میرا تعلق ضلع پاکپتن شریف سے ہے جہاں شیخ العالم حضرت
بابا فرید گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ کا مزار ہے۔ان دنوں ان کا عرس مبارک
شروع ہے۔یہ عرس پانچ محرم الحرام کو شروع ہو کر دس محرم الحرام تک جاری
رہتا ہے۔یوں تو پورا سال ہی یہاں عقیدت مندوں کا رش لگا رہتا ہے مگر عرس کے
دنوں میں نا صرف پاکستان سے بلکہ بیرون ممالک سےبھی زائرین آتے ہیں جسکی
خاص وجہ یہاں کا بہشتی دروازہ ہےجو پانچ محرم کی رات سے لیکر دسویں محرم تک
ہر رات کھولا اور فجر کے وقت بند کر دیا جاتا ہے ۔یہاں کے گِدّی نشین ہر
سال حضرت بابا فرید گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ کی سلسلہ چشتیہ تمام رسومات
ادا کرتے ہیں ۔پورےسال میں چار راتیں کھلنے والے اس بہشتی دروازے سے ہر رات
دس سے پندرہ ہزار لوگ گزرتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ جو اس بہشتی دروازے سے
گزر جاتا ہے اس کےپچھلے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔اس دروازے کے بارے میں
جاننےکی غرض سے میں نے لوگوں سے سوالات بھی کیے۔ان سب کا ایک ہی جواب تھا
کہ جب حضرت بابا فرید گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ کی وفات ہوئی تو حضرت محمد
صل اللہ علیہ وسلم نے آکر ان کی نمازِ جنازہ پڑھائی اور آپ صل اللہ علیہ
وسلم اس دروازے سے آئےتھے اس لیے یہ بہشتی دروازہ کہلاتا ہے۔پہلی بات تو یہ
کہ حضرت بابا فرید رحمتہ اللہ علیہ کی وفات کے بعد مزار بنا اور دروازہ بھی
بعد میں ہی لگا ہوگا۔اور بالفرض یہ مان بھی لیا جائے دروازہ بھی تھا اور آپ
صل اللہ علیہ وسلم اس دروازے سے آئے بھی، یہ بہشتی دروازہ ہو گیا۔اب اسے
سال میں صرف چار راتیں ہی کیوں کھولا جاتا ہے؟ چار راتیں لوگ دھکے اور
پولیس کے ڈنڈے کھا کھا کر گزرتے ہیں ۔اسے پورا سال کیوں نہیں کھولا جاتا تا
کہ سال بھر لوگ آئیں اور گناہ بخشوائیں؟ پھر اس دروازے سے صرف مرد حضرات
گزرتے ہیں کیا خواتین کو اپنے گناہ بخشوانے کا کوئی حق نہیں؟ اگر اتنا ہی
آسان ہوتا ناں بہشتی ہونا تو حضرت بابا فرید گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ بھی
کوئی دروازہ ڈھونڈ لیتے۔ان کی تو پوری زندگی اسلامی تبلیغ میں گزری۔سو،
دوسو یا ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو مسلمان کیا۔ان کی
کتابیں اور ان کی زندگی کے ہر پہلو میں اللہ کی بندگی کا درس ملے گا۔جنت
اتنی بھی آساں نہیں ہے۔ میری علمائے کرام اور مفتیان کرام سے درخواست ہے کہ
اس بہشتی دروازے کی حقیقت پر روشنی ڈالیں۔یہ شرک ہے تو اس پر کوئی فتویٰ
دیں۔تا کہ لوگ اس شرک سے بچیں ۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:جو اللہ کے ساتھ
شرک کرتا ہے اللہ اس پر جنت حرام کر دیتا ہے۔اور آگ اس کاٹھکانا ہے۔المائدة
72 |