دوستو : م ح ب ت ، کے مفہوم کو سمجھو کچھ کم ظرفوں نے اس
کو توڑ مروڑ کر یہود و نصارا کی طرز میں کر دیا ہے سمجھ لو گے تو کئ نسلوں
کا بھلا ہو جائے گا ، خود بھی بچ جائو اور اپنی آنے والی نسلوں کو بھی بچا
لواسی میں ہم سب کی بھلائ ہے، اصل میں م سے محبت ح سے حسین علیۃسلام
ب سے باقی اور ت سے تیری ، مراد لیا گیا تھا ۔ مطلب یہ ہے کہ ،
جس دل میں محبت حسین علیۃ سلام ہو گی ، تب باقی تیری عبادات قبول ہونگیں
اور
م ح م د کو صرف حضورپاک ،
[ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا
صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ
مَجِيدٌ،
اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا
بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ
مَجِيدٌ ]
کا صرف اسم مبارک ہی نہ تصور کرو بلکہ اس کے اندر جھانک کر تو دیکھو کہ ،
م سے مراد محبت ، ح سے مراد حسین علیہ سلام ، م سے مراد محبت اور د سے مراد
دونگا ، مطلب یہ ہے کہ ،
جس دل میں محبت حسین علیۃ سلام ہو گی اسے محبت روز محشر دونگا ،
نوٹ : میں نے اپنے مالک و مولا کو حاضر ناظر جان کر آپ سب کے سامنے یہ
حقیقت بیان کر دی ہے ، بروز محشر انشاﷲ میں آپکے سامنے لایا جائوں تو
شرمندگی سے خود کو بھی بچانا اور مججھے بھی ، کہ آخر آپکا دوست ہوں ،
۔شکریہ |