فیضان اولیاء اﷲ

 اولیاء اﷲ اور صوفیا اکرام کے فیضان کی بدولت آج اسلام پوری دنیا میں نہ صرف پھیل چکا ہے بلکہ بنی نوح انسان کی زندگیاں بھی بدل رہا ہے، بزرگان دین اور اولیاء کے فیضان و کرامات سے مخلوق دنیاو آخرت کی آسانیاں سمیٹ کر فیضیاب ہورہی ہے۔الحمدﷲ پاکستان اسلام کا قلعہ اور اولیاء اﷲ کا فیضان ہے۔پاکستان کے شہر لاہور جسے ہم عقیدت واحترام کے ساتھ داتا حضورکانگرکہتے ہیں ۔داتا حضورکے نگر لاہور میں مرشِد سرکارآل نبی ﷺ ،اولاد مولاحضرت علیؓ،سیدہ کائنات،خاتون جنت، حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اﷲ علیہا،امام حضرت حسن، امام عالی مقام حضرت حسین ؓ کے گلشن کے مہکتے پھول،باباجی حضرت عبدالغنی چشتی ؒسرکار کے شہزادے ،باباجی حضرت محمد علی مست ؒ سرکار کے بابامعراج دین،مرشد حضور قبلہ سید عرفان احمد شاہ المعروف نانگامست سرکار،کے آستانہ سے مخلوق روحانی و جسمانی فیضان اور شفاء حاصل کررہی ہے،انبیاء کرام کے معجزے، اولیاء اﷲ کی کرامتیں اورروحانیت ایسی حقیقتیں ہیں جن کاانسانی عقل احاطہ نہیں کرپاتی ،حضرت سلیمان علیہ السلام کی ظاہری و باطنی موجودگی میں اﷲ تعالیٰ کااپنے ولی سے تخت بلقیس منگواناثابت کرتاہے کہ اُولیاء اﷲ ہردورمیں روح زمین پر مخلوق کی بھلائی کیلئے موجود ہیں،ولی اﷲ کی کرامت نہ ماننے والے قرآن کریم کا باغور مطالعہ کریں تو انھیں معلوم ہوجائے گاکہ اﷲ رب العزت اپنے بندوں کومعجزے اور کرامتین عطافرماکرخاص کرتاہے،جس طرح اﷲ تعالیٰ کی لامحدود ذات انسانی عقل میں نہیں سماتی ٹھیک اسی طرح اﷲ سبحان تعالی کے مقبول بندوں کے وجودسے ظاہرہونے والی اﷲ رب العزت کی عطاکردہ کرامات کااحاطہ کرنابھی انسانی عقل کے بس میں نہیں ،انسان کیلئے کسی چیز کو دیکھے بغیر یقین کرناانتہائی مشکل ہے، اﷲ تعالیٰ کو ظاہری آنکھ سے دیکھیں بغیرایمان لانے والے اپنے رب رحمٰن کی قدرت پرایسے یقین رکھتے ہیں جیسے نہ صرف دیکھ چکے ہوں بلکہ دیکھ رہے ہوں۔اﷲ تعالیٰ اپنی قدرت کے جلوے کبھی انبیاء کرام کومعجزے عطافرماکے دیکھاتاہے توکبھی اولیاء اﷲ کو کرامات عطاکرکے،جولوگ اﷲ سبحان تعالیٰ کی پاک ذات کوقریب سے محسوس کرناچاہتے ہیں وہ اولیاء اﷲ کی مجلس اختیارکرتے ہیں ،اﷲ تعالیٰ خود فرماتاہے کہ میں اپنے بندے کے ہاتھ بن جاتاہوں،زبان بن جاتاہوں ،کان بن جاتاہوں،اﷲ سبحان تعالیٰ اپنے مقبول بندے کے دل میں سماجاتاہے اوراپنے آپ کو پوشیدہ رکھ کراپنے ولیوں کی کرامات سے مخلوق کو فیض یاب فرماتاہے،دیکھنے والے ظاہری و باطنی آنکھوں سے اﷲ کے مقبول بندوں کی کرامات دیکھتے اورفیض پاتے ہیں۔مرشد سرکارسیدعرفان احمدشاہ المعروف نانگامست بابامعراج دین اﷲ تعالیٰ کے مقبول بندے اورگلشن رسالت مآب ﷺ کے مہکتے پھول ہیں،آپ کازندگی گزارنے کا طریقہ (لائف سٹائل)روایتی پیرو ں سے بہت مختلف ہے،آپ انتہاء درجہ سادگی پسند ہیں۔ولی اﷲ کی زندگی ہی کسی کرامت سے کم نہیں ہوتی ،مرشدحضورکی کرامات کے حوالے سے بہت سارے خوش بخت انسان مضامین اورکتب تحریرکرنے میں مصروف ہیں،جن میں سب سے خاص مرشد سرکار کی ہمشیرہ ہیں ،تحریررقم کرنے سے قبل دل میں خیال آیاکہ خاکسار کواپنے مرشد جانی کی کرامت بیان کرنے کی سعادت حاصل کرنی چاہئے ،مسئلہ جودرپیش آیاوہ یہ تھاکہ راقم پہلے سے تحریرشدہ کرامت یاکرامات کو تحریرنہیں کرناچاہتاتھا،الحمدﷲ راقم ان خوش نصیب عقیدت مندوں میں سے ایک ہے جسے مرشد سرکارکے ساتھ آپ کی ہمشیرہ جنہیں راقم باجی حضورکہہ کربڑے ادب سے مخاطب کرتاہے کی شفقت بھی حاصل ہے،بندہ ناچیز نے باجی حضور کی خدمت میں عرض کیاکہ کوئی ایسی کرامت عنایت فرمادیں جوکسی نے تحریرنہ کی ہو،باجی حضور نے ہمیشہ کی طرح انتہائی شفقت فرمائی اور اپنی نیلم جڑی انگوٹھی کی گمشدگی اورپھربغداد شریف میں شاہ صاحب کے ساتھ رابطہ کے بعد انگھوٹھی ملنے کی ایسی کرامت عنایت فرمائی جس کے بارے میں مرشدسرکاریاباجی حضورہی جانتے تھے ،باجی حضور نے بتایاکہ ہم لاہورسے اپنے گاؤں چیچہ وطنی کیلئے موٹروے پر تیزرفتاری سے محوسفرتھے،میرے ہاتھ میں نیلم جڑی چاندی کی انگوٹھی ہے جومجھے بہت پسندہے،گاڑی کی فرنٹ سیٹ پربیٹھے میرادل چاہاکہ انگوٹھی کوانگلی سے اتار کرصاف کیاجائے تومیں نے اسے انگلی سے نکالااور تشوپیپر سے صاف کرناشروع کردیا،بچوں کی ساتھ گفتگوبھی جاری رہی اور انگوٹھی کی صفائی بھی ،میں نے کبھی چلتی گاڑی سے کوئی چیزباہر نہیں پھینکی ،اس روز نجانے کیوں باتوں باتوں میں گاڑی میں پہلے سے استعمال شدہ چندٹشوپیپرزاٹھائے اورجن ٹشوپیپرزکے ساتھ انگوٹھی صاف کررہی تھی سب کوایک ساتھ گاڑی کاشیشہ نیچے کرکے باہرپھینک دیا ،اس لمحے بالکل دھیان ہی نہیں رہاکہ ٹشوپیپرزکے ساتھ انگوٹھی بھی موجودہے،تقریبا 45منٹ کے تیزرفتارسفر کے بعد جب دھیان ہاتھ کی طرف گیاتویاد آیاکہ اپنی پسندیدہ نیلم جڑی انگوٹھی تشوپیپرزکے ساتھ چلتی گاڑی سے باہر پھینک چکی تھی،اچانک اپنی پسندیدہ انگوٹھی اپنے ہی ہاتھوں گم ہوچکی تھی ،گاڑی کی اچھی طرح تلاشی لی گئی تاکہ کہیں انگوٹھی مل جائے پرانگوٹھی تونہ ملنی تھی نہ ملی،ان دنوں شاہ صاحب وفد کے ساتھ بغدادشریف میں تھے،باجی حضور نے شاہ صاحب کوفون کیااورساری پریشانی بیان کی،شاہ صاحب نے فرمایاکوئی بات نہیں نئی انگوٹھی بنالیں گے،باجی حضورفرماتی ہیں کہ مجھے بہت دکھ ہوااورآنکھوں کے ساتھ آوازمیں بھی نیمی ظاہرہوگئی،میں نے بچوں کی طرح ضدکرتے ہوئے کہا مجھے اپنی وہی انگوٹھی چاہئے جوگم ہوگئی ہے،وہ کئی سال سے میرے ساتھ ہے اور مجھے بہت پسند ہے،شاہ صاحب نے فرمایا اﷲ پاک خیرفرمائے گا، کوئی بات نہیں تم رونانہیں،باجی حضورنے اسرار کیاتو شاہ صاحب نے فرمایاکہا نا تم رونانہیں ،اﷲ تعالیٰ خیرفرمائے گا،مل جائے کی تمھاری انگوٹھی،میں نے کہاٹھیک ہے میں نہیں روتی ،اس دوران بہت ساراسفر طے ہوچکاتھا،شاہ صاحب کے ساتھ بات ہونے کے بعد مزید پچیس منٹ کاسفرطے ہوچکاتھااور میں مسلسل اپنی انگوٹھی کے متعلق سوچ رہی تھی،شاہ صاحب جب فرمادیں کہ فلاں کام ہوجائے گاتووہ کام جلد یادیر سے ضرورہوجاتاہے،شاہ صاحب نے فرمایاکہ مل جائے گی توباجی حضور کوپکایقین تھاکہ انگوٹھی مل جائے گی،بس دل چاہ رہاتھاکہ ابھی انگوٹھی مل جائے۔باجی حضور کی گاڑی بہت تیزی کے ساتھ سفر طے کررہی تھی ،باجی حضور نے بتایاکہ میں سوچ رہی تھی کہ میری پسندیدہ نیلم جڑی انگوٹھی جلدواپس مل جائے، اچانک گاڑی کی پچھلی سیٹ پر بیٹھے بیٹے نے پرجوش اندازمیں کہا’’امی یہ دیکھیں آپ کی انگوٹھی مل گئی ہے،بیٹے نے بتایاکہ یوں محسوس ہواجیسے کوئی انگوٹھی رکھنے آیاہو،اس وقت گاڑی میں بہت ہی پیاری خوشبوپھیل گئی ،میں نے محسوس کیاکہ شاہ جی ہمارے پاس ہیں ،کچھ وقت تک انگوٹھی گم ہونے کے دکھ سے واپس مل جانے کی خوشی کااحساس تک نہ رہااور میں بھائی جان کی شفقت اورکرامت کے سحر میں ایسی گم ہوئی کہ آج بھی وہ لمحے یادکرکے دل سکون ملتاہے۔یہ حقیقت ہے کہ اولیاء اﷲ کی کرامات انسانی عقل کی سمجھ سے باہر کی بات ہے،کیسے ہوا؟کب ہوا؟ان سوالات کے جوابات اہل عقل آج تک تلاش نہیں کرپائے ۔اہل محبت و اہل ادب کب ،کیسے اور کیوں کے دائرے سے نکل کربہت آگے دیکھنے کی طاقت رکھتے ہیں ،اہل عقیدت اپنے مرشدحضور کے آستانے پر کھلی آنکھوں سے جن کرامات کے نظارے کرتے ہیں ان کی گہرائی میں ڈوب کر اپنی محسوسات و جذبات بذریعہ قلم کاغذ پراتاردیں تودنیاانہیں دیوانے کاخطاب دے دے گی ۔مرشد سرکار کی دعاسے اﷲ تعالیٰ کافوری بارش برساناراقم اپنی جاگتی آنکھوں سے دیکھ چکاہے۔اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جلد تفصیل کے ساتھ اپنے قارئین کے ذوق کی نظر کروں گا

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 564545 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.