دل کا عالم میں کیا بتاؤں تجھے،،،ہمارے کانوں میں اس گانے
کی آواز نے ہماری سوچوں کو نیا
رخ دیا،،،ہم دال۔۔ آلو۔۔چنے کے بھاؤ تاؤ کا سوچ رہے تھے،،،کہ یہ گانا سن کر
ہم نے ساری سوچوں کو
پسِ پشت ڈالا اور سوچ میں پڑ گئے،،،کہ پوئٹ کیا کہنے کی کوشش کر رہا
ہے،،،اتنی لائن کیوں
مار رہا ہے؟؟؟
ہر لائن کی اپنی کہانی ہوتی ہے،،،کسی کی نئی تو کسی کی پرانی ہوتی
ہے،،،پیسے نہ ہو
جیب میں تو بڑی رسوائی ہوتی ہے،،،پرائی کامیابی تو پرائی ہوتی ہے،،،منہ میں
دانت نہ ہو
تو مرغ کی فرائی بھی بے جان ہوتی ہے،،،
دل کا عالم کیا ہو سکتا ہے؟؟ ایک تو وہ خون پمپ کر کر کے ہلکان ہو رہا ہوتا
ہے،،،اوپر سے
لڑکی کا بوجھ الگ سے اس معصوم پر پڑ جاتا ہے،،،پمپنگ بھی ایسی کہ بجلی ہو
نہ ہو پمپ
کیے جاؤ،،،ورنہ سیدھے ڈاکٹر سے ہوتے ہوئے قبرستان جاؤ،،،
ہم نے حکیم جلیبی خان سے پوچھا،،،یہ دل کا عالم کیا کر ہو سکتا ہے اور کیوں
کر ہو سکتا ہے؟؟
حکیم جلیبی نے ہمارا سوال سن کر ایسے منہ بنایا ،،،جیسے بارڈر پر ہمارے
فوجی کو دیکھ کر
بھارتی سینا بنا لیتے ہیں،،،
حکیم جلیبی خان بولے،،،بھائی بس نہ پوچھو،،،دل کے تین ٹکڑے ہوئے،،،دو سکول
میں،،،اک گود میں،،
ہم پوچھنے لگے،،،آپ اپنی بائیو جیو گرافی نہ بتائیے،،،جواب دیجئے،،،
حکیم صاحب نے ہمیں ایسے گھورا جیسے بلب لائٹ کو گھورتا ہے،،،جب وہ کبھی
کبھی اپنے درشن
کرواتی ہے،،،حکیمی انداز میں بولے ،،،بھائی اینڈ یہ ہی ہے جو ہم نےعرض کیا
ہے،،،دل کا عالم شالم
کچھ نہیں ہوتا،،،بس وہی ہوتا ہے،،،
برسوں پرانی کہانی ،،،اک جیسی بچوں کی ماں اور ان کی نانی،،،
ہمیں بہت اعتراض ہے،،،کہ حکیم صاحب ہر دفعہ ذاتیات کو بیچ میں لے آتے
ہیں،،،بہرحال
دل کا عالم یقیناَ بہت دل فریب ہوتا ہو گا،،،ورنہ ہم دال روٹی کی فکر چھوڑ
کر اس مصرعے کے
پیچھے گھنٹوں نہ لگاتے،،،
ہماری خود ساختہ دانشوری کے لیے یہ اک کھلا چیلنج تھا ،،،ہم نے اردوکی آخری
کتاب کھولی،،،
اس میں دل کی بہت سی باتیں لکھی ہوئی تھی،،،ہمیں جو سمجھ آئی وہ کچھ یوں
تھی:::
چھوڑ سارے غم،،،فکر کر دال کی،،،باقی ایسی کی تیسی ہر عالم کی۔۔۔
|