’’عورت ‘‘

میں بڑی بڑی باتیں اس لیے نہیں کرتی کہ میری واہ واہ ہو۔میں باتیں اس لیے کرتی ہوں کہ آہ آہ کو سمجھا جائے ۔واہ واہ تو ہر کوئی دیکھتا ہے آہ آہ کو کوئی کوئی محسوس کر پاتا ہے ۔
معیار گر کے اٹھنے سے بنتا ہے اور عورت کا معیار اس کا کردار ہوتا ہے ۔
گر جائے تو اٹھا لیا جاتا ہے اٹھ جائے تو گرایا نہیں جاسکتا ۔عورت کی مضبوطی اسی میں پوشیدہ ہے ۔لوگ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ ہم نے سنا دی عورت کا معیار ختم ہر گز نہیں ـ،سنا تو کوئی بھی سکتا ہے لیکن مضبوطی کا پتہ یہیں سے چلتا ہے۔
عزت
وقار
رضا کار
ترجمان
قلم اٹھتا تو بہت سے لفظ اپنے اندر سمو لیتا ہے ۔ایسے ہی عورت اس کے اندر جو کچھ بھی سمویا ہوتا مرد اس کی حقیقت جان ہی نہیں سکتا ۔لکھتا قلم تو سب کو نظر آتا ہے اسکے الفاظ کوئی کیا جانے ؟؟؟
’’یقین کامل انسان عامل ‘‘
عورت اتنی عام چیز بھی تو نہیں
کہ ٹھکرا دو تم اسکو
سمجھو تو آئینہ ہے وہ اک
جو چھپا دیتی ہے عیبوں کو تیرے
اے مرد تو عزت تو کر کے دیکھ اس کی
انصاف میں وہ ذات بڑی اعلی ہے
عزت تو وہی ذات دینے والی
اک بار تو آزما کر تو دیکھ تحریر (انعم اسلم )
 

Tasadduq Hussain
About the Author: Tasadduq Hussain Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.