قربانی یا جانوروں کی کیٹ واک پر عورتوں کا رقص ؟؟؟


قربانی ہمارے دینی شعار میں سے ایک شعار ہے ۔۔۔ اسکی مشروعیت قرآن و حدیث سے ثابث ہے ۔۔۔
اللّٰہ تعالیٰ قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتے ہوئے کہتے ہیں ۔
( اللّٰہ تعالیٰ کے لیے ہی نماز ادا کرو اور قربانی کرو )
ایک اور مقام پر اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں
( اور ہر امت کے لیے ہم نے قربانی کے طریقے مقرر فرمائے تاکہ وہ ان چوپائے جانوروں پر اللّٰہ کا نام لیں ،جو اللّٰہ تعالیٰ نے انہیں دے رکھے ہیں ، سمجھ لو کہ تم سب کا معبودِ برحق صرف ایک ہی ہے تم اسی کے تابع فرمان ہو جاؤ اور عاجزی کرنے والوں کو خوش خبری سنا دیجیئے )
مزکورہ بالا آیت سے ہمیں قربانی کا ثبوت تو ملتا ہی ہے مگر ساتھ میں اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیجیئے ۔۔۔ یعنی عاجزی کی اہمیت بھی اس آیت سے واضح ہو رہی ہے ۔۔۔
یوں تو قربانی کے حوالے سے بہت سی احادیث موجود ہیں ۔۔ جن میں سے ایک یہ بھی حدیث ہے ۔۔۔
( جس نے بھی نمازِ عید کے بعد قربانی کا جانور ذبح کیا تو اسکی قربانی ہو گئی ۔ اور اس نے مسلمانوں کی سنت پر عمل کر لیا ) صحیح بخاری حدیث نمبر (5545)
اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے خود بھی قربانی کے جانور ذبح کیے اور انکے اصحاب رضی اللّٰہ تعالیٰ عنھم بھی قربانی کرتے رہے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ بھی بتایا کہ قربانی کرنا سنت ہے یعنی حضرت ابراہیمؑ کے بعد اب حضور ﷺ کا طریقہ ہے ۔۔۔کچھ اہلِ علم قربانی کی سنت کو سنتِ موکدہ جبکہ کچھ قربانی کرنے کو واجب قرار دیتے ہیں ۔۔۔ یہ اختلاف اپنی جگہ مگر سنت کو ادا کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے ۔
قربانی کا اصل مقصد رضائے الہٰی حاصل کرنا ہے اور تقویٰ کے معیار کو بلند کرنا ہے نہ کہ جانور قربان کر کے اسکا گوشت اور خون اللّٰہ تک پہنچانا ۔۔۔ اللّٰہ ربّ العزت کو جانوروں کا گوشت اور خون نہیں بلکہ دلوں کا تقویٰ پہنچتا ہے ۔۔۔
اللّٰہ تعالیٰ قرآنِ مجید میں بیان فرماتے ہیں ( ہرگز نہ تو ان قربانیوں کا گوشت پہنچتا ہے نہ انکا خون مگر اسے تمہاری طرف سے تقویٰ پہنچتا ہے ۔ )
قربانی اللّٰہ کی خوشنودی حاصل کرنے کاذریعہ ہے ۔ قربانی کا گوشت یتیم مسکین ، غرباء میں تقسیم کر دینا ہوتا ہے ۔ اس میں کچھ حصہ اپنا اور کچھ رشتہ داروں کا ہوتا ہے ۔ اصل میں قربانی کرنا بھی قربانی مانگتا ہے ۔ مگر آجکل تو قربانی کے اصل مقصد کو کہیں دور پھینک دیا گیا ہے ۔۔۔ جہاں دیکھو ہر طرف جانوروں کی قیمتوں پر تبصرے جاری ہیں ۔ ہر طرف نمودونمائش کا رونا دھونا ۔۔ ہر جانور پر اسکا دکھاوا لازم سمجھ لیا گیا ہے ۔ جیسے جس کا جانور سب سے اچھا ہو گا اسکی واہ واہ سب سے زیادہ ہو گی ۔ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے لوگ اس قدر گر چکے ہیں کہ جانوروں کی کیٹ واک کروائی جا رہی ہے ۔۔۔ موٹے تگڑے جانوروں کو بیچا جاتا ہے ۔ جو زیادہ مہنگا جانور خرید لے اسکا نام اونچا ۔۔۔ اب تو کمبختوں نے کیٹ واک کے ساتھ عورتوں کو نچانے کا بھی بھرپور انتظام کر رکھا ہے ۔۔ کیٹ واک کے دوران ایک عورت بیہودہ لباس پہنے موٹے تازے جانور کی رسی پکڑ کر آتی ہے ۔ کسی بیہودہ سے گانے پر قربانی کے جانور کے سامنے کھڑے ہو کر ناچنا شروع کر دیتی ہے ۔۔۔ یہ قربانی کا جانور بیچنے اور خریدنے کا طریقہ نکالا گیا ہے جو کہ انہائی گھٹیا روایت کو جنم دیتا ہوا نظر آ رہا ہے ۔۔۔ اللّٰہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے جس جانور کی خریدوفروخت جاری ہے وہاں عورتیں نچا کر جانور کی طرف مزید توجہ حاصل کرنے کے لیے جو طریقہ کار اپنایا جا رہا ہے وہ صرف اور صرف اللّٰہ کے غصے اور غضب کو دعوت دیتا ہے ۔ میڈیا یا سوشل میڈیا بھرا پڑا ہے اسطرح کے ویڈیوز سے ۔ جہاں جانوروں کی کیٹ واک کرتے ہوئے عورتیں انکے گلے میں پڑی رسی تھامے ناچ ناچ کر دکھا رہی ہیں ۔ خدارا یہ قربانی اسلام دین کا رکن ہے اسے گانے بجانے سے ۔ عورتوں کے بیہودہ ڈانس سے اللّٰہ کے غصے کی دعوت کا ذریعہ نہ بنائیں ۔ اللّٰہ کے قہر سے ڈریں ۔ اس وقت سے ڈریں کہ جب اسطرح سے بیچا اور خریدا گیا جانور آپ کے لیے وبالِ جان بن جائے گا ۔ عورتوں کو رسی تھما کر میوزک کی تھاپ پر نچانا اور اس طرح سے اپنے جانور بیچنے کے لیے توجہ حاصل کرنا کہاں کی قربانی اور تقویٰ کا پتہ دیتی ہے بلکہ صرف نا اہلِی ، خباثت ، اور شیطانی طریقہ کار کو جنم دیتا ہے ۔
ہمیں اس طریقے کار کے خلاف مل کر آواز بلند کرنی چایئے ورنہ آنے والے چند ایک سالوں میں یہ غلیظ طریقہ روایت کی شکل اختیار کر لے گا ۔۔۔ افسوس صد افسوس کہ میرے ملک کے لوگوں ۔ ملک کی بہتری و ترقی کے لیے جس رب کو پکارتے ہو اسی رب کو اپنے ناپاک عمال سے ناراض بھی کرتے ہو ۔۔۔ ارے اللّٰہ کو تمہارا تقویٰ دیکھنا ہے ۔ اتنے عظیم موقع پر عورتوں کا ناچ دکھا دکھا کر جانور کی خرید و فروخت کرتے ہوئے ڈوب مرنا چاہیے ۔ کہ اللّٰہ کو اب اپنے غلیظ عمال سے راضی کرنے چلے ہو ۔ ایسے لوگوں کے لیے صرف اور صرف اللّٰہ تعالیٰ کا عذاب ہے اور پھر عذاب در عذاب ہے ۔۔۔ !
 

Ayesha Mujeeb
About the Author: Ayesha Mujeeb Read More Articles by Ayesha Mujeeb: 5 Articles with 14422 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.