روزی کا پارا بہت چڑھا ہوا تھا‘‘،،،اپنے مزاج کے برعکس وہ
چڑ چڑے پن کا شکار تھی‘‘،،،اس کے خوبصورت‘‘،
من موہنے سے سنجیدہ چہرے کی مسکراہٹ کھو گئی تھی‘‘،،،صبح سے چھ سے آٹھ بار
برکت کو‘‘،،
ڈانٹ چکی تھی‘‘،،،سلمان کو دیکھ کر برکت نے اسے خاموشی سے اپنےپاس
بلایا‘‘،،،سلمان حیران سا‘‘،،،
اس کے پاس گیا‘‘،،،یار سلمان بھائی‘‘،،اک کام کہا تھا نہیں کیا‘‘،،،بھگت
پوراگھر رہا ہے‘‘،،،
سلمان بھائی روزی میڈم صبح سے بہت غصے میں ہیں‘‘،،،سلمان ہنس دیا‘‘،،،
یار برکت فکر نہیں کر‘‘،،،امجد کی نہیں بلکہ تمہاری روزی میڈم کی شادی کی
عمر ہے‘‘،،،سلمان یہ بول کے‘‘،،
پلٹ گیا‘‘،،،برکت نے آسمان کی طرف دیکھا اور کانوں کو ہاتھ لگایا‘‘،،،بڑ
بڑاتے ہوئے کہا‘‘،،،
یا اللہ! یہ تیرے پڑھے لکھے بندے میر ی سمجھ میں نہیں آتے‘‘،،،سلمان کو
جاتے دیکھتا رہا‘‘،،،
خود کلامی کرتےہوئے کہا‘‘،،،عجیب انسان ہے‘‘،،جب سب نارمل ہوتے ہیں تویہ
انسان ڈرا سہما رہتا ہے‘‘،،،
جب سب ڈرے ہوئے ہیں‘‘،،یہ پاگل ہنس رہا ہے‘‘،،،برکت ناسمجھنے کے انداز میں
سرہلاتا ہوا کچن میں‘‘،،
گھس گیا‘‘،،،
ندا کپڑے دھو رہی تھی اس کی ماں نے اسے غور سے دیکھا‘‘،،،ناراض سے لہجے میں
بولی‘‘،،،
کل سے اک بات پوچھے جا رہی ہوں‘‘،،،کوئی ہاں یا نہ کچھ تو پھوٹ دے منہ
سے‘‘،،،بانو کے لہجے میں‘‘،،،
غصہ بھر آیا‘‘،،،پھر اپنے اوپر کنٹرول کرکے لہجے میں نرمی لے آئی‘‘،،،بیٹا
ندا‘‘،،،تیری مرضی کے بنا‘‘،،،
کچھ نہیں کرسکتے‘‘،،،ندا کے ہاتھ رک گئے‘‘،،،ماں کو پلٹ کے دیکھا‘‘،،،طنزیہ
لہجے میں بولی‘‘،،،
ماں اسی سے پوچھ لو‘‘،،جو یہ البیلاانوکھا رشتہ لایا‘‘،،،وہ اک دم سے سگا
ہو گیا میں سوتیلی‘‘،،،
ماں ندا کی جنجھلاہٹ دیکھ کر ہنسنے لگی‘‘،،،ہنس کے بولی‘‘،،،ہے تو بہت
انوکھی‘‘،،،
اپنی شادی کی بات ایسے کر رہی ہے ‘‘،،،جیسے کوئی سبزی ترکاری کی بات
ہو‘‘،،،نداکا غصہ اڑ گیا‘‘،،،
وہ بھی ہنسنے لگی‘‘،،،اٹھ کے ماں کو گلے لگالیا‘‘،،،ماں کی آنکھوں میں آنسو
آگئے‘‘،،،
غم زدہ لہجے میں بولی‘‘،،،واہ میرے ربا‘‘،،،جب بیٹیاں پرائی ہی ہونی
ہوں‘‘،،،پھر اتنی پیاری کیوں لگتی ہیں‘‘‘(جاری)
|