کے لئے پیٹ کو رانوں سے اور بازو کو بغل سے ملاکر رکھنا
چاہئے۔
مسئلہ: رکوع سے اٹھتے وقت امام صرف سَمِعَ اللّہُ لِمَنْ حَمِدَہ کہے اور
جو شخص امام کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہو وہ صرف رَبّنَا لَکَ الْحَمْد کہے،
اور جو تنہا پڑھے وہ ان دونوں کو کہے۔
مسئلہ: دونوں سجدوں کے درمیان اور التحیات و درود شریف پڑھتے وقت مردوں کے
لئے بیٹھنے کا طریقہ یہ ہے کہ بایاں پاؤں بچھاکر اس پر بیٹھ جائیں اور
دایاں پاؤں کھڑا رکھیں۔ دونوں گھٹنے قبلہ کی طرف رہیں۔ داہنے پاؤں کی
انگلیاں اچھی طرح موڑ دیں کہ قبلہ رخ ہوجائیں اور دونوں ہاتھ رانوں پر اس
طرح رکھیں کہ انگلیاں سیدھی رہیں۔ اور عورتوں کو دونوں پاؤں داہنی طرف نکال
کر بیٹھنا چاہئے۔
وضاحت: نماز کی ادائیگی کے طریقہ سے متعلق مختلف فیہ مسائل میں ۸۰ ہجری میں
پیدا ہوئے حضرت امام ابوحنیفہؒ اور علماء احناف کی قرآن وحدیث کی روشنی پر
مبنی رائے کو اختیار کیا گیا ہے۔ ان مسائل کے دلائل کے لئے علماء احناف کی
کتابوں کا مطالعہ کریں۔
|