قانون پر حکمرانی آخر کس کی



14 اگست2017 کو ہونے والی ڈکیتی کا ایک ملزم گرفتار ہوا،آج اس کی شناخت پریڈ کا وقت مقرر تھا ڈسٹرکٹ جیل ملتان کے مین گیٹ سے اندر داخل ہوا تو یوں محسوس ہوا جیسے میں ڈکیت اور باقی مدعی ہوں,,,جاری

14 اگست2017 کو ہونے والی ڈکیتی کا ایک ملزم گرفتار ہوا،آج اس کی شناخت پریڈ کا وقت مقرر تھا ڈسٹرکٹ جیل ملتان کے مین گیٹ سے اندر داخل ہوا تو یوں محسوس ہوا جیسے میں ڈکیت اور باقی مدعی ہوں،تلاشی،موبائل سمیت تمام چیزیں نکال لی گئیں،آخر قانون ہم پر ہی لاگو ہوتا ہے،تھوڑی دیر اندر کھڑے رہنے کے بعد ایک صاحب نے بازو پر مہر لگا دی،مجھے یوں محسوس ہوا جیسے اب میں آزاد ہوں مگر کچھ مجھے ایک چھوٹے سے کمرے میں کھڑا کر دیا گیا،ٹھیک 20 منٹ بعد مجھے اندر لے جایا گیا اور دیوار کے پچھے چھپا دیا گیا کہ جج صاحب دیکھ نا لیں جیسے آپ کی باری آئے گئی سامنے کے آئیں گئے،15 منٹ تک گرمی میں قیدی کی طرح کھڑے رہنے کے بعد جج صاجب کے سامنے پیش کر دیا گیا جہاں میرے ملزم سمیت تقریباٰ25سے30 لوگ موجود ہونگے ،،ایک مرتبہ پھر نام کی تصدیق اور پیچھے نا دیکھنے کو کہا گیا جیسے اگر پیچھے دیکھا توگولی آر پار ہوگی،خیر ملزم کی شناخت کے بعد مجھے ان کی نظروں سے دور لے جایا گیا اور بیرک کے باہر گھاس پر بیٹھے دو سپاہی اور ملزمان کے ساتھ بیٹھنے کو کہا گیا،دس منٹ تک میری پوچھ گچھ ہوتی رہی کہ کیا کرنے آئے اور ملزم کو پہچانا کہ نہیں ،،،کے بعد ایک سپاہی مجھ سے گپ شپ کرنے لگا کہ ہم یہاں زلیل ہو گئے ہیں ،ہمیں یہاں پنکھے تک مہیا نہیں کئے جاتے لگتا کچھ یوں ہے جیسے ہم قیدی ہوں اور قیدی پولیس اہلکار،،بیس منٹ بیٹھنے گھاس پر بیٹھنے کے بعد مجھے واپس بھیج دیا گیا،سارا کچھ جانچنے کے بعد مجھ یوں لگا کہ جیل کوئی بھی ہو یہ سٹیٹ کا درجہ رکھتی ہے مگر یہاں اندر کی معلومات حاصل کرنے پر معلوم ہوا کہ ہمارے قائد کی تصویر والے نوٹ قانون سے زیادہ طاقت ور ہیں جہاں مدعی چور اور چور مدعی کی حیثیت رکھتا ہے،،،مزید اندر کے انکشافات بہت جلد۔۔۔۔

Junaid Malik
About the Author: Junaid Malik Read More Articles by Junaid Malik: 2 Articles with 1929 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.