سو لفظوں کی کہانی
سانجھی
وہ ایک ہی گھر میں رہتے تھے۔ایک دوسرے سے زندگیاں جڑی ہوئی تھیں۔ دکھ سکھ
ساتھ ساتھ جڑے تھے۔
رشتوں میں بھی تعلق ایک سا تھا‘ پر کچھ فرق تھا ان میں‘ اسی لئے عموماً“
آپس میں بات چیت اور خوشی غمی میں احساس نہیں کرتے تھے۔ عید‘ سالگرہ پر آپس
میں مبارکبادیں نہیں دیتے تھے۔
وہ گھر کی ذمہ داریاں پوری کرنے کے دعوے دار تھے۔ سربراہ البتہ ایک نہیں
تھا۔ جبکہ گھر میں رشتوں کی کفالت اور ضروریات زندگی وراثت کے پیسوں سے
پوری ہو رہی تھیں۔
ماں بھی ایک تھی اور باپ بھی ‘
لیکن‘ محبتیں سانجھی نہیں تھیں |