دنیا کے مشہور تریں اور عظیم شاہکار وں’ آ خری ضیافت ‘
اور ’ مونا لیزا‘ کا خالق اور پندرہویں صدی کی سب سے مسحور کن شخصیت
لیونارڈو اونچی 1452 میں اٹلی کے شہر فلورنس کے قریب واقع گاؤں ونچی میں
پیدا ہوا۔وہ ایک کثیر الجہت شخص تھا جس نے بہت سے شعبوں میں کام کیا۔ وہ
اپنے عہد کا مفکر تھا، مصنف تھا، ا نجینئر تھا، سائنس دان تھا، پینٹر تھا،
سنگ تراش تھا، اس نے گھوڑے پر تحقیق کے حوالے سے اس دور کی اناٹومی کے
میدان میں شاندار اور بہترین کام کیا۔ طب کے حوالے سے اس کی بہت سا تحقیقی
کام آج کے طالب علموں کی لئے استفادے کا باعث ہے۔عجیب بات یہ کہ وہ اگر کسی
شعبے میں بہترین نہیں بھی تھا تو بھی اس نے بہترین کا مقابلہ کیا رافیل اس
دور کا بہترین پینٹر تھا، مائیکل اینجلو عظیم سنگ تراش تھا، میکا ولی بہت
بڑا مفکرتھالیکن تاریخ لیونارڈو کو ان سب بہترین لوگوں کا ہم پلہ قرار دیتی
ہے۔ اتنے بہت سے شعبوں میں اس کی کارکردگی اور کامیابیوں پر لوگ آج بھی
حیران ہوتے ہیں ۔ بلا شبہ وہ اپنے دور کا بھر پور ترین انسان تھا۔
لیونارڈو کی ماں ایک غریب کسان اور باپ اشرافیہ سے تعلق رکھنے والا ایک
اٹارنی تھا۔لیونارڈو ان کی ناجائز اولاد تھا۔اس کے پیدا ہونے سے کچھ پہلے
باپ نے اپنی ہم پلہ ایک عورت سے شادی کر لی۔ یہ ابھی چھوٹا ہی تھا کی اس کی
ماں نے بھی ایک غریب کسان سے شادی کی اور اسے اس کے باپ کے پاس چھوڑ
گئی۔پانچ سال ماں کے ساتھ گزارنے کے بعد لیونارڈو نے باقی بچپن ونچی کے
چھوٹے سے قصبے میں اپنے دادا، دادی، چچا اور باپ کے ساتھ گزارا۔سکول کے
دوران لیونارڈو موسیقی، ریاضی اور ڈرائنگ پر خصوصی توجہ دیتا ۔اپنے باپ کو
خوش کرنے کے لئے وہ بانسری کی دھنوں سے کھیلتا ۔ وہ چیزوں کا مشاہدہ بڑے
تجسس، تحمل، گہری سوچ ، غوروفکر ،باریک بینی،صبر وتحمل اور بڑی احتیاط سے
کرتا۔اس نے سائنس کے ہر شعبے میں کام کیا مگر اسے ریاضی کا علم حد سے زیادہ
پسند تھا۔وہ بڑے فخر سے افلاطون کا کہا ہوا فقرہ دھراتا، ’کسی بھی ایسے شخص
کو کو میری تحریریں پڑھنے کی اجازت نہ دی جائے جو ریاضی دان نہیں ہے۔‘ اس
نے درخت کے کٹے ہوئے تنے میں موجود دائروں سے اس کی عمر اور چوڑائی سے اس
سال کی نمی کا اندازہ لگایا۔اس نے انسانی اناٹومی ڈرائینگ میں بیان کی۔تیس
سے زیادہ انسانی نعشوں کی چیر پھاڑ کی۔ دل، دماغ، پھیپھڑوں، پٹھوں، آنتوں،
آنکھ، کھوپڑی، ڈھانچے اور بچہ دانی کی سائنسی تصویر کشی کی۔اس بارے اس کے
بہت سے مضمون آج بھی دستیا ب ہیں۔
اس نے سب سے پہلی مشین گن ڈیزائن کی ۔دور گولے پھینکنے والے توپیں
بنائیں۔وہ روز پہاڑوں کو بہ آسانی ہٹانے ،ان میں درے نکالنے ،بھاری چیزیں
اٹھانے اور کھینچنے کے لئے مشینوں کے ماڈل اور ڈیزائن بناتا۔ اس نے پیچوں
کی چوڑیاں بنانے کی مشین، تھری سپیڈ ٹرانسمیشن گیئر، دھات کو گولائی میں
موڑنے والی مشین اور بہت سی دوسری مشینیں ایجاد کیں۔اس نے اڑنے کی بھی کوشش
کی۔وہ ایک فلسفی بھی تھااور آرٹسٹ بھی۔ مذہبی حوالے سے اس نے بہت سی
تصویریں بنائیں اور اس کی بنائی ہوئی تصویر’ آخری ضیافت ‘ دنیا بھر کے
مذہبی شہ پاروں میں مقدس تریں تصویر مانی جاتی ہے۔
لیونارڈو وقفے وقفے سے تین سال تک (1495-98) اس پر کام کرتا رہا۔تصویر
بنوانے والے لوڈو ویکو کو اس سے کاہلی کی شکایت تھی۔وہ حیران ہوتا کہ
لیونارڈو کئی کئی گھنٹے تصویر کے سامنے بیٹھا رہتا اور برش کا ایک سٹروک
بھی نہ لگاتا۔جس کی وضاحت اس نے یہ دی کہ آرٹسٹ کا سب سے اہم کام عملدرآمد
کی بجائے تصور میں مضمر ہے۔لیونارڈو نے میلان کے سارے شہر میں ایسے چہرے
تلاش کیے جو حواریوں کی تصویر کشی میں کام آ سکیں۔تقریباً ایک سو چہروں کو
اچھی طرح جانچ کر اس نے وہ خدوخال منتخب کیے جو اس کی تصویر کشی میں موجود
جدا جدا شکلوں کی صورت گری میں کام آئے۔اس کی عجیب عادت تھی۔ بیٹھے بیٹھے
وہ ایک دم اٹھتا اور بھاگ کر تصویر میں ایک دو سٹروکس کا اضافہ کرکے واپس آ
جاتا۔
موضوع بہت زبردست تھا۔لیونارڈو نے عیسیـ کے عقب میں موجود تین کھڑکیوں میں
زمینی منظر کی ایک جھلک دکھائی۔حرکت کے متبادل کے طور پراس موقعے کی تصویر
کشی کی کہ جب مسیح نے پیش گوئی کی تھی کہ ایک حواری ان سے فریب کرے گا اور
ہر حواری خوف، دہشت یا پھر تحیر کے عالم میں پوچھ رہا ہے ، ’کیا وہ میں ہوں۔‘
اس منظر میں روح کی تلاش اور انکشاف پایا جاتا ہے۔ کسی دوسرے آرٹسٹ نے کبھی
اپنی کسی ایک تصویر میں اتنی زیادہ روحیں پیش نہیں کیں۔لیونارڈو نے حواریوں
کے بے شمار خاکے بنائے اور آخر میں جو چہرے منتخب کئے وہ انتہائی نفیس اور
پر اثر تھے۔ ان چہروں کو دیکھ کر لیونارڈو کے ایک دوست نے اسے مشورہ دیا کہ
چونکہ ان چہروں سے زیادہ بہتر، شفیق اور خوبصورت چہرہ ممکن نہیں اس لئے
عیسی کے چہرے کو نامکمل چھوڑ د ے ورنہ وہ حواریوں کے مقابلے میں ان کا آقا
اور نجات دہندہ نہیں لگے گا۔ لیونارڈو نے اس کی بات مان لی۔وہ تصویر زمانے
کی دست برد کا شکار ہو گئی۔ آ ج میسر تصویر اس کے شاگرد کی بنائی ہوئی کاپی
ہے۔ مگر وہ تصویر لیونارڈو نے جسے نامکمل چھوڑالوگوں نے اس تصویر کو اس عہد
کی بہترین اور عظیم ترین تخلیک تسلیم کیا۔
1503-06 کے تین سالوں کے دوران لیونارڈو نے مونا لیزا کا پورٹریٹ تیار
کیا۔مونا لیزا ایک شخص فرانسسکو کی تیسری بیوی میڈونا الزبیتا تھی۔ 1499
میں اس کا بچہ فوت ہو گیا۔اس کی مسکراہٹ کے پیچھے اسی دکھ کا عنصر غالب
تھا۔لیونارڈو اسے تین سال اپنے سٹوڈیو میں بلا کر اپنے فن کے سارے اسرار
ورموز اس پر لٹاتا رہا۔اسے روشنی اور سائے کے امتزاج میں پیش کیا۔ اس کے
چہرے اور چہرے کو حرکت دینے والے پٹھوں کو بڑی نفاست سے منعکش کیا۔اسے مخمل
کے کپڑے پہنائے ،ایسے کپڑے جن کی ہر شکن شاہکار تھی۔اس کی دکھی مامتا کو
جگانے کے لئے موسیقاروں کی خدمات حاصل کیں۔لیونارڈو نے اس تصویر کو جو آج
بھی ایک عظیم شاہکار ہے، سالوں اپنے پاس محفوظ رکھا۔کئی برس بعد فرانسس اول
نے اسے خرید لیا۔اور اپنے محل میں آویزاں کیا۔ لیونارڈو کی یہ شاہکار
تصویرآ ج فرانس(پیرس) کے عظیم میوزیم ، لوورے کے پر شکوہ Salon Carre میں
لٹکی ہے اور روزانہ ہزاروں لوگوں کا دل لبھاتی ہے۔
1517 میں یہ عظیم انسان فالج کے حملے کا شکار ہوا ۔ اس کے بعد اس نے بہت کم
کام کیا۔ دو سال بعدتاریخ کا یہ عظیم سپوت انسانوں اور انسانیت کے لئے بے
بہا خزانہ چھوڑ کر 2 مئی 1519کو اس دنیا سے رخصت ہو گیا۔اس نے فرانس کے
بادشاہ فرانسس اول کی بانہوں میں جان دی۔اسے سینٹ فلورنٹین کے کلیسا کی
خانقاہ میں دفن کیا گیا۔ایک دفعہ اس نے لکھا تھا، ’ جس طرح اچھے گزارے ہوئے
دن کے بعد میٹھی نیند آتی ہے، اسی طرح زندگی کو اچھی طرح استعمال کرنے سے
اچھی موت آتی ہے۔‘لیونارڈو نے بڑی خوبصورت اور اچھی زندگی گزاری مگر اس کے
کہنے کے برعکس اس کی موت بیماری کی حالت میں ہوئی اس کی بیماری کے سبب اس
کے دوستوں نے اس کی موت کو المناک قرار دیا۔وہ عظیم سائنسدان، مفکر، فلاسفر،
سنگ تراش اور پینٹرمر گیا مگر اس کا کیا ہوا کام اسے زندہ رکھے ہوئے ہے اور
ہمیشہ زندہ رکھے گا۔ |