میرے لاڈلے موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام

Mere Ladley Moosa Kaleem Ullah

Mere Ladley Moosa Kaleem Ullah

میرے لاڈلے موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام جو کہ میرے کامِل پیر و مُرشِد ہیں اور میری جانِ جاناں ہیں کی شان کے بارے میں صحیح بُخاری شریف کی جلد نمبر ٢ اور حدیث شریف نمبر ٦٢٤ میں ہے کہ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسالتِ مآب صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دِن سب لوگ بے ہوش ہو جائیں گے اور میں سب سے پہلے ہوش میں آئوں گا تو میں موسیٰ کو دیکھوں گا کہ وہ عرش کا پایہ پکڑے ہوئے ہیں تو مُجھے معلوم نہیں کہ وہ مُجھ سے پہلے ہوش میں آجائیں گے یا اُنہیں طُور کی بے ہوشی کا مُعاوضہ دِیا جائے گا (کہ وہ یہاں بے ہوش نہیں ہوں گے۔)

صحیح بُخاری شریف کی جلد نمبر ٢ اور حدیث شریف نمبر ٦٣٠ میں ہے کہ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا کہ موسیٰ بڑے شرمیلے اور ستر پوش آدمی تھے اُن کے شرم کی وجہ سے اُن کے جِسم کا ذرا سا حِصہ بھی ظاہِر نہ ہوتا تھا بنی اسرائیل نے اُنھیں اذیت پہنچائی اور اُنہوں نے کہا کہ یہ جو اِتنی پردہ پوشی کرتے ہیں تو صِرف اِس لیے کہ اُن کا جِسم عیب دار ہے یا تو اُنہیں برص ہے یا انتفاخ خصتین ہے یا اَور کوئی بیماری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کو اِن تمام بہتانوں سے پاک کرنا چاہا سو ایک دِن موسیٰ (علیہ السلام) نے تنہائی میں جا کر کپڑے اُتار کرپتھر پر رکھ دیئے پھر غسل فرمایا جب غُسل سے فارِغ ہوئے تو اپنے کپڑے لینے چلے مگر وہ پتھر اُن کے کپڑے لے بھاگا (حضرت ) موسیٰ (علیہ السلام) اپنا عصا لے کر پتھر کے پیچھے چلے اور کہنے لگے اے پتھر! میرے کپڑے دے اے پتھر! میرے کپڑے دے حتٰی کہ وہ پتھر نبی اسرائیل کی ایک جماعت کے پاس پہنچ گیا اُنہوں نے برہنہ حالت میں (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) کو دیکھا تو اللہ کی مخلوقات میں سب سے اچھا اور اُن تمام عیوب سے جو وہ منسوب کرتے تھے اُنہوں نے بری پایا وہ پتھر ٹھہر گیا اور (حضرت ) موسیٰ ( علیہ السلام) نے اپنے کپڑے پہن لیے پھر موسیٰ علیہ السلام نے اپنے عصا سے اُس پتھر کو مارنا شروع کِیا پس بخُدا (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) کے مارنے کی وجہ سے اُس پتھر پر تین یا چار نِشانات ہو گئے یہی اِس آیتِ کریمہ کا مطلب ہے کہ اے ایمان والو! اُن لوگوں کی طرح نہ ہو جائو جنہوں نے موسیٰ کو تکلیف پہنچائی تو اللہ نے اُنہیں اِس بات سے(جو وہ موسیٰ کے بارے میں کہتے ہیں)بری کر دِیا اور وہ اللہ کے نزدیک باعِزت تھے۔
صحیح بُخاری شریف کی جلد نمبر ٢ میں ہی حدیث شریف کا نمبر ٦٣١ ہے کہ
ابووائل حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ایک دِن کُچھ تقسیم فرمایا تو ایک آدمی نے کہا کہ یہ تو ایسی تقسیم ہے جِس سے اللہ کی رضا جوئی مقصود نہیں میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کو بتا دی تو آپ اِتنا غُصہ ہوئے کہ میں نے اِس غُصہ کا اثر آپ (صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم ) کے چہرہ انور میں دیکھا پھر آپ( صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم) نے فرمایا اللہ تعالیٰ موسیٰ پر رحم فرمائے اُنہیں اِس سے بھی زیادہ تکلیف دی گئی لیکن اُنہوں نے صبر کِیا۔
صحیح بُخاری شریف کی جلد نمبر ٢ ہی میں حدیث شریف کا نمبر ٦٣٣ ہے کہ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ ملک الموت کو (حضرت ) موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس بھیجا گیا جب وہ اُن کے پاس آئے تو موسیٰ علیہ السلام نے اُن کے ایک گھونسہ مارا تو وہ اللہ تعالیٰ کے پاس گئے اور کہنے لگے کہ آپ نے ایسے بندے کے پاس بھیجا ہے جو موت نہیں چاہتے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تم واپِس جا کر اُن سے کہو کہ آپ کسی بیل کی پُشت پر اپنا ہاتھ رکھیں پس جتنے بال اُن کے ہاتھ کے نیچے آجائیں گے تو ہر بال کے بدلے میں ایک سال کی عمر مِلے گی (حضرت ) موسیٰ ( علیہ السلام) نے فرمایا کہ اے پروردِگار پھر کیا ہوگا؟ اللہ نے فرمایا پھر موت آئے گی (حضرت ) موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا تو ابھی آجائے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا (حضرت ) موسیٰ ( علیہ السلام) نے درخواست کی اُنہیں ارضِ مقدس سے ایک پتھر پھینکنے کے فاصلہ تک قریب کر دے (حضرت) ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا اگر میں وہاں ہوتا تو تمہیں اُن کی قبر راستہ کے کِنارے سرخ ٹیلے کے نیچے دِکھائی دیتا۔

صحیح بُخاری شریف کی جلد نمبر ٢ ہی میں حدیث شریف نمبر ٦٣٤ ہے کہ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ ایک مُسلمان اور یہودی نے باہم گالی گلوچ کی، مُسلمان نے اپنی یہ قسم کھائی کہ اُس ذات کی قسم! جس نے محمدِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کو تمام عالَم پر برگزیدہ فرمایا یہودی نے کہا اُس ذات کی قَسم جس نے موسیٰ کو تمام عالَم پر برگزیدہ فرمایا پس اِس موقع پر مسلمان نے اپنا ہاتھ اُٹھا کر یہودی کے ایک طمانچہ رسید کِیا یہودی نے فورا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے پاس جا کراپنا اور اُس مسلمان کا مُعاملہ بیان کر دِیا تو آپ (صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم) نے فرمایا تم مُجھے موسیٰ پر فضیلت نہ دو کیونکہ قیامت کے دِن لوگ بے ہوش ہو جائیں گے تو میں سب سے پہلے ہوش میں آئوں گا تو میں موسیٰ کو دیکھوں گا کہ وہ عرش کا کِنارہ پکڑے ہوئے ہیں مُجھے معلوم نہیں کہ کیا وہ اُن میں سے تھے جو بے ہوش ہوئے اور مُجھ سے پہلے ہوش میں آگئے یا اُن میں سے تھے جنہیں اللہ تعالیٰ نے بے ہوش ہونے سے مُستثنٰی کر دِیا ہے۔
صحیح بُخاری شریف کی جلد نمبر ٢ میں ہی حدیث شریف کا نمبر (٦٣٥) ہے کہ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسالتِ مآب صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا موسیٰ نے آدم سے مباحثہ کِیا موسیٰ نے فرمایا آپ وہی آدمی ہیں جن کی لغزش نے اُنہیں جنت سے نکلوایا آدم (علیہ السلام) نے فرمایا آپ وہ موسیٰ ہیں جسے اللہ نے اپنی رِسالت اور کلام سے برگزیدہ فرمایا پھر بھی آپ مُجھے ایسی بات پر جو میری پیدائش سے پہلے مقدر ہو چکی تھی ملامت کرتے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا کہ آدم ( علیہ السلام) موسیٰ (علیہ السلام) پر اِس مُباحثہ میں غالِب آگئے۔
صحیح بُخاری شریف کی جلد نمبر ٢ میں ہے حدیث شریف نمبر (٦٣٦) ہے
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نکل کر ہمارے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے سامنے تمام (انبیا کی ) اُمتیں لائی گئیں میں نے ایک بہت بڑی جماعت دیکھی جس نے کِنارہ آسمان کو ڈھانپ رکھا تھا تو بتایا گیا کہ یہ موسیٰ ( علیہ السلام) ہیں اپنی قوم میں ۔

Luqman Hasan Basri
About the Author: Luqman Hasan Basri Read More Articles by Luqman Hasan Basri: 2 Articles with 2800 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.