ذلت اور رسوائی کی وجہ

یہ تحریر تمام مسلمانوں کیلئے ھے کہ مسلمانوں کے ساتھ انکی اندرونی اور بیرونی تکالیف بڑھ گئ ھیں اور بڑھتی ھی جا رھی ہیں؟ اور ھمیں ان پریشانیوں کو دور کرنے کا کوئ سرا نہیں مل رھا ھے
ھم سب کو اس وقت اجتمائ طور پر جس چیز کی ضرورت ھے وہ ھے


" ذلت اور رسوائی کی وجہ"

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
السلام و علیکم و رحمۃ اللّٰہ
میری یہ تحریر تمام مسلمانوں کیلئے ھے جبکہ ھم سب آج ایک بڑی مصیبت میں چاروں طرف سے گھرے ہوئے ھیں چاھے وہ شام ھو یا برما، عراق ھو یا افغانستان یا پاکستان سمیت کوئی بھی مسلمان ملک۔
کیا وجہ ھے کہ مسلمانوں کے ساتھ انکی اندرونی اور بیرونی تکالیف بڑھ گئ ھیں اور بڑھتی ھی جا رھی ہیں؟ اور ھمیں ان پریشانیوں کو دور کرنے کا کوئ سرا نہیں مل رھا ھے
اگر غور کریں تو یہ بات سامنے نظر آتی ھے کہ یہ ھماری اپنی ھی ھاتھوں کی کمائی ھے جو ھم سب اس دنیا میں پا رھے ھیں۔
ھم سب کو اس وقت اجتمائ طور پر جس چیز کی ضرورت ھے وہ ھے "توبہ استغفار" ۔ ھم نے جو اپنے آپ کو اللہ سے دور کر دیا ھے اسکے بتاے ھوئے طریقے کو چھوڑ دیا ھے تو پھر اللہ جو چاھے ھمارے ساتھ کرے۔ چاھے وہ شام کی تباھی ھو یا برما میں بہنے والے خون کی ندیاں ھوں یا عراق اور پاکستان میں ھر قسم کے آفات اور مصائب ھوں مجھے بھی ان تمام تکالیف پر بہت افسوس ھے۔
لیکن صرف دکھ اور رنج کر لینے سے کوئ فائدہ نہیں ھے۔اصل ھمیں اس مصیبت سے نکلنے کا حل چاھیے
صحیح حدیث ھے۔
"آپﷺ نے فرمایا کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ دوسری قومیں تم یر کھانے کی طرح ایک دوسرےکو دعوت دیں گی۔ صحابہ کرام نے فرمایا یارسولﷺ کیا اسوقت ھم تعداد میں کم ھوں گے۔ آپﷺ نے فرمایا نہیں تم اسوقت کثرت میں ھو گے مگر تم وھن کی بیماری میں مبتلا ھو جاؤ گے۔ صحابہ کرام نے فرمایا وھن کیا ھوتا ھے؟ آپﷺ نے فرمایا دنیا کی محبت اور موت سے کراہیت"
الغرض کہنے کا مقصد یہ ھے کہ کثرت یا زیادتی آپ کو کسی سے بچا نہیں سکتی ھے اور نہ ہی کمی آپکو ختم کر سکتی ھےِ۔
جو ختم کرنے والی چیز ھے وہ ایمان کی کمی ھے جو آج بلعموم مسلمانوں میں نظر آرھی ھے ھم قرآن اور نماز ظاہری عبادت سمجھ کر ادا کرتے ھیں اسکا عمل ھماری زندگیوں پر نظر نہیں آتا ھے اپنی خواھشات نفس کے حساب سے جب چاھیں قرآن کو موڑ لیتے ھیں۔
آپﷺ نے فرمایا ھے
" جب تک تم قرآن اور میری سنت پر عمل کرتے رھو گے تو دنیا اور آخرت میں سرخرو رھو گے"
آج ھم تعداد میں زیادہ ھونے کے باوجود ذلیل وخوار ھو رھے ھیں اسکی وجہ قرآن وحدیث سے دوری ھے۔
آج ھمیں حقیقت میں اجتمائ طور پر وہ توبہ کرنے کی ضرورت ھے جو ھماری زندگیوں کو بدل ڈالے۔ خالی زبانی توبہ ھمیں کوئ فائدہ نہیں دیگی ورنہ جان لیں کہ آج جس تکلیف میں دوسرے مسلمان ھیں اسکا رخ ھماری طرف بھی ھو سکتا ھے۔۔۔۔۔۔۔ پھر نہ کہیئے گا کہ رب سنتا نہیں ھے ھمارا۔

ام بلال ریاض
About the Author: ام بلال ریاض Read More Articles by ام بلال ریاض: 15 Articles with 25285 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.