آخر کارکراچی میں ہو نے والی حالیہ تباہ کُن بارشوں سے
ہونے والی پندرہ اموات اور اربو ں کے ہو نے والے نقصانا ت کے پیشِ نظرہماری
بیچا ری سیاسی اور اعلی ٰ درجے کی مکار و عیار ترین پی پی پی کی سندھ حکومت
اور مجبور و محروم و مغفوربلدیاتی اداروں کی بے بس اور بے کس انتظا میہ نے
فو ج سے مدد طلب کرہی لی ہے اور دوسری جا نب ہماری محب وطن فوج ہے کہ وہ
بغیر کسی چوں چراں کے خندہ پیشا نی سے اپنے فرا ئض انجا دیتی دکھا ئی دے
رہی ہے ، آخر ہماری فوج کب تک حکومتوں کی نااہلی اور اداروں کی لڑا ئی پر
اپنی ذمہ داریاں اداکرکے پردہ ڈالتی رہے گی ؟ برسوں سے یہ سوال ہر محب وطن
پا کستانی کے دما غ میں ہتھوڑے کی طرح برسا رہاہے مگر ہر بار جوا ب نہ ملنے
پر محب وطن زخمی پاکستانی شہری ما یوس ہو کر بیٹھ جا تا ہے مگر اَب ہر
پاکستانی اپنی محب وطن فوج اورنا اہل حکومتوں اور صوبوں کی کرپٹ انتظامیہ
سے اپنے سوال کا تسلی بخش جوا ب چاہتا ہے کیو نکہ اَب بہت ہوچکی ہے اور اَب
برداشت سے بھی با ہر ہوگیا ہے اِس لئے کہ ستر سالوں سے پاکستانیوں کو اپنے
اِس سوال کا جوا ب کہیں سے بھی نہیں مل سکا ہے ہر مرتبہ ڈرا دھمکا کر اِسے
خاموش کردیا جاتا ہے مگر اَب ہرپاکستانی اپنی محب وطن فوج اور کرپٹ ترین
وفاقی اور صوبا ئی حکومتوں اور نااہل اور کرپشن سے لبریز ضلعی انتظامیہ کی
جا نب سے اپنے سوال کا جوا ب ضرور چا ہتا ہے ۔
جی ہاں ،اَب جبکہ ممبئی کو پا نی پا نی کرکے اِسے اچھی طرح ڈبو نے والے کا
لے کا لے گھنگھوربادلوں اور کالی گھٹاؤں نے جیسے ہی کراچی کا رخ کیا تو
ہمارے یہاں اِن کا لے کالے بادلوں اور کالی کالی گھٹاؤں سے مقا بلہ کرنے کے
لئے رین ایمر جنسی کا خا لی خولی ڈھول پیٹ دیا گیا یوں ہما ری سندھ حکومت
اور بلدیہ اداروں کی انتظا میہ یہ سمجھتی رہی کہ اِس طرح ممبئی کا ستیانا س
کرنے والے بادل کراچی نہیں آئیں گے اوراِس طرح یہ اپنا خوف ناک ارادہ بدل
لیں گے ، مگر افسوس ہے کہ سندھ حکومت اور بلدیاتی اداروں کے کرتا دھرتاؤں
کی رین ایمرجنسی کی کو ئی تدبیر کا م نہ لا ئی اور دیکھنے والوں نے دیکھ
لیا کہ جب گزشتہ منگل بد ھ کی درمیا نی شب اور بد ھ اور جمعرات کے دونوں
روز بارش برسا نے والے بادل جنو ب مشرق سے کرا چی میں داخل ہو ئے تو اِنہوں
نے گرج چمک اور تیزہواؤں کے ساتھ اپنی آمد کا ایسا احساس دلا یا کہ سندھ
حکومت اور بلدیاتی اداروں کے اوسان خطا ہوکررہ گئے ،شہرِ کراچی کی شا
ہراہوں ، گلی کو چوں ، بازاروں اور امیرو غریب کے پکے کچے مکانوں میں پا نی
ہی پا نی کا راج قا ئم ہوگیا، محکمہ موسمیا ت کے ریکارڈ کے مطا بق حا لیہ
بارش100ملی میٹر یا اِس سے زا ئد ہوئی جس نے شہرِ کراچی کے بہت سے مضافاتی
اورپوش علاقوں میں تاریخی تباہ کاری مچا دی ہے، انفراسٹریکچر پوری طرح تباہ
وہ برباد ہوگیا،یہ پہلے ہی کو نسا قا بلِ تعریف تھا، مگر جو اور جیسا تھا
وہ بھی قصہ ء پارینہ بن گیا، الغرض یہ کہ پی پی پی کی سندھ حکومت اور ایم
کیو ایم پاکستان کی سیاسی کھینچا تا نی کی وجہ سے شہرِ کراچی کے عوام کا ہی
بیرا غرق ہوناتھاہوگیا،حا لانکہ سندھ کی اِن دونوں بڑی سیاسی جماعتوں نے
رین ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کررکھا تھا اور اِن کے دعوے ایسے تھے کہ
ممبئی کو ڈبونے والی بارش سے سندھ اور با لخصوص کراچی کو بارش کی تباہ کاری
سے بچا نے کے پورے انتظامات کرلئے گئے ہیں اور پورے شہر میں ہا ئی الرٹ
جاری کرکے ریڈرین ایمر جنسی کی منادی پیٹ دی گئی ہے اور جب تیز ہواؤں کے
ساتھ تیز بارش کا سلسلہ شروع ہواتو بارش کے پہلے ہی قطرے کے ساتھ کہیں نہ
سندھ حکومت کا کوئی اہم اور ذمہ دار نظر آیا اور نہ ہی بلدیاتی اداروں کا
کوئی کارندہ کہیں مصیب زدہ عوام کی دادرسی اور اپنی ذمہ داریاں پوری کرتا
دکھا ئی دیا سندھ حکومت اور بلدیا تی اداروں کی اعلان کردہ رین ایمرجنسی کی
ساری قلعی کھل کر رہ گئی جب شہرِ کراچی کی شا ہراہوں کو ناف سے اوپرتک کئی
کئی فٹ بارش کا پا نی (اِن سطور کے رقم کرنے تک)نظرآرہاہے بارش کی تباہ
کاریاں جابجا دِکھا ئی دے رہی ہیں تو تب اِس بات کا احساس ہوا کہ کراچی کے
ترقیا تی بجٹ پر شیش ناگ کی طرح پھن پھولائے بیٹھی سندھ حکومت کی کھلی
عیاری اور مکاری سے بلدیاتی اداروں کے بے اختیار میئر کی رین ایمر جنسی تو
ایسی تھی کہ بلدیاتی اداروں کے عملے کوتو ہا ئی الرٹ اور ریڈرین ایمر جنسی
کے نام پر ڈیوٹیوں پر حاضر ہونالازمی قرار دے دیا گیامگر نہ اِنہیں مشینری
دی گئی اور نہ وہ ضروری آلات مہیا کئے گئے جو شاہراہوں ، گلیوں ، بازاروں
اور عوامی مقامات پر جمع کئی کئی فٹ با رش کے پا نی کی نکاسی کے لئے
استعمال کئے جاتے ، بس سروساما نی کے عالم میں بلدیاتی اداروں کے ملازمین
کو رین ایمرجنسی کا ڈھنڈورا پیٹ کر جمع توضرورکرلیاگیا مگرایسا محسوس ہوتا
ہے کہ اِن کے افسران اور ذمہ داروں نے اِن سے کہا ہوگا کہ ہمارے پاس ایسے
جدید آلات اور مشینریز نہیں ہیں کہ ہم ممبئی سے تباہ کاری پھیلاتی آتی بارش
کا مقا بلہ کرسکیں چونکہ رین ایمرجنسی کا اعلان کردیاگیاہے لہذا ضرورت اِس
امر کی ہے کہ آپ تمام ملازمین باوضوہوجا ئیں اور جا ئے نمازوں پر بیٹھ کر
طوفا نی بارشوں کو ٹلنے اور اس کارخ کسی دوسری جا نب موڑنے تک ا ﷲ سے دُعا
ئیں مانگیں اور جب تک یہ طوفا نی بارشوں کا سلسلہ شہرِ کراچی سے پوری طرح
سے ٹل نہیں جاتاہے کوئی بھی اپنے گھر واپس نہیں جا ئے گا اور اگر کوئی
گیاتو پھر اِس کے خلاف دفتری قا نون کے مطا بق سخت ترین ایکشن بھی لیا جا
سکتا ہے سو بچارے بلدیاتی اداروں کے ملازمین اپنی اپنی نوکریاں بچا نے کے
خوف سے جہاں تک وہیں طوفا نی بارشوں کے ٹلنے کی دُعا ئیں کرتے رہے مگر پھر
بھی اِن کی دُعا ئیں اﷲ کہ حضور قبول نہ ہو ئیں ممبئی کو ڈبونے والے بادلوں
کو تو کراچی آنا ہی تھاسو وہ چلے آئے اور ایسے آئے کہ سب نے دیکھا کہ
اُنہوں نے ممبئی کے بعد پی پی پی کی سندھ حکومت کے ہاتھوں پہلے سے
کھنڈربنتے شہرِ کراچی کو اُلٹ پلٹ کرہی رکھ دیااور چلتے بنے،دو بڑوں کی لڑا
ئی میں شہرِ کراچی کا باسی پس رہاہے مگر افسوس ہے کہ پی پی پی کی سندھ
حکومت کو تو اپنی سیاسی چا لبازیوں اور پینترے بازیوں سے صرف کراچی پر قبضے
کی پڑی ہو ئی ہے۔
مگر رُکیئے ، شہرِ کراچی کے باسیوں کفِ افسوس ملنے کی کوئی ضرور ت نہیں ہے
تو ،لیجئے ، اَب کراچی اور حیدرآباد والے خوش ہوجا ئیں اِس لئے کہ نو منتخب
وزیراعظم شا ہد خاقان عباسی اور گورنرسندھ محمد زبیر کو کراچی اور حیدرآباد
کی تباہ حالی پر ترس آہی گیاہے اور اِنہوں نے کراچی اور حیدرآباد کے لئے
25ارب روپے کے ترقیا تی پیکیج کا اعلان کردیا ہے، ایسا لگتا ہے کہ جیسے پی
پی پی اِن شہروں کی بہتری کے حوالے سے نہ پہلے کچھ کرنا چاہتی تھی اور نہ
آئندہ بھی اِس کا ایسا کو ئی منصوبہ ہے کہ پی پی پی اِن دونوں شہروں کی
حالتِ ذار بہتر بنانے کا کوئی ارادہ رکھتی ہے کیو نکہ اِن دونوں شہروں کو
گٹری سیاست اور ٹوٹی پھو ٹی سڑکوں کی نظر کرکے اور دیدہ دانستہ تباہی کرکے
پی پی پی اِن شہروں کے رہنے والوں اور دونوں شہروں سے تعلق رکھنے والی ایک
بڑی سیاسی جماعت اور اِس کے ووٹرز اور سپورٹرز سے سیاسی انتقام لینے کا قوی
ارادہ رکھتی ہے اوریوں بھی محسوس ہوتا ہے کہ جیسے اِس طرح یہ چا ہتی ہے کہ
اگلے 2018ء انتخا بات میں دونوں شہروں سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعت کو
کھلی شکست ملے اور پی پی پی کا گراف بلند ہو مگر آج جس طرح پی پی پی اپنا
گراف بڑھا نا چا ہتی ہے اِس طرح توکبھی بھی اِسے اپنے کسی بھی ایسے منصوبے
میں کا میا بی ممکن نہ ہو کیو نکہ یہ طریقہ کسی بھی صورت میں درست نہیں
ہوسکتا ہے کہ کوئی بھا ئی چا رگی اور افہام و تفہیم کی راہ چھوڑکرڈنڈے کے
زور پر کسی کا دل جیت لے ۔
یقیناپاکستان پیپلز پارٹی کی جا نب سے دانستہ طور پر سندھ کے دوشہروں کراچی
اور حیدرآباد کو سیاسی انتقام کا نشا نہ بنا ئے جا نے اور سندھ میں پی پی
پی کی طرف سے کراچی اور حیدرآباد کو ترقیاتی منصوبوں کے حوالوں سے مسلسل
نظر انداز کئے جا نے کے باعث کھنڈرمیں تبدیل ہو گئے ہیں جہاں گزشتہ دِنوں
اِن دونوں شہروں کے باسیوں نے گٹر کے اُبلتے بدبودار پا نی ، ٹوٹی پھوٹی
سڑکوں اور ہر گلی محلے ، بازار اور شاہراہوں پر آسمان جتنی بلندی تک لگی
گندگی و غلاظت کے انبار پراپنا 70 واں جشنِ آزادی منا یاجنہیں دیکھ کر یوں
لگا کہ جیسے آج بھی شہرکراچی اور حیدرآباد کے شہری 1947ء کے خستہ حال
پاکستان میں رہتے ہیں جب نہ وسا ئل تھی نہ مسا ئل کا کوئی حل تھا بس چا ر
سو تو بس مسائل ہی مسا ئل تھے آج بھی دونوں شہروں کے رہنے والے ایسے ہی مسا
ئل اور پریشا نیوں سے دوچار ہیں کسی نے اِن شہروں کے رہنے والوں کے مسا ئل
حل کرنے اور اِنہیں پریشا نیوں سے نکا لنے کی منصو بہ بندیاں تو درکنا کو
شش تک نہیں کی ہے اُلٹا دونوں شہروں کو مسا ئل اور پریشا نیوں میں جکڑ ے
رکھا اور اپنی اپنی سیاست کرتے رہی رہے اور شہریوں کے مسا ئل جوں کے تو ں
رہے مگر حوصلہ رکھیں کہ اَب عنقریب اِن دونوں شہروں کے رہنے والوں کوبہت
جلد مسا ئل وپریشا نیوں اور مشکلات سے نجات ملنے والی ہے اور اِن دونوں
شہروں( کراچی اور حیدرآباد )کے رہنے والوں کے ایک لمبے عرصے بعد اچھے دن
آنے والے ہیں کیو نکہ پچھلے ہی دِنوں گورنرسندھ محمد زبیرنے ایک پریس
کانفرنس میں گردن دان کر اور سینہ چوڑا کرتے ہوئے واہ شگاف انداز سے کہا ہے
کہ’’ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سندھ اور خاص طور پر کراچی کو مسائل اور
مشکلات سے فوری طور پر نکالنے کے لئے این ایف سی ایوارڈ سے بڑھ کرترقیاتی
پیکچ کا اعلان کیا ہے کراچی کے لئے اعلان کردہ 25ارب روپے کے ترقیاتی پیکیج
میں انڈسٹریل زونز بھی شامل ہیں ‘‘ جبکہ یہاں یہ امریقینا اہلیانِ کراچی
اور حیدرآباد کے رہا ئشیوں کے لئے خوش آئند ہے کہ اِس سے قبل وزیراعظم شاہد
خا قا ن عباسی کی زیرصدارت پہلاوفاقی کا بینہ کا اجلاس گزشتہ دِنوں اسلام
آباد میں منعقد ہواجہاں کا بینہ کو وزیراعظم نے اپنے دورہ کراچی سے متعلق
تفصیل سے بتایا تو وہیں اُنہوں نے وفاقی کا بینہ کا اجلاس ہر منگل کو منعقد
کرنے کا بھی اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’’ کراچی اور حیدر آباد کے لئے وفاقی
حکومت نے ترقیاتی پیکیج پر اہداف کے حصول کے لئے شیڈول کے مطابق عمل
ہوگااورگورنر عمل کی نگرا نی کریں گے ‘‘تووہیں وزیراعظم نے کراچی اور
حیدرآباد سے متعلق اپنی خصوصیات کا ترجیحات کا ذکرکرتے ہوئے اپنے صدارتی
خطا ب میں کہا کہ’‘ کراچی اور حیدرآباد دنوں شہروں میں یونیورسٹی، میڈیکل
کالج تعمیر کرنے اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے بڑے منصوبے سمیت
مزیدوسائل فراہم کرنے کے اقداما ت کے ساتھ ساتھ دونوں شہروں کو تباہ حا لی
سے نکا ل کر اِن کی حالات بہتر کرنا ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں شا
مل ہیں اور کراچی ، حیدرآباد پیکیج کے اہداف پر گورنرکی نگرا نی میں عمل
ہوگا‘‘۔
تاہم اِس سے انکار نہیں کہ وزیراعظم شا ہد خاقان عباسی اور گورنرسندھ محمد
زبیر نے کراچی کی سیاسی بڑی جماعت ایم کیو ایم (پاکستان ) کی قیادت سے
ملاقاتوں کے دوران جو وعدے کئے تھے یہ اِنہوں نے کرسچ کردکھایا اور سینہ
ٹھونک کراچی اور حیدرآباد کے لئے این ایف سی سے بڑھ کر 25ارب روپے کا اعلان
تو کردیا ہے مگر اَب دیکھتے یہ ہیں کہ اِن دونوں حضرات کا محض یہ اعلان
نومنتخب وزیراعظم کے حق میں ایم کیو ایم (پاکستان ) سے ووٹ لینے کے بعد
اِسے خوش کرنے تک ہی رہے گا یا نو منتخب وزیراعظم اور گورنر سندھ حقیقی
معنوں میں پی پی پی کی کسی مصالحتی اور مفاہمتی چا پلوسی کے سحر میں آئے
بغیرہی یہ پیکیج اصل معنوں میں کراچی اور حیدر آباد کودیتے بھی ہیں کہ نہیں..؟؟؟
یا پھرپاکستان پیپلز پارٹی کی مفاہمت اور مصالحت پسندی میں وسیعی القلبی کا
مظاہر ہ کرنے والی اعلیٰ قیادت کے جا دوئی اثر میں آنے کے بعد کنی کٹا جا
تے ہیں ۔ بہر حال، ابھی تو ایم کیو ایم ( پاکستان ) والوں کی طرح کراچی اور
حیدرآباد کے شہری بھی خوش فہمی کے سیراب میں ہی مبتلارہیں جو اِن کی قسمت
میں لکھ دیا گیا ہے کیو نکہ راقم الحرف کو ایسا لگ رہاہے کہ جیسے بہت جلد ن
لیگ والے یعنی کہ وزیراعظم اور گورنرسندھ کاپی پی پی کی اعلیٰ قیادت کے
ساتھ موجودہ سیاسی بحران سے نمٹنے کے لئے کوئی دائمی را بطہ قا ئم ہوجائے
گا تو پھر وہی ہوگا جو کراچی اور حیدرآباد کے حوالے سے پی پی پی کی قیادت
اور سندھ حکومت چا ہئے گی۔
بہر کیف ،اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آج شہرِ کراچی کا شمار دنیا کے گندے
ترین شہر میں ہو نے لگا ہے آج اِسے یہ درجہ دلانے میں دن رات جتنی محنت پی
پی پی نے کی ہے اُتنی کسی اور نے نہیں کی ہے اِس لئے کہ پاکستان پیپلز
پارٹی نے محض کراچی جیسے دنیا کے بارہویں انٹرنیشنل معا شی شہر سے تعلق
رکھنے والی ایک سیا سی جماعت ایم کیو ایم (پاکستان) کا گراف کم کرنے اور
اِسے اِس کے اپنے ہی ووٹرز کی نظرمیں گرا نے کے لئے دیدہ دلیری سے کراچی
اور حیدرآباد کے ترقیاتی بجٹ کوروکااوراپنی ضد اور ہٹ دھرمی پر آڑ کربس اِ
س شہر اور اِس شہر سے گہرا تعلق رکھنے والی سیاسی جماعت پراپنی ٹا نگ
اُونچی رکھنے کے خا طرمیئر کراچی کے اختیارات میں بھی کمی کرکے شہرِ کو
تباہ وبرباد کرکے رکھ دیا ہے پی پی پی کے اِس سیاسی حربے اور چکمہ بازی سے
اِس شہر کی ترقی جہاں رک کر رہ گئی ہے تو وہیں اِس شہرکی موجودہ خستہ حالی
نے پی پی پی کا اپنا سیاسی وقار اور اِس کی سندھ میں ترقی اور خوشحالی کے
تمام ظاہر اور با طن دعووں کی قلعی بھی کھول کر رکھ دی ہے۔
آج چشم ِ فلک بھی دیکھ رہاہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سیاسی چالبازیوں
کی وجہ سے بالخصوص شہرِ قا ئد کراچی جو اپنی اہمیت کے اعتبار سے جہاں مُلک
کا تجارتی حب ہے تو وہیں یہ وہ شہر بھی ہے جو مُلک کو سب سے زیادہ کما
کردیتا ہے اور یہی وہ شہر ہے جو مُلکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ بھی
رکھتا ہے تو یہی وہ شہرِ کراچی ہی ہے جو مُلک کے دیگر صوبوں اور شہروں کے
مقا بلے میں سب سے زیادہ انکم ٹیکس دینے والا شہرِ اول کا بھی درجہ رکھتا
ہے مگر اِس کے باوجود اِس سو نے کاانڈا دینے والی مرغی جیسے شہر کے ساتھ پا
کستان پیپلز پار ٹی کی سندھ حکومت خا ص طور پر سوتیلے پن کا سلوک کرنے پر
آمادہ ہے سمجھ نہیں آرہاہے کہ پی پی پی جو مُلک کی ایک بڑی سیاسی جماعت
گردا نی جا تی ہے اور مُلک میں بلاتقریق رنگ و نسل ترقی اور خوشحالی کی بڑی
خوا ہاں بھی ہے تو خا ص طور پر یہ جماعت اپنے سیاسی انتقام کا نشانہ کراچی
کو بناکراِسے کیوں تباہ کرناچاہ رہی ہے؟؟ نہ صرف پی پی پی اپنے کسی سیاسی
انتقام کی وجہ سے کراچی کو تباہی کے دہا نے تک پہنچا نے کی ذمہ دار ہے تو
وہیں شہرِکراچی کے ساتھ ساتھ حیدرآباد شہر کی سڑکیں بھی سندھ حکومت کے
عوامی نمائندوں کی کسمپرسی اور عدم توجہ کے با عث خستہ حالی کا منظر پیس
کررہی ہیں دنیا یہ بھی دیکھ رہی ہے اور یہ جا ن رہی ہے کہ آج اِن دونوں
شہروں کی تباہی اور بربادی کی ذمہ دار صرف اور صرف پی پی پی ہی ہے کیونکہ
پاکستان پیپلز پار ٹی نے دونوں شہروں سے تعلق رکھنے والی اپنی بڑی حریف
سیاسی جما عت ایم کیو ایم (پاکستان) سے کینہ رکھنے اور اِسے اِس کے اپنے ہی
ووٹر ز کے سا منے گندا کرنے کے خاطر کراچی اور حیدرآباد کے ترقیاقی منصوبوں
اور میگا پروجیکٹس کے بجٹ کو روک کر دونوں شہروں کو تاریخ کے عبرتباک ترین
مسا ئل سے دوچارکر کے گمنامی کی دلدل میں دھکیلنے کا منصوبہ بنا لیا ہے ،اِس
میں کوئی شک نہیں ہے کہ آج سندھ اور پاکستان کے یہ دونوں شہرکراچی اور
حیدرآباد محض پی پی پی کے کسی انتقام اور ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے کھنڈر
بن گئے ہیں اور کس طرح پی پی پی کے ایک سیا سی انتقام کی نظر ہو کراِن
شہروں کی گلیاں ، محلے بازار اور شا ہراہیں گندگی اور غلاظت کے انبار میں
تبدیل ہو گئیں ہیں کوئی پوچھے تو سہی کہ کراچی اور حیدرآباد کوتباہی تک
پہنچا نے والی پی پی پی نے کیو ں ایسا کیا۔۔۔۔۔؟؟؟؟ ۔ (ختم شُد)
|