پاکستان کی سیاست میں گندے کھیل کے کھلاڑیوں نے مل
ملا کر نواز لیگ کو آنے والی حکومت سے باہر رکھنے کا گھناؤناکھیل اپنی پوری
توانائیوں کے ساتھ گذشتہ چار سالوں سے شروع کیا ہوا ہے اور اب کاممکمل
ہوچکا ہے۔نواز شریف کو اقتدار کے ایوانوں سے نکال دینے کے بعد ان کی یہ بھر
پور کوشش ہے کہ کلثوم نواز کو نواز شریف کی نشست حلقہ120 پر ہر صورت میں
ناکام کرادیا جائے ہے تاکہ ن لیگ کی ساکھ مکمل گذند پہنچائی جا سکے۔جس کے
لئے ایک پرا نے مہرے طاہر القادری کو باہر سے بار بار تخریبی سرگرمیوں کے
لئے لایا جاتاہے۔اب کے تیسری مرتبہ پاکستان کی سیاست میں ہلا گُلاکرانے
کیلئے در آمد کیا گیا ہے، ان کے علاوہ ایک نیا مہرہ سیاست کے میدان میں ان
کھلاڑیوں کی طرف بڑی آب و تاب کے ساتھ اتاراگیا ہے۔حافظ محمدسعید جن کا بڑا
احترام ہے جو جماعت الدعویٰ کوچلاتے رہے ہیں۔ جن کو بار بار مغرب کی جانب
سے دہشت گرد بھی قرار دیا گیا۔ مگر ان کی حفاطت کشمیر کاذ کے حوالے سے
کیجاتی رہی ہے۔ان کو ان کے اصل مقصد سے ہٹا کر اب نیا سیاسی کاذ سونپا گیا
ہے۔جن کونئی جماعت ملی مسلم لیگ کا سربرہ بنا کر وطن کی سیاست میں نیا
بھونچال لانے کی بھر پور کوشش کی جارہی ہے۔
پاکستان کی گذشتہ 70سالوں سے یہ بد قسمتی رہی ہے جن لوگوں کو بھی پاکستان
کے چیف ایگزیکٹیواز نے پاکستان کی دفاعی خدمات حوالے کیں ان میں سے کئی نے
وزیزرائے اعظم پاکستان کو آنکھیں دکھائیں اور ان کے خلاف اپنے چند حواریوں
کے ذریعے سازشیں تیار کی گئیں۔اس میں پہلا کارنامہ پاکستان کو تڑوانے والے
جنرل ایوب خان نے انجام دیا جنہوں نے اپنے محسن وزیر اعظم لیاقت علی خان کے
خلاف در پردہ سازش کرا کے انہیں شہید کراکے پاکستان کو کمزور کرنے کے بعد
پاکستان توڑنے کے تمام تانے بانے مکمل کر لئے ۔تو ان کے منہ بولے برخوردار
نے ہوس اقتدار کو پورا کرنے کیلئے مشرقی پاکستان سے تعلق رکھنے والے اور
1970انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے والے مجیب الرحمن کو جمہوریت کا پاس
رکھتے ہوئے اقتدار منتقل نہیں ہونے دیا اور پھر ہمارے جنرلز کے کارناموں کے
نتیجے میں پاکستان کو دو لخت کر دیا گیا اور پاکستانی فوج کو ساری دنیا میں
رسوا کرا دیا گیا۔مگر اس کے بعد ایک اور جنرل نے بھٹو کا بھی گلا دبا دیا
اور ملک سے جمہوریت کو رخصت کر کے اقتدار پرجنرل دوسری مرتبہ قابض
ہوکرہوگئے۔
جنرل ضیاء الحق کی طیارہ حادثے میں موت کے بعد بے نظیر بھٹوآئی تو اس منتخب
حکومت کو بھی جنرل اسلم بیگ کے فوجی کردار کے ذریعے چلتا کرا دیا گیا۔اسی
طرح نواز شریف کو ایک اور جنرل کا کڑ کی ڈپلومسی نے بعد کے دنوں میں چلتا
کرادیا ۔بے نظیر جب دوبارہ مقتدر بنیں تو پھر بے نظیر کو 58(2)Bکے ذریعے
ایسی ہی سازشوں نے اقتدار کے ایوانوں سے ان کے اپنے صدر سے چلتا کرا دیا۔
اور دوسری مرتبہ پھر جب نواز شریف اقتدار میں آئے تو بعض جنرلز کا مخصوص
ٹولہ ان کے اقتدار کے درپے رہا اور موقعہ ہاتھ آتے ہی مشرف کے حواری جنرلز
نے ایک مرتبہ پھر جمہوری حکومت پر شب خون مار نے میں دیر نہ کی اورجمہوری
حکومت کو توڑ کر ملک میں مارشل لاء کے ترانے شروع کرا دیئے ۔ اس غاصب نے
ایک جانب این آر او کے ذریعے اپنے اقتدار کو طول دینے کی کوشش کی تو دوسری
جانب بے نظیر جیسی بڑی سیاسی رہنما کو قتل کرا کے لگے ہاتھوں شواہد بھی
پانی میں بہا دیئے ،اور زر داری کو ملک کا اقتدار سونپ کر ایک نیا جمہوریت
کاکھیل کھیلا گیا اور خود قانون شکنی کا مرتکب ہونے کے باوجود سیف ہیون میں
رہا۔
اب جب تیسری بار نواز شریف اقتدار میں آئے تو بعض جنرلوں کے پیٹ میں پہلے
دن سے ہی پیڑ شروع ہوگئی تھی۔ نواز شریف کوشش کرتے رہے کہ جمہوری حکومت کام
کرتی رہے۔اور کسی جنرل یا اس کے ادارے سے بگاڑ پیدا نہ ہو۔مگر کپتان کی
انگلی اُٹھتی رہی کیونکہ ان کو ان کے سرپرستِ اعلیٰ کی جانب سے مسلسل ہدایت
ملتی رہی کہ گوادر اور سی پیک کے منصوبوں کے معاملات کو آگے نہ بڑھنے دیا
جائے ،اور نواز شریف کو لگام دینے کی بھر پور کوشش کی جائے۔126 دنوں کا
دھرنا اور بار بار ایک جعلی مولوی کا کینیڈا سے پاکستان تخریبی دھرنوں کے
لئے بھیجنا اور عمران نیازی کا طریقے سے حکومت کو کام کرنے سے روکنا، اور
پھر موقع ہاتھ آتے ہی اقتدار سے ہٹانے کی منصوبہ بندی کی جاتی رہی مگر
کپتانوں کی انگلیاں ہلتی رہیں ۔
پھر ایک موقع ایسا آیا کہ تمام سازشیں پھل پھول کر تواناں ہوگئیں اور منتخب
وزیر اعظم کو چلتا کر دیا گیا! منتخب وزیرِ اعظم کو نواز شریف کو ہٹانے کی
غرض پہلے پاناما لیکس کا ڈرامہ منظم انداز میں رچوایا گیا،مگر پاناما سے
متعلق ایک خاندان کے علاوہ کسی سے پوچھا تک نہیں گیا۔وجہ صاف ظاہر ہے کہ اب
مزید شریف خاندان کو اقتدار پر نہ رہنے دیا جائے گا اور نہ ہی مستقبل میں
ان کے اقتدار کے راستے کھلے چھوڑے جائیں گے۔اس مفروضہ کے تحت دل جمعئی کے
ساتھ گذشتہ چار سالوں کے دوران جھوٹا سچا مواد اکٹھا کیاگیا۔ اس سازش کا
مکمل احوال سینئر سیاست دان جاوید ہاشمی بہت پہلے ہی بتا چکے ہیں اور ن لیگ
کے ساتھ کیجانے والی سازش کا پرد ہ پہلے سے چاک بھی کرتے رہے۔جس کے نتیجے
میں پانامہ ڈرامہ اسٹیج کیا گیا اور منتخب وزیر اعظم کو بقول انکے ایسے جرم
کے صلے میں جو ان سے سرزد ہی نہ ہوا تھا اقتدار سے عدلیہ کے پانچ ججوں نے
فراغت کا پروانہ تھما دیا۔
ہم محترم اُچک زئی کے اسمبلی میں پیش کئے گئے خیالات کی مکمل تائد کرتے
ہوئے۔ سیاسی جماعتوں سے بھی کہتے ہیں خدارا سمجھ جاؤ! پاکستان کو پولیس یا
فوجی ریاست بنانے کے راستے کی رکاوٹ بنو !ورنہ ۔وررنہ پردے کے پیچھے بیٹے
لوگ عوامی حکمرانی کا خواب ماضی کی طرح اب بھی پورا نہیں ہونے دیں گی۔اور
سیاسی لوگ جمہوریت کا راگ الاپتے الاپتے دم توڑ جائیں گے اور سیاسی مہرے
اپنے چہرے کی کالک میں مزید اضافہ کر کے پوری قوم کو گروی رکھوا دیں گے!
اور عوامی حکمرانی کے خواب کو ہمیشہ کے لئے چکنا چور کر دیں گے ۔اس حقیقت
سے بھی انکا نہیں کیا جا سکتا کہ جمہوریت کی بساط لپیٹ کر اداروں نے ن لیگ
حکومت کو اقتدار سے باہر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔پھر سیاسی رہنما کہتے
پھریں ’’گے اقتدار سے کس کو رست گاری ہے آج وہ کل ہماری باری ہے‘‘۔ |