کیا ہوا ہے،
کیوں سوچ سوچ کر ہوئے جاتے ہو ہلکان ، کچھ لِکھنے کو مِل نہیں رہا کوئی
موضوع نہ کوئی عنوان، کیا بات ہے جِس نے کِیا ہے پریشان؟
سنو مہربان ---!
جب نہ ملے کوئی عنوان تو ایسا کرو قدردان، چند سطروں میں لکھ ڈالو اپنی
داستان ، کر گزرو یہ کام اپنی زبانی لکھ ڈالو اپنی ہی داستان
کسی کا دِل لبھائے یا نہ کوئی پسند فرمائے --- شاید نِکل جائے کچھ دل کا
ارمان ، ممکن ہے تھم جائے اندر کا طوفان
ممکن ہے تھم جائے اندر کا طوفان
Ok I will try to explore myself please pray for success because self
criticism and self knowledge is very difficult I think for any person
but necessary for all of us but first should try to start from 1st
person then 2nd and then 3rd so I am going to start myself for myself
فراز تنویر ----
جہان میں کب وارد کیا گیا ، خود آشنائی کب ہوئی، ہئیت کیا ہے ، جنس کیا ہے
؟؟؟
خبر نہیں ن بس ایک نام ہے --- ایک مسافرِ بےنام ونشان کارواں کی جانب گامزن
ہے جس سمت دھول نظر آتی ہے اسی سمت رواں دواں شاید یہیں سے ملے اپنی منزل
کا نشاں --- مگر جب دھول چھٹتی ہے پھر وہی تنہائی پھر وہی دشت و بیاباں پھر
انہی بے آب وگیاہ وادیوں میں گم صم بے سمت بے نشاں راہوں کی سمت رواں دواں
راہوں میں رواں دواں روشنی کی طلب میں یہاں وہاں
وہ سامنے سے بلند ہوتی ابھرتی ہوئی روشنی جو نظر سے ہوتی دل کے نہاں خانوں
کو روشن کرتی اور پھر کسی فراز تنویر کو جنم دے کر آگے بڑھتی ابھرتی اور
سفر کرتی ہے نہ ابتدا کی خبر نی انتہا کا پتہ بس ایک ابھرتی روشنی ہے آتی
ہے راستے کی سمت بتاتی ہے منزل کا نشاں سمجھاتی ہے اور پھر خود بھی کسی
اگلے سفر پر گامزن ہو جاتی ہے بس یہی ہے فراز تنویر ۔۔۔
فراز تنویر وہ روشنی کی لکیر ہے جو کہیں اپنے ہی اندر سے طلوع ہوتی ہے مگر
خود سے انجان بیخبر مسافر اس روشنی کی جستجو میں بھٹکتا رہتا ہے ایک عمر
رائیگاں نہ جانے کہاں کہاں---- جبکہ یہ روشنی تو بہت قریب ہوتی ہے وہ روشنی
جو مجھ میں بھی ہے آپ میں بھی ہے بلکہ دنیا کے ہر انسان میں موجود ہے اور
یہ وہی روشنی ہے جو منزل کے راستوں کا تعین کرتے ہوئے انسان کو آگے سے آگے
بڑھتے رہنے میں انسان کا ساتھ دیتی ہے اور اسی کے طفیل انسان زندگی کو بہتر
طریقے سے گزارنے کا ہنر سیکھتا ہے اسے تلاش کرنے کے لئے صرف اپنے اندر
جھانکنے کی ضرورت ہے غوروفکر کی ضرورت ہے جس نے اپنے اندر موجود فراز تنویر
کو یعنی بلندی کی سمت ابھرتی روشنی کو پالیا اس نے زندگی جینے کا ڈھنگ سیکھ
لیا اس سے پہلے کے یہ روشنی لاعلمی و بے قدری کا شکار ہو کر ضائع ہو جائے
اسے تلاش کریں اور پالیں آپ کو اپنی پہچان مل جائے گی ہے خود آگاہی مِل
جائے گی اور یہ خود آگہی ہی تو مقصدِ حیات بتاتی ہے انسان خود آگہی انسان
کو اس مقام کا پتہ دیتی ہے جو انسان کا اصلی منسب ہے
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو (آمین) |