قارئین ! آپ میں سے بہت سے لوگ نہیں جانتے ہوں گے کہ شیزو فرینیا کیا ہے ؟لیکن
کچھ لوگ اس کا علم رکھتے ہوں گے کیونکہ اب آئے دن ٹی وی اور انٹرنیٹ پر اس
کے پروگرامز اور تحریریں دیکھنے اور پڑھنے کو مل جاتی ہیں۔میں بھی ایک ادنیٰ
سی کوشش کر رہا ہوں تاکہ آپ کو شیزو فرینیا کے بارے میں کچھ بنیادی معلومات
دے سکوں۔
|
|
شیزو فرینیا ایک ذہنی مرض ہے ،یہ مرض دماغ کی غیر طبعی حالت کی تبدیلیوں کی
وجہ سے ہوتا ہے۔مریض کی سوچ اور بات چیت اس کی زندگی کو متاثر کرتے ہیں۔یہ
مرض کسی بھی عمر میں لاحق ہو سکتا ہے لیکن اس کی علامات پندرہ سولہ سال سے
تیس سال کی عمر میں ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیں۔پندرہ سال سے کم عمر میں
شیزوفرینیا کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں ہیں۔اس بیماری کے مریض زیادہ تر
شہروں میں ہیں گاؤں میں ان کی تعداد بہت کم ہے۔اگر اس کا بروقت علاج ممکن
نہ ہو یا مریض کی بہتر دیکھ بھال نہ کی جائے تو یہ سنگین ہو سکتا ہے ۔اس
مرض میں مبتلا کچھ مریضوں کا خود کشی کی طرف بھی رحجان ہوتا ہے۔ویب سائیٹس
پر صحت کے عالمی ادارے کے مطابق اس وقت پوری دنیا میں شیزو فرینیا کے
مریضوں کی تعداد دو کروڑ دس لاکھ سے زیادہ ہے۔
شیزو فرینیا کی وجوہات کیا ہیں؟یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے لیکن کچھ
وجوہات اس مرض کا سبب بن سکتی ہیں جن میں ڈپریشن،دماغی کمزوری،موروثی
شیزوفرینیا،شراب اور منشیات کا ستعمال،بچپن کی محرومیاں اور خاندانی مسائل
ہیں۔اس لئے ضروری ہے کہ بر وقت اس کا علاج کروا لیا جائے تاکہ مرض کی
پیچیدگی سے بچا جا سکے۔
شیزو فرینیا کو بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے اگر غلط ادویات کا استعمال نہ کیا
جائے ،مریض کو مکمل ذہنی سکون اور آرام کی بہم پہنچایا جائے۔شیزو فرینیا کے
مریض کی پہچان کیسے کی جائے ؟مریض کو ایسے لگتا ہے جیسے اس کا دماغ کسی اور
کے کنٹرول میں ہے اس کے علاوہ مریض کو مختلف تصاویر نظر آتی ہیں اور عجیب
عجیب سی آوازیں سنائی دیتی ہیں جب کہ صحت مند آدمی کے ساتھ ایسا نہیں
ہوتا۔ایسا مریض معاشرے سے الگ تھلگ اور خود غرض بن جاتا ہے اس کا مزاج
ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔اردگرد کی چیزوں میں اس کی دلچسپی کم ہو جاتی ہے یا نہ
ہونے کے برابر ہوتی ہے بلکہ اپنے آپ پر بھی توجہ نہیں دیتے ۔مریض نہ غسل
کرتا ہے نہ صٖفائی ستھرائی کا خیال رکھتا ہے یہاں تک کہ کپڑے بدلنا بھی اس
کے لئے محال ہو جاتا ہے۔
|
|
اگر آپ کو ایسا لگے کہ مندرجہ بالا علامات آپ کے کسی قریبی ساتھی میں ہیں
تو پھر آپ یقیناً اسے کسی ماہر نفسیات کو دکھانا چاہیئے۔طبعی ماہرین ہی
مریض کی حالت کے مطابق دوا اور کونسلنگ سے اسے بہتر زندگی گزارنے کے قابل
بنا سکتے ہیں۔ذرا سی کوشش سے مریض اپنی نارمل زندگی میں واپس آ سکتا
ہے۔علاج نہ کروانے کی صورت میں مریض کی نہ صرف روزمرہ کی زندگی متاثر ہو گی
بلکہ وہ مایوس ہو کرخود کشی کی طرف بھی جا سکتا ہے۔
انٹرنیٹ پر ہی میں مختلف ویب سائیٹس پر ایک خبر پڑھی ہے کہ امریکہ کے
سائنسدانوں نے دماغ کے اس حصے کی نشاندہی کر لی ہے جس سے شیزو فرینیا کی
بیماری جنم لیتی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ مقناظیسی لہروں سے علاج میں شیزو
فرینیا کے مریضوں میں بہتری دیکھی گئی ہے۔امید ہے کہ اس میں مزید پیش رفت
ہو گی ۔مکمل علاج کے لئے کسی Neurologist سے رابطہ کریں۔
|