جرم کی ابتدا حضرت آدم علیہ اسلام کے دنیا پر آمد کے ساتھ
ہی انسانوں کی جبلت کا حصہ بن گئی جب قابیل نے حابیل کو قتل کر دیا اس وقت
تو ایک عورت جرم کہا نی کا سبب بنی مگر اس جر م نے ایسی ابتدا کی کہ نوح
انسانی میں جرم اس زندگی کا حصہ بن گیا انسان اپنی ہی بنا ئی ہوئی خواہشات
میں مکڑی کی طرح اپنے جال میں خود ہی پھنستا چلا جا تا ہے ۔راتوں رات امیر
ہونا آسان طریقے سے اپنی خواہشات کی تکمیل کا حصول عیش و عشر ت کی زندگی
جھوٹی انا پرستی شارٹ کٹ سے عما رت کا حصول حسد اور بغض بھی بعض اوقات
انسان کو اشرف المخلوقات سے ذلت کی پستیوں تک پہنچا دیتا ہے گئے گزرے
معاشرے اور زما نہ جا ہلیت کے غلیظ لوتھڑوں سے بھری جرم کہا نیوں کی
داستانیں سن کر انسانیت تو کیا حیوانیت بھی شرما جاتی ہے ۔کوئی شخص ما ں کے
پیٹ سے مجرم پیدانہیں ہوتا حالا ت وقت بعض اوقات اچھے بھلے انسان کو بھی
مجرم بنا دیتے ہیں انسانی معاشرے کے اصلا ح و احوال کیلئے ما لک کائنات
اپنی طرف سے کتابیں اور پیغمبر بھیجتے رہے ہیں ۔تاکہ لو گ اﷲ کے عذاب کے
خوف سے راہ راست پر رہیں ۔ اس دنیا میں ہمیشہ بد ی اور نیکی کے درمیان جنگ
جا ری رہی ہے جہا ں جرم کرنے والے ہوتے ہیں وہا ں اس کے تدار ک اور روک تھا
م کیلئے بھی ایک طبقہ مو جو دہ رہتا ہے ۔ہر دور میں قائد قوانین بھی رہے
اور ان کوپاؤں تلے روندنے والے بھی انسانی معاشرے سے تعلق رکھنے والے انسان
نما بھیڑے بھی موجو دہ رہے آج بھی ہم جس دور سے گزر رہے ہیں حوس ،لا لچ،طمع
،نفسانی نے ہمیں ننگِ آدمیت میں تبدیل کر دیا ہے اپنی معمولی خواہشات کی
تکمیل کیلئے ہم کسی بھی حد تک جانے کو ہر وقت تیار بیٹھے ہیں ۔اسلا م کے
آنے سے پہلے اگر دیکھا جا ئے تو اہل عرب کا معاشرہ اس وقت بد ترین معاشرہ
تھا کسی مہذب معاشرے اور قانون و ضوابط کا شائبہ تک نہیں تھا ۔ عرب کی سر
زمین پر بد ترین لا قانونیت اپنے خونخوار پنجے گاڑے ہوئے تھی ۔ معاشرہ اخلا
قی پستیوں کی انتہا ؤں تک پہنچ چکا تھا۔ تو امام کا ئنات احمد مصطفے حضرت
محمد رسول اﷲ ﷺنے اعلا ن نبوت کے بعد معاشرے کو سدھارنے اور راہ راست پر
لانے کیلئے اﷲ کی طرف سے اتاری گئی شریعت کے مطابق سزاؤں کا نفاذکیا ۔تو
وہی معاشرہ جو دنیا کا بد ترین معاشرہ تھا ایسے تبدیل ہو ا کہ قیامت تک
دنیا میں اس کی مثالیں دی جاتی رھینگی۔انسانوں کو انسانوں کے ساتھ رہنے کا
ڈھنگ سکھایا معاشرتی رموز و نکا ت بھائی چارہ اخوت محبت کی ایسی مثالیں
قائم ہوئیں جو آئندہ نسلوں کے لیے تقلید کا باعث بن گئی ۔باعث عبرت سزائیں
جسے سوچ کر جر م کرنے والوں کی ٹانگیں کا نپ جائیں ۔ان پر عملدرآمد کرواکر
دنیا کو ایک مہذب معاشرے کا پیغام دیاگیا۔ جرم کرنے والوں کو مقام عبرت بنا
نے اور اسے دنیا میں ہی سزا اور جزا دینے کیلئے خلیفہ الرُسول حضرت عمر
فاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے پولیس بنائی ۔ جسے آج بھی دنیا بھر میں فالو
کیا جا رہا ہے ۔ہمارے ہاں بھی مہذب معاشرے کے قیام اور کمزورکو طاقتور سے
نجات کیلئے پولیس کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ اگر تما م پولیس
آفسران اور ملا زمین دیا نتداری ایما دنداری اور اپنی ڈیوٹی سے انصاف کریں
تو آج کے معاشرے میں بہت بڑا جہا د ہے ۔ پنجاب پولیس دنیا بھر میں جرائم کے
خلا ف اورمجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے اپنا ثا نی نہیں رکھتی میں
نے گزشتہ کا لم میں گوجرانوالہ میں چند جرائم کی نشاندہی کرائی تھی جس میں
بھتہ خوری کی لعنت جو تیزی سے پھیل رہی تھی ناقابل تشویش صورتحال بن چکی
تھی سٹی پولیس آفیسر گوجرانوالہ اشفاق احمد خاں نے ذاتی دلچسپی لیکر دن رات
ایک کر کے تما م تر صلا حیتوں کو بروئے کار لا تے ہوئے اپنے پروفیشنل اور
کمٹنڈ ہونے کا ثبوت دیا ہے عوام کا بے پنا ہ اعتما د حاصل کرنے میں کا میا
ب ہوگئے ہیں پولیس سروس کی سب سے بڑی کامیابی یہی ہوتی ہے کہ وہ عوام کا
اعتما د حاصل کرسکیں ملزما ن کو فوری کیفر کردار تک پہنچایا جائے تو جرم کو
پنینے کا موقع نہیں ملتا ۔ تھوڑے عرصہ میں جس سرعت اندازی سے سی پی او نے
گوجرانوالہ کے بگڑے ہوئے حالات پر اپنی گر فت مضبوط کی ہے ۔وہ اپنی مثال آپ
ہے ۔جرائم پیشہ افراد ضلع بھر سے بھاگنے پر مجبو رہوگئے ہیں یہ بھی ایک اٹل
حقیقت ہے کہ جرم کبھی ختم نہیں ہوسکتا مگر قانون کے خوف سے اسے کم تو کیا
جا سکتا ہے ا س سلسلے میں گوجرانوالہ کی سی آئی اے کی کار کر دگی بھی قابل
ستائش ہے ۔ڈی ایس پی سی آئی اے عمران عباس چدھڑ نے بہت تھوڑے عرصے میں
پنجاب بھر میں اپنا ایک نام پیدا کیا ہے آج گوجرانوالہ کی کما نڈ کیلئے سی
پی او اشفاق احمد خاں کی صورت میں ایک دلیر بہا در اور فرض شناس افسر کی
راہنمائی میسر ہے ۔جس کی وجہ سے ان کی صلا حیتیں اور نکھر کر سامنے آئیں گی
ایک عرصہ سے 27معمر خواتین کا قاتل پنجاب بھر میں دہشت کی علا مت بنا
ہواتھا گزشتہ دنوں اسے کیفر کردار تک پہنچایاگیا ہے علی پو رہ چٹھہ کے علا
قے میں بھتہ خوری کرنے والے دہشت کی علا مت بن چکے تھے ۔ انہوں نے ایک
نوجوان تاجر کو بھی قتل کر دیا تھا علا قہ سخت خو ف وحراس میں مبتلا تھا۔
بھتہ خوروں کو نا صرف کیفر کردار تک پہنچا دیا گیا ہے بلکہ ان کا نیٹ ورک
توڑ کر پولیس پر عوام کا اعتما د کا بحال کیا گیا ہے ۔سی پی او کی طرف سے
تما م پولیس ملا زمین اور افسران کو سخت وارنگ دی گئی ہے کہ جرئم پیشہ
افراد کا قلع قمع کرنے کیلئے تما م تر وسائل بروئے کار لائے جا ئیں ضلع بھر
میں نا کو ں اور گشت کا نظام انتہا ئی مو ثر بنا یا گیا ہے جس کی وجہ سے
جرائم کا گراف تیز ی سے نیچے آرہا ہے بنک ڈکیتیوں میں ملوث درجنوں خطر نا ک
ملزما ن کو گرفتا ر کر لیا گیا ہے بنک لوٹنے والے خطر نا ک گروہوں کے پانچ
افراد پولیس مقابلے میں اپنے انجام کو پہنچ چکے ہیں قلعہ دیدارسنگھ میں روز
ے کی حا لت میں بے گنا ہ بنک گارڈ کو انتہائی سفا کی سے دوران ڈکیتی قتل
کرنے والے درندے بھی پولیس گرفت میں آچکے ہیں دہشت کی علا مت بنا ہوا
گوندلانوالہ کا بد نا م زمانہ منشیات فروش ابو بکر عرف بکرا بھی جہنم واصل
ہو چکا ہے جو سات سے زیادہ قتل زنااور منشیات کے درجنوں مقدمات میں مطلوب
تھا دہشت پھیلانے کے لیے اپنے ساتھ ہر وقت ھینڈ گرینڈ رکھتا تھا۔اس کے شر
سے علا قہ بھر کی خواتین کی عزتیں تک محفوظ نہ تھی۔ایسے افراد اس دھرتی پر
بوجھ ہوتے ہیں جو اپنے خوف اور دہشت کی وجہ سے جیلوں سے باہر نکل آتے ہیں
ما ڈل ٹاؤن میں ایک شوز سٹور سے چارلاکھ لوٹنے والے دو ڈاکو پولیس مقابلے
میں حلا ک ہوگئے ۔منشیات فروشی کے خلاف سخت حکمت علمی وضع کی گئی ہے نو
جوان نسل کو تباہی سے بچانے کیلئے سی پی او کے اقدامات غیر معمولی نظر آرہے
ہیں ضلع بھر کی پولیس نے منشیات فروشوں کے خلا ف بھی گھیرا تنگ کر رکھا ہے
جس سے بھا ری تعداد میں منشیات پکڑکر ملزموں کو جیلوں میں ڈالا گیاہے عوام
کے مال وجا ن کو محفوظ بنا نے کیلئے مشکوک علا قوں میں سرچ آپریشن بھی ایک
معمول ہے جس سے خاطر خواہ نتائج برآمد ہورہے ہیں گوجرانوالہ پولیس اپنے
95شہیدا کے ساتھ بھی سر فہرست ہے جنہوں نے اپنے فرائض کی ادائیگی میں
سنیکڑو ں شرپسندوں کو جہنم رسید کرتے ہوئے عوام کی حفاظت کو یقینی بنا کر
اپنے خالق حقیقی سے جا ملے یہ شہیداپولیس کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ عوام
انہیں سلام پیش کرتے ہیں ۔پولیس کے لیے عوام کا اعتماد اور ساتھ بہت ضروری
ہے عوام کو اگر اپنے حفظ و امان کیلئے کا م ہو تا نظر آئے تو عوام پولیس کے
شانہ بشانہ چلنے میں فخر محسوس کر تے ہیں جس طرح مو جو دہ پولیس کپتان نے
تھوڑے عر صے میں اپنا اعتما د اور پولیس کا وقار بحال کیا ہے گوجرانوالہ کی
عوام بھی ہر مر حلے پر محا فظوں کی توقعات پر پورا اُتر نے میں کوئی دقیقہ
فرد گذا شت نہیں کریں گے ۔ |