تپِ دِق جسے عام طور پر ٹی بی بھی کہا جاتا ہے ایک ایسی
بیماری ہے جس کی وجہ سے ماضی میں متعدد اموات واقع ہوچکی ہیں- تاہم جب اس
بیماری کا علاج اور اس کی ویکسینیشن دریافت کر لی گئی تو یہ دم توڑنے لگی-
لیکن گزشتہ ایک دہائی سے یہ بیماری دوبارہ پھیل رہی ہے اور بڑے پیمانے پر
بچوں اور بڑوں کو اپنا شکار بنا رہی ہے- بچوں میں ٹی بی کی وجوہات٬ علامات
اور اس کے علاج کے بارے میں جاننے کے لیے ہماری ویب کی ٹیم نے معروف چائلڈ
اسپیشلسٹ ڈاکٹر مبینہ آگبٹوالہ سے خصوصی ملاقات کی- ڈاکٹر صاحبہ اس حوالے
سے کیا اہم معلومات فراہم کرتی ہیں؟ آئیے جانتے ہیں:
ڈاکٹر مبینہ کے مطابق “ تپِ دِق کو انگریزی زبان میں Tuberculosis کہا جاتا
ہے اور افسوس کی بات یہ ہے کہ اس بیماری کا علاج اور ویکسین دونوں ہی موجود
ہیں لیکن پھر بھی یہ پھیلتی چلی جارہی ہے“-
|
|
“ عام طور پر لوگ تپِ دِق یا ٹی بی کو بڑوں کی بیماری سمجھتے ہیں لیکن یہ
بچوں میں بھی بہت عام ہے اور میں آپ کو اس وقت بچوں میں پائی جانے والی ٹی
بی کے حوالے سے آگاہ کروں گی- ٹی بی کی دو اقسام ہوتی ہیں لیکن ابھی ہم صرف
سینے یا پھیھڑوں کی ٹی بی کے بارے میں بات کریں گے“-
“ یہ ٹی بی کھانسنے٬ نزلے اور منہ یا ناک سے خارج ہونے والے ذرات کی وجہ سے
پھیلتی ہے- اگر گھر کے کسی ایک فرد کو ٹی بی ہے تو گھر میں موجود بچوں کو
یہ بیماری لگنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں“-
ڈاکٹر مبینہ مزید کہتی ہیں کہ “ اس بیماری سے بچنے کا ایک علاج تو بی سی جی
کا ٹیکہ ہے اور دوسرا یہ کہ اگر گھر میں کسی کو یہ بیماری ہے تو احتیاط سے
کام لیں اور بچوں کو متاثرہ شخص سے دور رکھیں“-
“ بی سی جی کا ٹیکہ بچے کو اس کی پیدائش کے وقت ہی لگا دیا جاتا ہے اور
عموماً بچہ جس اسپتال میں پیدا ہوتا ہے وہیں کا اسٹاف یہ ٹیکہ اسے پیدائش
کے ساتھ ہی لگا دیتا ہے“-
“ بی سی جی کی یہ ویکسین بازو میں جس جگہ لگائی جاتی ہے وہ 6 ہفتوں میں
پھول جاتی ہے اور یہ دیکھ کر والدین پریشان ہوجاتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں
کہ شاید ٹیکہ خراب ہوگیا ہے- لیکن اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں کیونکہ
اس ٹیکے کا پھولنا اس بات کی نشانی ہے کہ ٹیکہ صحیح لگا ہے- اور پھولی ہوئی
جگہ 3 ماہ کے دوران خود ہی اپنی سطح پر واپس آجاتی ہے“-
|
|
“تاہم اگر یہ ٹیکہ نہ پھولے تو اس کا مطلب ہے کا ٹیکہ درست نہیں لگا- بی سی
جی کا ٹیکہ سینے کی تپِ دِق سے 100 فیصد حفاظت کرتا ہے“-
بچوں میں سینے کی ٹی بی کی موجودگی کی علامات کے حوالے سے ڈاکٹر مبینہ
بتاتی ہیں کہ “ ایک عام علامت تو یہ ہے کہ بچے کا وزن آہستہ آہستہ کم ہونے
لگتا ہے- دوسری علامت یہ ہے کہ متاثرہ بچے کو طویل عرصے تک بخار رہتا ہے-
یہ بخار تیز نہیں ہوتا٬ بس 99 یا 100 تک رہتا ہے٬ یہ دن میں کسی بھی وقت
چڑھتا ہے البتہ رات کے وقت ضرور ہوتا ہے“-
“ اس کے علاوہ بچے کو ہلکی ہلکی کھانسی بھی شروع ہوجاتی ہے جو کہ مختلف
کھانسی کے سیرپ استعمال کرنے سے بھی نہیں جاتی- اس کے ساتھ ہی بچے کی گردن
کے اطراف میں گانٹھ بن جاتی ہے جو دراصل غدود ہوتے ہیں جو بڑھ جاتے ہیں“-
“ عام طور پر ٹی بی میں ہونے والی کھانسی میں خون نہیں آتا- یہ خون صرف اسی
صورت میں آتا ہے جب بیماری پرانی ہوجائے اور اس کا علاج نہ کروایا جائے-
عام طور پر مریض میں ٹی بی کی درست تشخیص ہونے میں وقت لگ جاتا ہے کیونکہ
آغاز میں متاثرہ شخص آرام نہ آنے کی صورت میں ڈاکٹر تبدیل کرتا رہتا ہے اور
وہ اصل حقیقت نہیں جان پاتا“-
“ اس بیماری کی تشخیص فوراً ہونی چاہیے ورنہ کھانسی بڑھنے لگتی ہے اور وزن
مسلسل کم ہوتا چلا جاتا ہے- ٹی بی کی تشخیص خون کے ٹیسٹ سے٬ ایک مخصوص ٹیکے
کے ذریعے یا پھر سینے کے ایکسرے کی مدد سے کی جاتی ہے“-
|
|
“ بچوں میں ٹی بی کی تشخیص کے لیے سینے کے ایکسرے کا طریقہ زیادہ مؤثر ہے
کیونکہ اس سے ان میں موجود اس بیماری کی تشخیص زیادہ واضح انداز میں ہوجاتی
ہے“-
“ ٹی بی کا علاج موجود ہے اور اس کی درست تشخیص کر لی جائے تو یہ مکمل طور
پر ختم بھی کی جاسکتی ہے“-
ڈاکٹر مبینہ مزید کہتی ہیں کہ “ ٹی بی کے کچھ کیسز میں 6 ماہ تک علاج ہوتا
ہے اور بعض اوقات مریض اس مرض سے 8 ماہ میں بھی نجات حاصل کرتا ہے“-
“آغاز میں بچے کو زیادہ گولیاں یا زیادہ شربت دیے جاتے ہیں جن کے کچھ مضر
اثرات بھی ہوتے ہیں- جیسے کبھی بچے کو قے آتی ہے تو کبھی بچہ خود کو کمزور
محسوس کرنے لگتا ہے- والدین یہ دیکھ کر گبھرا جاتے ہیں اور علاج درمیان میں
ہی چھوڑ دیتے ہیں- اس کے علاوہ اس علاج کے اثرات ایک سے دو ماہ کے عرصے کے
بعد ظاہر ہوتے ہیں جنہیں دیکھ کر عموماً والدین یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارا بچہ
صحتیاب ہوگیا اور علاج چھوڑ دیتے ہیں- لیکن یہی سب سے بڑی غلطی ہوتی ہے اور
اس وجہ سے بھی ٹی بی پھیلتی ہے“-
“ ٹی بی کا مکمل علاج کروانا چاہیے٬ چاہے اس میں 6 ماہ لگیں یا پھر 8 ماہ-
درمیان میں علاج چھوڑنے سے یہ بیماری دوبارہ ابھر کر سامنے آتی ہے اور وہ
بھی پہلے سے زیادہ شدت کے ساتھ- اب کی بار اس پھر عام دوائیں بھی اثر نہیں
کرتیں“-
|
|
“ یہی سے بڑے مسائل کا آغاز ہوتا ہے٬ جتنا اہم بی سی جی کا ٹیکہ لگانا ہے
اتنا ہی ضروری اس بیماری تشخیص اور مکمل علاج ہے- اس کے علاج کا دورانیہ
ضرور مکمل کرنا چاہیے“-
“ اگر کسی بچے میں ٹی بی ہو تو اس کے گھر کے دیگر افراد میں بھی اس بیماری
کی موجودگی کا شک ہوتا ہے“-
“ یاد رکھیں اگر گھر کے کسی ایک فرد میں یہ بیماری پائی جاتی ہے تو باقی
افراد کو بھی ضرور اپنا ٹیسٹ کروانا چاہیے تاکہ بروقت ان کا بھی علاج شروع
ہوسکے“- |
|
|