آئیے دیکھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن حلفیہ فارم پر کون کون سی سادہ
تبدیلیاں کی گئی ہیں اور ن-لیگ حکومت اس معاملے کو "دفتری غلطی" قرار دے کر معصوم
ہونے کا کتنا درست جواز پیش کر رہی ہے :
1- فارم عنوان میں لفظ اقرار (Declare) موجود ہے لیکن لفظ حلف (Oath) نکال دیا گیا
ہے
2- پیرا 1 لائن 1 میں لفظ حلف Oath کو لفظ اقرار Declare سے بدل دیا گیا ہے
3- پیرا 2 لائن 1 میں "قسم کھا کر بیان کرتا ہوں" کو محض "اقرار کرتا ہوں" سے تبدیل
کر دیا گیا ہے
4- پیرا 2 (i) جو ختم نبوت کی عبارت سے متعلق ہے اس کے ساتھ ذیلی نوٹ تھا "صرف مسلم
امیدواران کے لئے"
اب اس کے ساتھ اضافی عبارت بھی خصوصی طور پر شامل کی گئی ہے کہ
"اس پیرا گراف کا اطلاق غیر مسلم امیدواروں پر نہیں ہوتا"
4- پیرا نمبر 3 (i) (ii) جن میں علی الترتیب؛
-20 لاکھ روپے یا زائد قرضہ کے کسی بھی وقت ایک سال کی مدت سے زیادہ عرصہ واجب
الادا نہ رہنے
-اور سرکاری و یوٹیلیٹی واجبات کے نادہندہ نہ ہونے کی عبارتیں تھیں
دونوں سمیت یہ پیرا مکمل طور پر حذف کر دیا گیا ہے.
جائزہ :
-- یہ بات ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ ان گنت قادیانی اپنی شناخت پوشیدہ رکھ کر اب
پاکستان کی اہم کلیدی سرکاری، عسکری اور سیاسی عہدے داریوں کے حامل ہو چکے ہیں اور
اس میں انہیں درپردہ حکومت وقت کی ہمدردی اور تعاون بھی حاصل رہا ہے. لیکن اصل
تلوار جو قادیانی عناصر کے سر پر لٹکتی ہے وہ قانون کی گرفت ہے جو راز فاش ہونے کی
صورت میں غلط بیانی کرنے کی بناء پر ان کو شکنجہ میں لے سکتی ہے. اس خوف کا توڑ
قانونی طور پر وہ جو بھی کر سکتے ہیں اس کی ایک مثال ہمارے سامنے آچکی ہے.
-- ختم نبوت حلفیہ عبارت کے ساتھ جبکہ وضاحت ہو چکی تھی کہ "یہ پیراگراف صرف مسلم
امیدواران کے لیے ہے" تو پھر اس کے باوجود یہ ضرورت کیوں پیش آئی کہ اضافی طور پر
لکھا جائے "اس کا اطلاق غیر مسلم امیدواروں پر نہیں ہوتا"...! جواب مجھ جیسے قانون
کی الف بے نہ سمجھنے والے بھی بآسانی دے سکتے ہیں وہ یہ کہ قادیانی تو آئینی طور پر
پہلے سے ہی غیر مسلم قرار دئیے جا چکے ہیں تو اگر وہ کبھی جھوٹے اقرار نامے کو داخل
کرنے پر پکڑے بھی جائیں تو اس شق کی رو سے سخت قانونی کارروائی سے یہ دلیل دیتے
ہوئے صاف بچ جائیں کہ ہم غیر مسلموں پر تو اس شق میں جھوٹ کا "اطلاق" ہی نہیں ہوتا!
یوں کہہ لیں کہ انھیں ایک محفوظ راستہ یا چور دروازہ فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے.
-- آخری اہم تبدیلی کا ختم نبوت سے تعلق نہیں ہے. اسے بدعنوان ونادھندگان غاصب
سیاسی ساتھیوں کے لیے بطور رشوت پیش کیا گیا ہے کہ کچھ حصہ ان وفاداروں کو بھی ملنا
چاہیئے. تاکہ مطمئن و مسرور ہو کر خاموشی سے سب قبول کر لیں. لیکن لالچ کبھی ضابطہ
کی پابندی نہیں کرتا، کے مصداق جو بات بیشتر سیاستدانوں کو اپنی ساکھ کے لیے خطرہ
محسوس ہوئی اس پر شور واویلا مچ گیا اور باقی سب ہنوز اچھا ہے!
|