حسنہ قسط نمبر 58

کوئی دھڑام سے زمین پر گرا تھا۔اسنے جلدی سے اسے اپنی باںہو میں تھام لیا تھا۔ یہ دیکھ کر وہ آدمی اپنی گاڑی میں بیٹھ کر بھاگ گیا۔
کچھ دیر لگی اسے اپنے حواسوں میں آنے میں اس نے اپنے ہاتھوں کو دیکھا جو چاند کر روشنی میں سرخ نظر آ رہے تھے۔ اسے سمجھ نہیں آرہی تھی وہ کیا کرے سنسان سڑک پر وہ تنہا تھا یہ وقت ہوش سے کام لینے کا تھا اسنے جلدی سے اسے اٹھا کر گاڑی میں ڈالا اور خود ڈگی میں سے ٹائر نکال کر چینج کرنے لگا اسکی آنکھوں سے بار بار آنسوں گر رہے تھے اسے یاد نہیں تھا کہ وہ آخری بار کب رویا تھا؟ شاید بچپن میں ،،، پر یہ وقت ان سب باتوں کا نہیں تھا اس سے جتنی جلدی ہوا وہ ٹائر بدل رہا تھا۔
ٹائر بدل کر اس سے جتنی تیز گاڑی چلائی گئی اسنے اتنی تیز ڈرائیو کی ، وہ بار بار پیچھے مڑ کر اسے دیکھ رہا تھا۔ آنسو مسلسل اسکا چہرا بھگو رہے تھے۔ رات کا سناٹا ہر سو چھایا ہوا تھا۔ کوئی اکا دکا گاڑی ہی نظر آ رہی تھی۔
وہ وہاں کے سب سے قریبی ہسپتال پہنچا اسنے جلدی سے اسے گاڑی سے نکالا اور بھاگتا ہوا ہسپتال کے اندر داخل ہوا وہاں کا عملہ اسے دیکھ کر جلدی سے اسکے قریب آیا ایک بوائے سٹریچر لے کر آیا اسنے حسنہ کو اسکے اوپر لٹا دیا نرس جلدی سے ڈاکٹر کو بلانے بھاگی۔ “ ڈاکٹر ایمرجنسی کیس ہے۔ “ اتنا کہہ کر وہ اسے آئی سی یو میں لے گئے۔
“ آرام سے ،،،،، آرام سے ،،، وہ پہلے ہی بھت تکلیف میں تھی۔ “ اتنا کہہ کر وہ وہی نیچے بیٹھتا گیا۔ اسنے اپنی ہتھیلیاں آنکھوں کے سامنے کر لی تو اسکی ہتھیلی پر آنسو گرنے لگے۔
“ ایسے ہی آنسو اسکے بھی تھے انکا رنگ بھی یہی تھا آج خود کو تکلیف ہوئی تو روتے ہو ایسے ہی ،،، اسکو بھی تکلیف ہوتی تھی، تب تمہیں یہ صرف پانی لگتا تھا،،،،، “ کوئی اسکے اندر سے بولا تھا۔ آج پہلی بار اسکے ضمیر نے آواز اٹھائی تھی۔ شاید آنسو گرنے سے اسکا ضمیر بھی جاگ گیا ہو۔
“ مریضہ کے ساتھ آپ ہیں ؟ “ ایک نرس نے آکر اس سے پوچھا۔ ،،،، اسنے بھیگی ہوئی پلکیں اٹھا کر نرس کو دیکھا پھر وہ آنکھیں رگڑتا جلدی سے کھڑا ہوا۔
“ جی وہ میری مسز ہیں۔ وہ ٹھیک تو ہے نا ؟ والی نے سوال کیا۔
“ آپ کو ڈاکٹر نے جلدی بلایا ہے۔ “ نرس سوال نظر انداز کر گئی۔ والی خاموشی سے اسکے پیچھے ہو لیا۔ کچھ لمحوں بعد وہ ڈاکٹر کے سامنے موجود تھا۔
“ آپکی مسز کی حالت بہت نازک ہے خون بہت بہہ چکا ہے، ویسے تو یہ ایک پولیس کیس ہے پر مریضہ کی حالت اتنی نازک ہے کہ ہمیں فوری آپریشن کرنا ہوگا۔ یہ کچھ پیپر ہے ان پر دستخط کر دیں۔“ ڈاکٹر نے نرمی سے کہا۔
“ وہ ٹھیک تو ہو جائے گی نہ؟ “ والی نے پیپرز کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا۔
“ آپ بس دعا کریں خون کافی بہی چکا ہے ہم کچھ نہیں کہ سکتے یہ پیپرز بھی اسی سلسلے میں ہیں، کہ اگر مریض کو کچھ ہو جائے دوران آپریشن تو عملہ ذمہ دار نہیں ہوگا۔ آپ جلدی سے سائن کر دیں وقت کا ضائع مریض کی جان لے سکتا ہے۔“ ڈاکٹر نے کہا۔ والی نے بنا کچھ کہے ان پیپرز پر دستخط کر دیئے۔
“ چلو جلدی سے آپرییشن کی تیاری کرو۔ اور ہاں پولیس کو بھی اطلاع کردو۔ “ ڈاکٹر اتنا کہہ کر جلدی سے آپریشن تھیٹر کی طرف بڑھ گیا۔نرس اثبات میں سر ہلاتی ڈاکٹر کے پیچھے چل دی۔(جاری ہے )

Zeena
About the Author: Zeena Read More Articles by Zeena: 92 Articles with 200820 views I Am ZeeNa
https://zeenastories456.blogspot.com
.. View More